وطن پر قربان ہونے والےقوم کے عظیم سپوت کیپٹن کرنل شیرخان (نشان حیدر) کا 26واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے۔
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر حاصل کرنے والے کیپٹن کرنل شیرخان کا 26واں یوم شہادت نہایت عقیدت اور احترام کے ساتھ آج منایا جارہا ہے۔ قوم اپنے اس عظیم سپوت کو خراجِ تحسین پیش کر رہی ہے، جس نے کارگل کے معرکے میں بھارت کے خلاف جرات، بہادری اور شجاعت کی عظیم مثال قائم کی، جس کی بہادری کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ دشمن بھارت نے بھی کیا۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید نے نومبر 1992ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور 1995 میں سندھ رجمنٹ کا حصہ بنے۔ جنوری 1998ء میں انہوں نے اپنی خواہش پر لائن آف کنٹرول پر خدمات انجام دینے کے لیے خود کو پیش کیا، جہاں وہ ناردرن لائٹ انفنٹری میں تعینات ہوئے۔ 28 جون 1999ء کو بھارتی فوج نے کارگل کے دراس سیکٹر پر بھرپور حملہ کیا، مگر کیپٹن شیر خان کی قیادت میں محض 14 جوانوں نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور ان کے قدم اکھاڑ دیے۔ بھارتی بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) مہندر پرتاب سنگھ نے ان کی بے خوفی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں جوابی حملوں نے ہماری دفاعی لائن کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ دن کی روشنی میں دشمن پر حملہ صرف شیر خان ہی کر سکتا تھا۔ کیپٹن شیر خان نے بہادری، جرات اور اعلیٰ حکمت عملی سے دشمن کی چوٹی ٹائیگر ہل اور اردگرد کی بلندیوں پر حملہ کیا۔ ان کے حملے نے اتنا خوف پیدا کیا کہ بھارت کو 8 سکھ بٹالین کے لیے اضافی نفری منگوانی پڑی۔ 5 جولائی 1999ء کو کیپٹن کرنل شیر خان شہید نے دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ وہ آخری سانس تک دشمن کا مقابلہ کرتے رہے اور شہادت کے وقت بھی ان کی انگلی بندوق کے ٹریگر پر تھی۔ ان کی بے مثال شجاعت کے اعتراف میں بھارتی کمانڈر نے بھی ان کے جسد خاکی کے ساتھ ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ ایسے سپاہی کو بہادری کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا جانا چاہیے۔ 13 اگست 1999ء کو حکومتِ پاکستان نے کیپٹن کرنل شیر خان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر عطا کیا۔ آج ان کی قربانی کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وطن کے لیے جان قربان کرنے والے کبھی نہیں مرتے، وہ قوم کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کیپٹن کرنل شیر
پڑھیں:
65 ء کی جنگ کا پندرہواں روز‘ سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کا حملہ ناکام، بھارتی فوج کو بھاری نقصان
لاہور(این این آئی) 15 ستمبر 1965 کو جنگ کے پندرہویں روز پاک فوج نے سیالکوٹ سیکٹر میں بھارتی افواج کے ایک اور بڑے حملے کو پسپا کرتے ہوئے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا۔بھارت کی ایک کور نے بدیانہ، چونڈا اور ظفر وال کی پوزیشنز پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا تاہم پاکستانی فوج کی بھرپور مزاحمت کے باعث یہ منصوبہ ناکام ہوگیا، بعد ازاں بھارتی کمان نے حکمتِ عملی تبدیل کی مگر دوبارہ بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔پسرور اور ہسری نالے کے محاذ پر پاکستانی آرٹلری کے بھرپور حملے سے بھارت کی 16 کیولری کے 4 ٹینک تباہ ہوئے جبکہ پاک فضائیہ کے 8 سیپر لڑاکا طیاروں کی بمباری کے باعث دشمن کو ہسری نالہ سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا۔اس کے ساتھ ہی پاک فوج نے گدرو سیکٹر میں بھارتی چوکی پر قبضہ کر لیا جہاں دشمن اپنے تمام ہتھیار اور آلات چھوڑ کر فرار ہوگیا، راجوڑی سیکٹر میں مجاہدین کے حملے کے نتیجے میں 21 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔دریں اثنا پاک فضائیہ نے سرینگر، آدم پور، جودھ پور، ہلواڑہ اور پٹھان کوٹ کے اہم اہداف کو نشانہ بنایا اور ایک بھارتی Canberra بمبار طیارہ مار گرایا، دوسری جانب سیالکوٹ، جموں، واہگہ، اٹاری اور گدرو سیکٹر میں دشمن کے 22 ٹینک اور 51 گاڑیاں و گن پوزیشنز تباہ کر دی گئیں۔