امن کے لیے انصاف، مکالمہ اور انسانی وقار کو ترجیح دی جائے، چیئرمین سینیٹ کی عالمی برادری سے اپیل
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے وینس میں عالمی امن کانفرنس سے اہم خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ امن کے لیے انصاف، مکالمہ اور انسانی وقار کو ترجیح دی جائے۔
وینس میں عالمی امن کانفرنس ہوئی جس میں "آج کے عالمی امن کو درپیش چیلنجز” میں پاکستان اور یورپی شخصیات نے شرکت کی۔
یوسف رضا گیلانی نے شہباز بھٹی شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ضمیر کے لیے قربانی کی علامت ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ انصاف اور بین المذاہب ہم آہنگی کی علمبرداری کی۔
چیئرمین سینیٹ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ امن کے لیے انصاف، مکالمہ اور انسانی وقار کو ترجیح دی جائے، انہوں نے کہا کہ امن صرف جنگ کا نہ ہونا نہیں، بلکہ انصاف کی موجودگی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے اپنے بیٹے کے اغوا کا ذاتی واقعہ بیان کر کے شرکاء کو گہرے جذبات میں مبتلا کر دیا، انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں مفادات نہیں، اخلاقی ذمہ داری کے تحت کردار ادا کریں۔
سید یوسف رضا گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی ضمیر کو متحرک کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وینس کانفرنس، بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے لیے پاکستان کے عزم کا مظہر ہے،یہ کانفرنس نہیں، ایک عالمی عہد ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان چیئرمین سینیٹ امن کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
عالمی برادری اسرائیل کیساتھ تجارت بند اور تعلقات منقطع کردیں؛ نمائندہ اقوام متحدہ
نیویارک (اوصاف نیوز)اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقے فرانسسکا البانیزے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی و مالی تعلقات منقطع کردے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بیان انھوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
انھوں نے کونسل میں ایک رپورٹ ’’قبضے کی معیشت سے نسل کشی کی معیشت تک‘‘ بھی پیش کی جس میں اُں 60 سے زائد کمپنیوں کے نام شامل ہیں جو فلسطینیوں کے خلاف جبر اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں صورت حال قیامت خیز ہے۔ اسرائیل جدید تاریخ کے سفاک ترین نسل کشی میں سے ایک کا ذمہ دار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کے آبادکاری منصوبے، فلسطینی زمینوں پر قبضے، نگرانی، قتل و غارت، اور جبری بے دخلی جیسے اقدامات میں متعدد کارپوریٹ ادارے شامل ہیں جن میں اسلحہ ساز کمپنیاں، ٹیکنالوجی کمپنیاں، بھاری مشینری تیار کرنے والے ادارے اور مالیاتی ادارے شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق سیاسی قیادت کی بے عملی کے دوران کئی کارپوریٹ ادارے اسرائیل کے غیر قانونی قبضے، نسل پرستی اور اب نسل کشی کی معیشت سے منافع کما رہے ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ ہر ریاست اور نجی ادارے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس معیشت سے اپنے تعلقات مکمل طور پر ختم کریں۔ اگر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جاتا تو یہ کمپنیاں اسرائیلی معیشت سے پوری طرح الگ ہو چکی ہوتیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران اب تک اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج میں 200 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس سے 220 ارب ڈالر سے زائد کا منافع کمایا گیا جب کہ فلسطینی عوام پر تباہی، قتل اور بے دخلی مسلط کی گئی۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ ایک قوم کو مالا مال کر دیا گیا اور دوسری کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ ظاہر ہے بعض کے نزدیک نسل کشی ایک منافع بخش کاروبار ہے۔
قوام متحدہ کی نمائندہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی معیشت میں عسکری صنعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ مسلسل فوجی کارروائیاں جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی جانچ کے میدان بن چکی ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے مطالبہ کیا کہ نجی شعبے کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قانونی نتائج کا سامنا کرنا چاہیے اور ایسے تمام اداروں کو احتساب کے دائرے میں لایا جائے۔
9 محرم کے جلوس ، سیکورٹی ہائی الرٹ ، کئی شہروں میں موبائل فون سروس ، معطل ، حساس مقامات سیل