Jasarat News:
2025-07-05@13:46:40 GMT
لیاری واقعہ: بے گھر افراد کو ہوٹلوں میں ٹھہرانے کا انتظام کیا جاچکا: یوسف بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: لیاری سے رکن اسمبلی یوسف بلوچ کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کے بعد بے گھر ہونے والے افراد کے لیے عارضی رہائش کا بندوبست کر لیا گیا ہے۔
لیاری کے علاقے بغدادی میں گزشتہ روز پانچ منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے افسوسناک واقعے میں اب تک 16 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
یوسف بلوچ کے مطابق متاثرہ افراد کو عارضی طور پر علاقے کے مختلف ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے تاکہ انہیں فوری پناہ دی جا سکے۔
ادھر حادثے کے بعد متاثرہ عمارت کے اطراف کی دیگر عمارتوں کو بھی احتیاطی تدابیر کے تحت خالی کرا لیا گیا ہے، جب کہ پولیس نے علاقے کو سیل کر کے سیکیورٹی سخت کر دی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لیاری میں عمارت گرنے کا المناک واقعہ،17لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن تاحال جاری
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2025ء)لیاری کے علاقہ بغدادی میں جمعہ کی صبح پانچ منزلہ عمارت کے گرنے سی17افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں سات خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔واقعے کے بعد ریسکیو آپریشن میں اب تک 12 زخمیوں کو نکالا جاچکا ہے جبکہ ملبے تلے اب بھی 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ تاہم موبائل سگنلز کی غیر موجودگی نے ریسکیو سرگرمیوں کو مشکل بنادیا۔عمارت کے ملبے کو ہٹانے کیلیے بھاری مشینری استعمال کی جارہی ہے۔عمارت میں چھ خاندان رہائش پذیر تھے۔ عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین سال قبل اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا، لیکن نہ تو مکینوں نے عمارت خالی کی اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی کارروائی کی۔(جاری ہے)
حکام نے گرنے والی عمارت سے متصل دو دیگر عمارتوں (ایک دو منزلہ اور ایک سات منزلہ)کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے عمارت کی بجلی اور گیس کی لائنوں کو بھی کاٹ دیا ہے تاکہ مزید حادثے سے بچا جا سکے۔ریسکیو اہلکار جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ڈبل ون ڈبل ٹو کے کارکن لائیو لوکیٹر کے ذریعے مصروف عمل ہیں۔ وائس ڈیٹیکٹر تھامے اہلکار بھی ملبے کے نیچے سے انسانی آہٹ یا آواز سننے کی کوشش میں لگے ہیں۔ایک کے بعد ایک لاش ملنے پرعلاقہ مکین سوگوارہیں۔ ملبے کے پاس موجود افراد اپنے پیاروں کی خیریت سے متعلق فکرمند ہیں۔ سول اسپتال منتقل کی جانے والی لاشوں میں 55 سالہ حور بی بی، 35 سالہ وسیم، 21 سالہ پرانتک ولد ہارسی، 28 سالہ پریم ولد نامعلوم جاں بحق افراد میں شامل ہیں جبکہ فاطمہ زوجہ بابو دوران علاج سول اسپتال میں دم توڑ گئیں۔ 25 سالہ خاتون، 30 سالہ مرد اور7 سالہ بچے کی لاش ناقابل شناخت ہے۔کمشنر کراچی حسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ پوری طرح متحرک ہے، سب ادارے مل کر کام کررہے ہیں ، تقریبا 50 فیصد ڈیڈ باڈیز مل گئی ہیں ، امید ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹے میں ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو خود ہی دوسری جگہ منتقل ہو جانا چاہیے۔ ہم کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے۔کمشنر کراچی نے حادثے کا ملبہ رہائشیوں پر ڈالتے ہوئے کہا کہ سب سے ذیادہ زمہ داری ان افراد کی ہے جو ان عمارتوں میں رہائش پزیر ہیں ، بلڈنگ کنٹرول اور انتظامیہ جب نوٹس دے رہی ہے تو عمارت کو خالی کرنا چاہئیے۔انھوں نے کہا کہ لیاری میں جو غیر قانونی یا غیر معیاری تعمیرات ہیں ان پر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے رپورٹ طلب کررہے ہیں، کوشش ہے کہ دوبارہ ایسے واقعات نہ ہوں۔ انہوں نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ اجلاس کرنے کا بھی اعلان کیا۔ڈپٹی کمشنر سائوتھ کراچی جاوید کھوسو نے بتایا کہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024 میں نوٹس دیے گئے تھے۔ ان کے مطابق ضلع میں 107 مخدوش عمارتوں میں سے 21 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا جن میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیاری کے واقعے پر فوری طور پر کسی کو ذمے دار ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا۔یہ واقعہ شہر میں عمارتوں کی ناقص تعمیر اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے سنگین نتائج کی ایک اور المناک مثال ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن رات گئے تک جاری رہے گا۔ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہاں پر لوگوں کا رش جمع ہونے کی وجہ سے بہت دشواری کا سامنا رہا، ہمیں بار بار لوگوں پر لاٹھی چارج کرنا پڑرہا تھا، تماش بینوں سے درخواست ہے کہ لوگوں کی تکلیف کو سمجھیں ۔انھوں نے کہا کہ لوگوں کے ہجوم لگانے کی وجہ سے ایمبولینسز کا راستہ بھی بلاک ہو رہا ہے، جب تک یہ آپریشن مکمل نہیں ہو جائے گا ہم یہاں موجود رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ جو عمارتیں لیاری میں مخدوش قرار دی گئی ہیں، انہیں اب پولیس ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ خالی کرائے گی۔