وکیل کا انوکھا احتجاج، پارلیمنٹ کے باہر 4 گدھوں کو لاکھڑا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
کوسوو میں کئی ماہ سے جاری سیاسی تعطل کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک ایریانیٹ کوچی نامی وکیل نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے احاطے پر چار گدھوں کو لا کھڑا کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی جانب سے کوچی کو گدھوں کو اسمبلی کی عمارت میں داخل کرنے سے روکا گیا۔ اس جانوروں کی موجودگی سے کوچی کا احتجاج مزید نمایاں ہوا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وکیل کوچی نے کہا کہ ان کا مقصد تقسیم نہیں، بلکہ اتحاد کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ناکامی کے لیے خودمختاری تحریک کے رہنما اور عبوری وزیر اعظم البین کرٹی کو زیادہ تر ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
کوچی نے دیگر سیاسی جماعتوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شاید یہ صورتحال ان کے لیے موزوں ہے۔
کوسوو میں حالیہ حکومت سازی کی کوشش دو دن قبل ناکام ہوئی، یہ کوشش 9 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد 40ویں کوشش تھی۔ اسمبلی کے 120 سیٹوں پر انتخابات کے بعد کوئی جماعت حکومت تشکیل دینے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
رپورٹ کے مطابق آئینی سیشن 15 اپریل کو شروع ہوا تھا، اور اس کے بعد سے کوئی بھی جماعت حکومت تشکیل نہیں دے سکی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسلام آباد میں گدھا کانفرنس ، محنت کش جانور کومعاشی اثاثہ تسلیم کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ایک منفرد اور غیر روایتی مگر نہایت سنجیدہ موضوع پر کانفرنس منعقد ہوئی، جس کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ گدھے کو صرف ایک محنت کش جانور نہیں بلکہ ایک معاشی اثاثہ کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
یہ کانفرنس “ڈونکی ڈویلپمنٹ فورم” کے عنوان سے پاکستان اور چین کے اشتراک سے منعقد کی گئی، جس میں حکومتی نمائندوں، زرعی ماہرین، کاروباری وفود اور بین الاقوامی کمپنیوں نے شرکت کی۔
گدھا — دیہی پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی
پاکستان میں گدھا عرصہ دراز سے محنت و مشقت کی علامت رہا ہے۔ چاہے وہ دیہی علاقوں میں کھاد اور فصلیں ڈھونا ہو، یا شہروں میں اینٹیں اور پانی پہنچانا—یہ جانور ہمیشہ انسانی بوجھ اٹھاتا رہا ہے۔
تاہم، معاشی سروے میں گدھوں کی تعداد کا ذکر اکثر مذاق کا موضوع بنتا رہا ہے، لیکن اس کانفرنس نے اس سوچ کو بدلنے کی عملی کوشش کی۔
کانفرنس کا مقصد: معیشت میں گدھوں کا فعال کردار
کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ گدھوں کو صرف مزدور جانور کے بجائے قومی معیشت کا حصہ سمجھا جائے۔
موضوعات میں شامل تھے، گدھوں کی بہتر افزائش، پرورش اور خوراک، امراض سے بچاؤ اور ویٹرنری سہولیات، بین الاقوامی مارکیٹ میں گدھے کی کھال اور مصنوعات کی برآمد
اختتامی اعلامیے میں غیر قانونی ذبح اور مصنوعات کی اسمگلنگ پر پابندی کا عہد کیا گیا، جبکہ اسلامی اصولوں کے مطابق تمام تجارتی سرگرمیوں کو منظم کرنے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔
چین کے ساتھ مشترکہ اقدامات: روزگار اور ترقی کے نئے مواقع
کانفرنس میں چائنا چیمبر آف کامرس ان پاکستان کے چیئرمین وانگ ہوئی ہوا نے کہا کہ سی پیک کے فریم ورک میں ’ڈونکی انڈسٹری ڈویلپمنٹ‘ ایک نیا باب ہے جو زرعی ترقی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور غربت کے خاتمے میں کردار ادا کرے گا۔
چین میں گدھے کی کھال سے بننے والی مشہور دوا اور کاسمیٹک مصنوعات ’ایجو‘ کی تیاری ایک اربوں ڈالر کی صنعت بن چکی ہے، جس میں پاکستان کو بھی شامل کرنے کی بھرپور تجویز دی گئی۔
اوورسیز چراگاہیںاور دیہی ترقی کا منصوبہ
چینی ماہرین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت پاکستان میں ‘اوورسیز چراگاہیں’ قائم کرنے کی تجویز بھی دی، جہاں گدھوں کی جدید بنیادوں پر افزائش اور ان کی مصنوعات کی صنعتی پروسیسنگ کی جا سکے گی۔
پاکستانی کسانوں کے لیے نئی امید
کانفرنس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ گدھوں کے ساتھ وابستہ منصوبے دیہی خاندانوں کے لیے معاشی ترقی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
کسان اپنی زمینوں کے ساتھ ساتھ اپنے پالتو جانوروں سے بھی آمدنی حاصل کر سکیں گے۔
یہ بھی تجویز دی گئی کہ گدھے کی صنعت سے وابستہ تمام منصوبوں میں مقامی افراد کو روزگار دیا جائے۔