خلیجی ممالک مشترکہ سیاحتی ویزا آخری مراحل میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
خلیج تعاون کونسل کے جنرل سکریٹری جاسم البدیوی نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک کا مشترکہ سیاحتی ویزا آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’رکن ممالک کی امیگریشن اتھارٹیز اور انتظامی امور کو حتمی شکل دی جارہی ہے جبکہ اس کا باقاعدہ اعلان جلد متوقع ہے‘۔
سکریٹری جنرل جاسم البدیوی نے کہا ہے کہ ’مشترکہ ویزے کا اجرا سال رواں کی دوسری ششماہی میں کے آغاز میں متوقع ہے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’اگر یہ منصوبہ کامیابی سے نافذ ہو گیا تو خلیجی ممالک حقیقی عملی انضمام کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوں گے جس کے سب سے بڑے مستفید سیاح ہوں گے‘۔
خیال رہے کہ جی سی سی ممالک کا مشترکہ سیاحتی ویزا خلیجی انضمام کی راہ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جو نہ صرف انتظامی سطح پر بلکہ خلیج کو ایک متحدہ سیاحتی منزل کے طور پر پیش کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
توقع ہے کہ خلیجی ویزا یورپی ’شینگن‘ ویزا کی کاپی نہیں ہوگا بلکہ یہ ایک ایسا منفرد تجربہ ہوگا جو خلیج کی مخصوص شناخت، مشترکہ زبان، ثقافت، انفرا اسٹرکچر اور اجتماعی تشخص پر مبنی ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
خلیج سوئز میں بحری جہاز ڈوب گیا، 4 افراد ہلاک، 4 افراد لاپتہ،22 زخمی
انقرہ(اوصاف نیوز) مصری حکام کا کہنا ہے کہ خلیج سویز میں ایک بجر ی جہازڈوبنے سے 4افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔
بجر ایڈم میرین 12 منگل کی رات ڈوب گیا، وزارت صحت نے الٹنے کی وجہ کی تفصیلات فراہم نہیں کیں.
مصر ی وزارت صحت حکام نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ مرنے والے چار افراد کو بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع مصر کے ہرغدا ہسپتال لایا گیا تھا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ چار زخمیوں کو ہوائی جہاز سے لے جایا گیا اور 18 دیگر کو ایمبولینس کے ذریعے دوسرے مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا
مصر کی وزارت پیٹرولیم نے فیس بک پر کہا کہ اسے آف شور شکیر آئل کمپنی (اوسوکو) سے ایک رپورٹ موصول ہوئی ہے کہ بجر خلیج سویز میں جبل الزیت کے علاقے میں اُلٹ گیا۔
یہ علاقہ سوئز نہر کے جنوب میں تقریباً 300 کلومیٹر (190 میل) کے فاصلے پر ہے، جو یورپ اور ایشیا کو جوڑنے والی ایک اہم آبی گزرگاہ ہے۔
یمن کے حوثیوں نے 2023 کے آخر میں بحیرہ احمر میں گزرنے والے جہازوں پر حملہ کرنے سے پہلے عالمی سمندری تجارت کا تقریباً 10 فیصد حصہ اس نہر کا تھا۔
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حملے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کیے گئے ہیں، جہاں اکتوبر 2023 سے اسرائیل اور عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔
خیبرپختونخوا کے دریاؤں میں نچلے درجے کا سیلاب، الرٹ جاری