ججز کمیٹی نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت قائم کردہ کمیٹی نے نئے پروسیجرز اپناتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کو غیر مؤثر کر دیا۔ یہ کمیٹی جس کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں اور جس میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان شامل ہیں، نے 29 مئی کو نیاپروسیجر بنایا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن رجسٹرار محمد سلیم خان کی طرف سے جاری کیا گیا جو اس ہفتے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 ہنگامی حالات اور چیف جسٹس کے بیرون ملک ہونے کی صورت میں بہت سے معاملات سے نمٹنے کے لیے جامع نہیں ہے، اس لیے اسے ریگولیٹ کرنا اور خلا پر کرنا ضروری ہے۔
راولپنڈی؛ مبینہ پولیس مقابلے کے دوران خطرناک اشتہاری ملزم ہلاک
ایکٹ کے سیکشن 2 کے ذیلی سیکشن 2 کے تحت کمیٹی نے اپنے فرائض کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار بنایا ہے جسے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ) کمیٹی پروسیجر 2025 کہا جائے گا اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔ شق 1 میں کہا گیا کہ چیئرپرسن، یعنی چیف جسٹس بنچوں کی تشکیل کے لیے جب ضروری ہو، کمیٹی کا اجلاس طلب کریں گے جو فزیکل یا ورچوئل ذرائع سے ہو سکتا ہے۔
شق 2 کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کا کورم برقرار رکھنے کے لیے کم از کم دو ارکان ضروری ہیں۔ شق 4 میں کہا گیا کہ کمیٹی جب ضرورت ہو بنچوں کی باقاعدگی سے تشکیل کریگی جو ترجیحاً ماہانہ یا پندرہ روزہ بنیادوں پر ہوگا، بنچز کو ایک بار حتمی شکل دے دی گئی تو ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، سوائے اس کے کہ طریقہ کار کے تحت اجازت دی جائے۔
ساؤتھ ایشین کراٹے چیمپئن شپ: پاکستان کے حزیفہ ارشد نےگولڈ میڈل جیت لیا
کمیٹی کی تشکیل میں کسی تبدیلی سے بنچوں کی حتمی تشکیل کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکے گا شق 5 کے مطابق جب بھی چیئرپرسن، بیرون ملک ہو یا اجلاس کی صدارت کے لیے دستیاب نہ ہو، وہ بنچوں کی دوبارہ تشکیل سے متعلق معاملات سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکے گا اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیدا ہو، جیسے جج کی اچانک بیماری، غیر موجودگی، وفات، یا جج کا کیس سے الگ ہونا، خصوصی کمیٹی صرف ہنگامی حالات تک محدود ہوگی اور وہ اپنے فیصلے کی وجوہات تحریری طور پر ریکارڈ کریگی۔ ایسی عارضی تبدیلی کو کمیٹی کے اگلے اجلاس میں رپورٹ کیا جائے گا۔
جڑانوالہ : ٹریفک حادثے میں تین موٹرسائیکل سوار جاں بحق
شق 8 کے مطابق کمیٹی ضرورت کے مطابق اس طریقہ کار میں ترمیم کر سکتی ہے۔ کچھ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ نئے جاری کردہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی پروسیجر 2025 کی شق 5 آئینی دفعات کے منافی ہے اور اس طریقہ کار کا مقصد قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کو غیر ضروری بنانا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج شاہد جمیل نے کہا کہ رول 5 آرٹیکل 180 کے ساتھ متصادم ہے، جو قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق ہے۔ کچھ قانونی ماہرین نے کہا کہ کمیٹی کو یہ خصوصی اختیار حاصل ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون سے کیسز آئینی بنچوں کو فیصلے کے لیے بھیجے جائیں گے۔
ایلون مسک نے نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ بنانے کا اعلان کر دیا
تاہم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کمیٹی غیر فعال ہو چکی ہے کیونکہ بنچوں کی تشکیل کے لیے باقاعدہ اجلاس نہیں ہو رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جب سے جسٹس آفریدی نے عہدہ سنبھالا ہے، عملی طور پر کوئی کمیٹی اجلاس نہیں ہوا۔ شاید صرف ایک اجلاس 29 مئی کو ہوا تھا جس میں پروسیجر کو کمیٹی کے ارکان نے منظور کیا تھا۔
ذرائع نے کہا کہ کیسز کو کس طرح مارک کیا جا رہا ہے اور بنچوں کی تشکیل کیسے ہو رہی ہے، اس پر بحث یا مباحثہ نہیں ہو رہا۔ کچھ سینئر وکلا حیران ہیں کہ سینئر ججز دو رکنی بنچوں کے طور پر فیصلے کر رہے ہیں جبکہ جونیئر ججز تین رکنی بنچوں کا حصہ ہیں۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ صرف مجوزہ روسٹر کمیٹی کے ارکان کو منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے۔
ایبٹ آباد:جنسی زیادتی کا شکار14سال کی گھریلو ملازمہ دم توڑگئی
جسٹس یحییٰ آفریدی کے دور میں کمیٹی کے اجلاسوں کے منٹس سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہیں کیے گئے۔ ایک وکیل نے کہا کہ موجودہ آئین کے تحت جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس ہوں گے۔ ڈر ہے کہ وہ کوئی ایسی چیز کر سکتے ہیں جو ان کے لیے مشکلات پیدا کرے، اسی لیے یہ پروسیجر لائے گئے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پریکٹس اینڈ پروسیجر قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ طریقہ کار نے کہا کہ بنچوں کی کی تشکیل کمیٹی کے کے مطابق کے تحت کے لیے
پڑھیں:
یومِ آزادی اور معرکۂ حق کی تقریبات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے 14 اگست یومِ آزادی اور معرکۂ حق کی تقریبات کو قومی سطح پر بھرپور انداز میں منانے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو تقریبات کی تیاری، نگرانی اور فکری و ثقافتی حکمتِ عملی کی تشکیل کی ذمہ دار ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وزارت ثقافت کی نگرانی میں قائم کردہ اس کمیٹی میں وفاقی وزرا احسن اقبال، محسن نقوی، عطا تارڑ اور رانا ثناءاللہ کو شامل کیا گیا ہے جب کہ چاروں صوبوں کے نمائندے اور مختلف وزارتوں کے سیکریٹریز بھی اس کا حصہ ہوں گے، کمیٹی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی حذیفہ رحمٰن کو بھی مرکزی کردار سونپا گیا ہے جو تقریبات کے لیے فکری و ثقافتی حکمتِ عملی مرتب کریں گے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق جشنِ آزادی کو نئے جذبے، رنگ اور قومی پیغام کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 13 اور 14 اگست کو ملک بھر میں خصوصی تقریبات منعقد کی جائیں گی جن میں حب الوطنی، اتحاد اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا، تقریبات کا دائرہ کار وفاقی، صوبائی، ضلعی اور تحصیل سطح تک پھیلایا جائے گا تاکہ ہر شہری اس قومی جذبے میں شامل ہو۔
وزارت ثقافت کی جانب سے یومِ آزادی کی تقریبات کو ایک نئے ثقافتی اور فکری رنگ میں ترتیب دینے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، حذیفہ رحمٰن کی زیرنگرانی ایک خصوصی ٹیم قومی تاریخ، جدوجہد آزادی، معرکہ حق اور عصری چیلنجز کو اجاگر کرنے کے لیے پروگرامز اور تقریبات کی منصوبہ بندی کرے گی۔
کمیٹی کے قیام کا مقصد نہ صرف یومِ آزادی کی تقریبات کو مؤثر انداز میں منعقد کرنا ہے بلکہ معرکۂ حق کے عنوان سے پاکستان کے دفاع، نظریاتی سرحدوں اور فلسطین و کشمیر جیسے عالمی مقدمات پر بھی قومی بیانیہ مضبوط بنانا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی آئندہ چند روز میں اپنی پہلی اجلاس میں تقریبات کے لیے جامع ٹائم لائن، تھیمز، تقریری مقابلے، ثقافتی میلوں، میڈیا مہمات اور قومی ترانے و نظموں پر مشتمل حکمت عملی طے کرے گی، جب کہ سیکیورٹی، لوکل گورنمنٹ اور میڈیا ریگولیٹری اداروں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سال 14 اگست کو ملک بھر میں “معرکۂ حق” کے عنوان سے بھی خصوصی سرگرمیاں رکھی جا رہی ہیں جن میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی، کشمیریوں کی حمایت اور قومی خودمختاری کے تحفظ کو اجاگر کیا جائے گا۔