جو بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات چاہتا ہے لبنان چھوڑ دے، حزب اللہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
پارلیمنت میں حزب اللہ کے رکن نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا حرام ہے اور اگر سب لوگ مل کر بھی ایسا کریں تب بھی یہ خدا کے نزدیک ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا اور کوئی آزاد ضمیر اسے جائز نہیں ٹھہرائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی پارلیمنٹ میں مزاحمتی دھڑے کے رکن رامی ابوحمدان نے حارہ الفکانی میں سیدلشہداء امام اباعبداللہ الحسین (ع) کی مجلس عزا سے خطاب میں کہا ہے کہ جو بھی دشمن کا ساتھ دیتا ہے ہم اسے لبنانی تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا حرام ہے اور اگر سب لوگ مل کر بھی ایسا کریں تب بھی یہ خدا کے نزدیک ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا اور کوئی آزاد ضمیر اسے جائز نہیں ٹھہرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتا ہے اسے اس پاک سرزمین کو چھوڑ کر اپنے امریکی آقاوں کی آغوش میں جانا ہوگا۔ لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے نمائندے نے کہا کہ ہم فرزندان حسین (ع)، اپنے دشمن کو اچھی طرح جانتے ہیں، ہم کبھی بھی فلسطین کے غاصبوں کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں ڈالیں گے، صیہونی وہی لوگ ہیں جنہوں نے سرزمین فلسطین کو اپنے وجود سے نجس کیا ہے اور شہیدوں کا خون زمین پر بہایا ہے۔ ابوحمدان نے کہا کہ حسین (ع)کا راستہ وقار، عزت اور آزادی کا راستہ ہے اور یہی خط ملت اسلامیہ کے تشخص اور غاصبوں کے تسلط کے مقابلے میں حسینیؑ موقف کو مضبوط اور مستحکم کرتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ساتھ تعلقات نے کہا کہ ہے اور
پڑھیں:
اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کو روک کر ثابت کردیا کہ وہ غزہ میں قحط جاری رکھنا چاہتا ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ امدادی سامان لے جانے والے صمود فلوٹیلا کو روک کر اسرائیل نے ثابت کردیا کہ وہ غزہ میں قحط جاری رکھنا چاہتا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی اسرائیلی محاصرہ توڑ کر امدادی فلوٹیلا غزہ کے لیے امداد لے جارہا تھا جب اسرائیل نے طاقت کے زور پر 39 کشتیوں اور ان پر سوار درجنوں امدادی کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا فلوٹیلا روکنے کا مقصد نسل کشی کے خلاف آوازیں دبانا ہے۔
ایمنسٹی نے واضح کیا کہ 47 ممالک کے 443 سے زائد رضاکاروں کو اسرائیل نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا ہے۔