پی ٹی آئی میں پھر اندرونی اختلافات سر اٹھانے لگے۔
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات پھر نمایاں ہو گئے۔پی ٹی آئی کور کمیٹی کی رکن مشال یوسفزئی نے علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ پر طنزیہ سوالات اٹھا دیے۔ مشال یوسفزئی نے شیر شاہ کی 9 اور 10 مئی کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ انہیں اتنی بڑا ریلیف کیسے مل گیا؟مشال یوسفزئی نے کہا کہ پارٹی کے اہم رہنما روپوش ہیں، کارکن جیلوں میں ہیں اور حسان نیازی کو اسی ویڈیو پر 10 سال قید کی سزا ہو چکی ہے لیکن کچھ افراد کو چھوٹ کیوں دی گئی؟واضح رہے کہ گزشتہ دنوں صوبائی صدر جنید اکبر خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے درمیان واضح تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
یوکرینی فوج کی کامیاب کارروائی ، روسی بحریہ کانائب سربراہ ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرینی فوج نے اپنے حالیہ حملوں میں روس کے شہر کرسک میں روسی بحریہ کے نائب سربراہ میجر جنرل میخائل گڈکوف کو ہلاک کر دیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق میجر جنرل میخائل گڈکوف نے یوکرین کے خلاف جنگ میں بریگیڈ کی قیادت کی تھی۔ ان کے مارے جانے کی تصدیق مشرقی روسی علاقے کے گورنر اولیگ کوزیمیاکو نے کی۔ اس سے قبل غیر سرکاری روسی اور یوکرینی ٹیلی گرام چینلوں نے اطلاع دی تھی کہ یوکرین کی سرحد سے متصل کرسک میں میجر جنرل میخائل گڈکوف کو 10 فوجیوں سمیت ہلاک کیا گیا،جس میں سینئر افسران بھی شامل تھے۔ واضح رہے کہ یوکرین کے ہاتھوں مارے گئے روسی بحریہ کے نائب سربراہ سب سے سینئر روسی فوجی افسران میں سے ایک ہیں۔ گورنر اولیگ کوزیمیاکو نے اپنے بیان میں کہا کہ میخائل گڈکوف ایک افسر کے طور پر اپنی ذمے داری نبھاتے ہوئے ہلاک ہوئے۔ انہیں یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی میں بہادری کا ایوارڈ ملا تھا ،جب کہ یوکرین نے ان پر جنگی جرائم کا الزام لگایا تھا۔ دوسری جانب ڈنمارک نے اپنی تاریخ میں پہلی بار خواتین کے لیے لازمی فوجی سروس کا فیصلہ کرلیا۔ یہ اقدام روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے پس منظر میں ناٹو کی دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ یہ فیصلہ ملک میں فوجی افرادی قوت بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے، جس کا مقصد ممکنہ سیکورٹی خطرات سے نمٹنے اور ناٹوکے دفاعی تقاضے پورے کرنا ہے۔ واضح رہے کہ ڈنمارک کی آبادی 60 لاکھ ہے اور وہ اس وقت تقریباً 9 ہزار پیشہ ور فوجی اہلکار رکھتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 2033ء تک ہر سال فوج میں بھرتی ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھ ے6 ہزار تک پہنچائی جائے گی، جو کہ 2024 میں 4 ہزار 700 تھی۔ ڈنمارک کی پارلیمان میں منظورہ کردہ قانون کے تحت 18 سال کی عمر کی تمام خواتین کے لیے فوجی خدمت لازمی ہوگی۔ واضح رہے کہ یہ بھرتیاں قرعہ اندازی کے نظام کے تحت کی جائیںگی۔