ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کوئی تحقیقی منصوبہ شامل نہ ہونے کے باعث عملی طور پر ’غیر فعال‘
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پارک) عملی طور پر غیر فعال ہو چکی ہے، کیونکہ 26-2025 کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں ایک بھی تحقیقی منصوبہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی، زراعت کو اولین ترجیح دینے کے بار بار حکومتی دعوؤں کے باوجود نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر (نارک) میں تحقیقی کام اب ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔
پارک مالی سال 2026 میں جنوبی کوریا کے تعاون سے آلو کے تصدیق شدہ بیج کی پیداوار کے صرف ایک پروجیکٹ پر کام کرے گی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے دو جاری منصوبوں کو معطل کر دیا ہے جن میں ایک دالوں کی پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنا اور دوسرا گلگت بلتستان میں ماؤنٹین ریسرچ سینٹر کو اپ گریڈ کرنا شامل ہیں۔
وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے ایک سینئر عہدیدار کی جانب سے شیئر کی گئی معلومات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ وزارت کے تحت پانچ نئی سکیمیں پی ایس ڈی پی میں شامل کی گئی ہیں، ان میں سے کوئی بھی پارک سے متعلق نہیں ہے۔
رابطہ کرنے پر پارک کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی نے تصدیق کی کہ منظور شدہ سکیموں میں 26-2025 کے دوران نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر میں تحقیقی سرگرمیاں شامل نہیں ہیں۔
ان پانچ منصوبوں میں سے ایک وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کا حلقہ شیخوپورہ میں ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے قیام سے متعلق ہے۔ وزارت نے گندم کی پٹی اور باسمتی چاول کے برآمدی زون میں واقع کثیر الضابطہ زرعی تحقیقی ادارے کے لیے پانچ سال کے لیے 380 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
وزارت غذائی تحفظ کے سیکرٹری وسیم اجمل چوہدری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو اپنی ذمہ داریوں کے تحت عائد کردہ مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے وزارت کا ترقیاتی بجٹ 24 ارب روپے سے کم کر کے 4.
کمیٹی نے وزارت کے ساتھ پہلے سے زیر بحث اور سفارش کردہ متعدد سکیموں کے اخراج پر تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر خیرپور میں مجوزہ ڈیٹس ریسرچ سینٹر کے اخراج پر۔
شیخوپورہ پروجیکٹ کے علاوہ، وزارت نے پاکستان نیشنل شوگر اینڈ شوگر کین مانیٹرنگ سسٹم، پائیدار زرعی کاروبار اور آبی زراعت کی ترقی کے لیے مالی ترغیبی پروگرام، پاکستان میں کپاس کی بحالی اور پاک سرزمین کارڈ پروجیکٹ کی منظوری دی تھی۔
پارک کا قیام 1981 میں دیگر وفاقی اور صوبائی اداروں کے ساتھ مل کر تحقیق کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تھا جبکہ نارک اس کے اہم تحقیقی بازو کے طور پر کام کرتا ہے۔
سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارک انتظامیہ نے 26-2025 کے لیے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لیے 15 منصوبوں کو حتمی شکل دی تھی۔ تاہم وزارت غذائی تحفظ نے ابتدائی طور پر ان میں سے 7 کو شارٹ لسٹ کیا، لیکن آخر کار ان سب کو چھوڑ دیا، جن کی لاگت کا تخمینہ 24 ارب روپے سے زیادہ تھا۔
وزارت غذائی تحفظ نے زرعی تحقیق کے فروغ کے لیے 10 ارب روپے کی سیڈ منی کے ساتھ انڈوومنٹ فنڈ بنانے کی تجویز کو مسترد دیا۔زراعت میں تحقیق و ترقی کو مالی وسائل کی کمی اور بے ترتیب فنڈنگ کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
ہاتھوں میں ہاتھ، چہروں پر مسکراہٹیں، پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کی سیاسی قیادت کی تصاویر وائرل، چہل قدمی بھی کی
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایگریکلچرل ریسرچ ارب روپے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
پہلگام واقعے پر کواڈ کا غیر جانبدار مؤقف، پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کامیاب
حالیہ پہلگام واقعے پر کواڈ ممالک یعنی بھارت، امریکا، جاپان اور آسٹریلیا نے واشنگٹن میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تاہم
اس مشترکہ بیانیے میں پاکستان کا نام شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسے حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جو عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سی این بی سی کے مطابق، کواڈ ممالک نے بھارت کی طرف سے پاکستان پر عائد کردہ الزامات کو عالمی برادری نے ایک بار پھر مسترد کیا ہے۔ یہ مشترکہ بیان بھارتی بیانیے کی عالمی سطح پر ناکامی اور کواڈ تنظیم میں بھی پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوششوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں: ’یہ پہلگام واقعے کا جشن منا رہے ہیں‘، ششی تھرور کے گانا گانے پر بھارتی صارفین کی تنقید
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے بھارت کے یکطرفہ الزامات کے بجائے قانونی شواہد اور بین الاقوامی ضوابط کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے عالمی برادری کی غیر جانبداری کا اظہار ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان کی متوازن اور ذمہ دار خارجہ پالیسی کی بدولت اسے عالمی سطح پر ایک قابل اعتماد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، جبکہ بھارت کی خارجہ پالیسی ایک بار پھر ناکامی کا شکار نظر آتی ہے۔ مودی حکومت کی پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں خود بھارت کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا باعث بنی ہیں۔
پہلگام حملے پر عالمی ردعمل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان اب خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک ذمہ دار ملک کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بھارت پاکستان پہلگام جاپان کواڈ ممالک