پارٹی کو تجویز دی ہے حکومت میں شامل ہوں یا عوام میں جائیں، یوسف گیلانی
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
لاہور(نیٹ نیوز) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے پارٹی کو تجویز دی ہے حکومت میں شامل ہوں یا الگ ہوکر عوام میں جائیں مگر یہ فیصلہ سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی ہی کرسکتی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے دباؤ کے تحت قانون سازی سے متعلق سوال کے جواب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کوئی رضاکارانہ طور پر اپنی وفاداری تبدیل کرنا چاہے تو وہ اس کی اپنی صوابدید ہے، مگر پارٹی سربراہان کے پاس اتنے وسیع اختیارات ہیں کسی مخصوص معاملے پر کوئی رکن ووٹ نہیں دیتا تو وہ ممبر نہیں رہ سکتا تو اس لیے جو دباؤ والی بات ہے اس سے میں اتفاق نہیں کرتا۔گذشتہ انتخابات کے حوالے سے سوال پر کہا اس پر میں کمنٹ اس لیے نہیں کر سکتا اور آپ کو بھی نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے۔ مخصوص نشستوں کی تشریح سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا دیکھیے، ان سے غلطی ہوئی انہوں نے الیکشن جو لڑا وہ کسی اور جماعت سے لڑا، جب پیپلز پارٹی پر قدغن لگائی گئی تو قانونی ماہرین کے مشورے پر پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین بنائی گئی تو عمران خان کو کوئی درست مشورہ نہیں دیا گیا۔ وزیردفاع کے بیان کے حوالے سے پوچھے سوال پر کہا ملک میں کوئی ہائبرڈ سسٹم بالکل نہیں، وہ ان ( خواجہ آصف ) کی ذاتی رائے ہوگی۔ جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا مسلم لیگ ( ن ) کو اس میں دل چسپی نہیں ، وہ مخالفت کررہی ہے، وہ کبھی نہیں چاہے گی یہ صوبہ بنے۔ مگر جب تک سرائیکی خطے کا اپنا صوبہ نہیں بنے گا اس وقت تک محرومیاں، محکومیاں، اور پسماندگی رہے گی۔ تحریک انصاف کیساتھ مذاکرات کے سوال پر انہوں نے کہا مذاکرات ہی حل ہے، نیلسن منڈیلا کو بھی آخر میں مذاکرات کرنے پڑے تھے، تو اس لیے میں ان سے یہی گزارش کروں گا آپ ڈائیلاگ کریں، یہ راستہ بند نہ کریں۔پنجاب میں ارکان اسمبلی کی معطلی کے حوالے سے انہوں نے کہا احتجاج ایک حق ہے، مگر احتجاج کے اخلاقی طور پر بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے حوالے سے انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
شرجیل میمن کی باتوں کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں‘ انجینئر عثمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-02-9
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کیحق پرست رکن سندھ اسمبلی انجینئر عثمان نے سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرجیل میمن وہ باتیں کر رہے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں لسانیت کا راگ الاپنے سے پہلے پیپلز پارٹی یہ بتائے کہ گزشتہ پندرہ برس میں سندھ کے شہری علاقوں کو تباہی کے سوا کیا دیا؟ کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہری علاقے آج جس حالت میں ہیں، وہ پیپلز پارٹی کی بدانتظامی، کرپشن اور سیاسی تعصب کا سیدھا نتیجہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے کبھی نفرت کی سیاست نہیں کی، یہ پیپلز پارٹی ہے جو ہمیشہ سے سندھ کو شہری و دیہی خانوں میں بانٹ کر اپنی سیاست چلاتی آئی ہے، شرجیل میمن جیسے وزراء لسانیت کی باتیں کر کے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کے نام پر صوبائی خودمختاری کا نعرہ لگانے والے پیپلز پارٹی رہنما یہ نہیں بتاتے کہ اختیارات صوبے کے اندر کیوں منتقل نہیں کیے؟ مقامی حکومتوں کو اختیارات دینے سے خوف کیوں ہے؟ 27ویں ترمیم پر ہمارا اعتراض اصولی تھا، کیونکہ پیپلز پارٹی ہمیشہ چاہتی ہے کہ اختیارات چند افراد کی جیب میں رہیں، عوام تک نہ پہنچیں۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی کرپشن، خراب گورننس اور سندھ کے شہری علاقوں سے دشمنی کا حساب دینے کے بجائے ایم کیو ایم پر الزام تراشی کر رہی ہے۔