کربلا کا پیغام آزادی اور سب کے حقوق کا خیال رکھنا ہے، علامہ شبیر حسن میثمی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
عشرہ مجالس سے خطاب کرتے ہوئے شریعہ ایڈوائزری بورڈ کے رکن نے کہا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسینؑ نے کربلا کے تمام مراحل میں امت مسلمہ کے جس پیغام سے آشنا کیا اور رہتی دنیا تک وہ پیغام ہر ذی شعور انسان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے کہ ا اسلام ٹائمز۔ معروف مذہبی رہنما و عالم دین اور شریعہ ایڈوائزری بورڈ کے رکن علامہ شبیر حسن میثمی نے دین محمدی کے عنوان سے جاری عشرہ محرم الحرام کی مجالس عزا سے قرآن سینٹر ڈیفنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اور حقوق دو ایسے پر ہیں جن کے ذریعہ کوئی بھی سوسائٹی مہذب بن سکتی ہے اور ترقی کی منازل طے کرسکتی ہے، امام حسینؑ نے کربلا کے میدان کو خرید کر قیامت تک کے لیے انسانیت کو دوسرے کے حقوق کی رعایت کرنے کا سبق سکھایا، نواسہ رسول حضرت امام حسینؑ نے کربلا کے تمام مراحل میں امت مسلمہ کے جس پیغام سے آشنا کیا اور رہتی دنیا تک وہ پیغام ہر ذی شعور انسان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے کہ اے لوگو اگر تم اللہ سے نہیں ڈرتے اور قیامت پر بھی ایمان نہیں رکھتے تو کم از کم آزاد انسان تو بن کر رہو ایک آزاد انسان کے طور پر زندگی گزارو۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری