جاپانی جزائر میں 2 ہفتوں میں 900 زلزلے، خوف نے جاپانیوں کی نیند اڑا دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
جاپان کے جنوب میں واقع دور دراز توکارا جزائر میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران 900 سے زائد زلزلے ریکارڈ کیے گئے ہیں، جس کے باعث وہاں کے مکین شدید خوف و اضطراب کا شکار ہیں اور بے خوابی کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
زمین مسلسل لرز رہی ہےجاپانی حکام کے مطابق علاقے میں 21 جون سے زلزلے آنے کا سلسلہ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔
دور دراز جزائر، محدود سہولیاتتوکارا جزائر میں صرف 700 افراد آباد ہیں اور یہ لوگ 12 میں سے 7 جزائر پر رہائش پذیر ہیں۔ کئی جزائر پر اسپتال موجود نہیں۔ لوگوں کو طبی سہولیات حاصل کرنے کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کا فیری سفر درکار ہے۔
عوام کی حالت زاراکوسیکیجیما جزیرے کی ایک مقامی خاتون، چیزوکو اریکاوا نے ایک مقامی اخبار کو بتایا کہ زلزلے سے پہلے رات کو سمندر سے عجیب سی آواز آتی ہے، بہت خوف محسوس ہوتا ہے۔
اسی جزیرے کی مقامی رہائشی تنظیم کے سربراہ اسامو ساکاموتو نے کہا
’اب تو یوں لگتا ہے کہ زمین تب بھی ہل رہی ہے جب حقیقت میں نہیں ہل رہی۔ جھٹکا نیچے سے آتا ہے، پھر پورا گھر ڈولنے لگتا ہے۔ یہ متلی لانے والا احساس ہے۔‘
نیند اور سیاحت متاثرحکام کے مطابق تو شیما گاؤں میں کئی لوگ نیند کی کمی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔ گاؤں کی ویب سائٹ پر میڈیا کو غیرضروری سوالات اور انٹرویوز سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ مقامی لوگوں کو سکون میسر آ سکے۔
مزید برآں، کئی گیسٹ ہاؤسز نے سیاحوں کو بکنگ دینا بند کر دی ہے تاکہ انہیں مقامی پناہ گزینوں کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
افواہوں کا بازار گرمحالیہ زلزلوں کے ساتھ ساتھ جاپان بھر میں ایک تباہ کن بڑے زلزلے کی افواہوں نے عوام کو مزید پریشان کر دیا ہے۔ اس خوف کی ایک وجہ وہ 1999 کا مشہور مانگا (کامک بک) ہے جس کی مصنفہ ریو تاتسوکی نے پیش گوئی کی تھی کہ 5 جولائی 2025 کو بڑا زلزلہ آئے گا۔
یہ پیش گوئی 2021 میں دوبارہ شائع ہوئی تھی اور اب انٹرنیٹ پر وائرل ہو رہی ہے، جس کے باعث سیاحوں میں خوف پھیل گیا ہے اور کئی نے اپنی جاپان کی ٹرپس منسوخ کر دی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بے خوابی جاپان زلزلے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بے خوابی جاپان زلزلے
پڑھیں:
پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 77 ہزار 8 سو 88 ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا ہے اور س حساب سے ہر پاکستانی کم و بیش 4 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کے لیے بڑی اسکیم کی منظوری دے دی
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اخراجات اور بے قابو مالیاتی نظم و ضبط نے ملکی معیشت کو قرضوں کے جال میں جکڑلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون 2024 سے جون 2025 تک صرف ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 8 ہزار 974 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
گزشتہ برس یہ قرضہ 68 ہزار 914 ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر 77 ہزار 888 ارب روپے ہوچکا ہے یہ اضافہ سالانہ 13 فیصد اور صرف ایک ماہ میں 2.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکومت ملکی قرضوں کا بڑا حصہ اندرونی ذرائع سے لے رہی ہے اور ایک سال میں مقامی قرضوں کا حجم 47 ہزار 160 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے یوں ایک سال میں مقامی قرضوں میں 7 ہزار 311 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیے: شبر زیدی نے سرکاری اراضی بیچ کر ملکی قرضہ اتارنے کی تجویز دے دی
جون 2025 کے صرف ایک مہینے میں مقامی قرضہ 1.9 فیصد بڑھ کر 53 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضے بھی بڑھتے جارہے ہیں گزشتہ سال بیرونی قرضے 21 ہزار 754 ارب روپے تھےجو اب 23 ہزار 417 ارب روپے ہوگئے ہیں جس میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک ہی مہینے میں بیرونی قرضےبھی 3.7 فیصد بڑھ گئے ہیں ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بھی ملکی خزانے پر بوجھ بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرضوں پر سود کی مجموعی ادائیگیاں 9 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہیں جبکہ قرضوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت ادائیگیوں کے بوجھ کا کُل حجم 94 ہزار ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس حوالے سے ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرمحمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ مقامی قرضوں میں خطرناک اضافہ حکومت کےغیر ضروری اور بے تحاشہ اخراجات کا نتیجہ ہےان کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے برسوں میں قرضوں کی ادائیگیاں ملکی آمدنی کو نگل جائیں گی۔
مزید پڑھیں: ہر شہری 3 لاکھ روپے کا مقروض، کس دور حکومت میں کتنا قرضہ لیا گیا؟
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ترقی تو دور کی بات ہے مالیاتی استحکام بھی ناممکن ہوجائے گا اس وقت حکومت بیرونی اور مقامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اہل نہیں اور اس صورتحال کو معیشت میں ٹیکنیکل ڈیفالٹ کہا جاتا ہے جو کہ پاکستان ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی کی معیشت پاکستانیوں پر قرضہ ہر پاکستانی کتنا مقروض