مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہرن ذبح کرنے کا واقعہ، تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اسلام آباد( صغیر چوہدری )مارگلہ ہلز نیشنل پارک سے جنگلی ہرن کو پکڑ کر بے دردی سے ذبح کرنے کے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف دوروز گزرنے کے بعد مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر وائلڈ لائف عائشہ شہزاد کی درخواست پر تھانہ کوہسار پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے درج مقدمے کے مطابق دو ملزمان کو وڈیو کے ذریعے شناخت کیا گیا ہے جن کے نام بشیر عباسی اور زین عباسی معلوم ہوئے ہیں جبکہ انکے ساتھ کچھ نامعلوم افراد بھی تھے تاہم ابھی تک کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔ تھانہ کوہسار میں درج ایف آئی آر میں اسلام آباد نیچر کنزرویشن اینڈ وائلڈ مینجمنٹ ایکٹ کی خلافِ ورزی کی دفعات شامل ہیں مقدمے میں مدعیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایکٹ کے شیڈول ون کے تحت بارکنگ ڈئیر (ہرن) تحفظ شدہ جانور ہے جبکہ مقدمے میں نیچر ایکٹ 2024 کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں مقدمے میں چوری کی دفعہ بھی شامل ہے درخواست گزار نے پولیس کو بتایا کہ سیکشن 23 کے تحت جنگل میں اگر کوئی بھی جانور مردہ پایا جائے تو وہ مقامی حکومت کی ملکیت ہوتا ہے اس لئے ہرن کی باقیات جس میں کھال وغیرہ اور کھوپڑی برآمد کرنے میں مدد کی جائے ۔ واضح رہے کہ اس جرم میں دس لاکھ روپے جرمانہ جبکہ ایک سال قید کی سزا ہوسکتی
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔