صحابہ کرام کے گستاخوں کو گرفتار کیا جائے،تنظیم تحفظ ناموس ختم الانبیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوآدم (پ ر)پاکستان کے صرف اور صرف سندھ میں یوم عاشورہ پر صحابہ کرام کی توہین کی مذمت ،مراد علی شاہ اور محسن نقوی کی ماتمی جلوسوں میں شرکت اور یکم محرم الحرام یوم شہادت عمر کے جلوسوں میں عدم شرکت کی مذمت، امیر معاویہ اور دیگر صحابہ کے گستاخوں کو گرفتار کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق تنظیم تحفظ ناموس ختم الانبیا پاکستان کے سربراہ مفتی محمد طاہر مکی حافظ عبدالرحمن الحذیفی اور دیگر نے یوم عاشورہ پر ٹنڈوآدم میں جوہر آباد سے نکلنے والے ماتمی جلوس میں شامل شیعہ خواتین کی جانب سے حضرت امیر معاویہ کی کھلی توہین کیے جانے اور سندھ بھر میں کئی مقامات پر صحابہ کرام کی کھلی توہین کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے یہ بات قابل غور ہے کہ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور محسن نقوی ماتمی جلوسوں میں تو شرکت کرتے ہیں لیکن سیدنا فاروق اعظمؓ سیدنا عثمان غنیؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے ایام وفات و شہادت کے جلوسوں میں شرکت نہ کر کے یہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ کیا یہ صرف اور صرف شیعہ ہیں جبکہ حکمرانوں کو شیعہ سنی فسادات میں نہیں الجھنا چاہیے انہیں جس طریقے پر عاشورہ کے جلوسوں میں شرکت کرنی چاہیے ویسے ہی خلفائے ثلاثہ کی یاد میں نکالے جانے والے جلوسوں میں شرکت کرنی چاہیے۔ مفتی محمد طاہر مکی نے کہا کہ ٹنڈوآدم سمیت سندھ بھر میں اس بار صحابہ کرام کو ماتمی جلوسوں میں گالیاں دی گئی ہیں کھلے عام توہین کی گئی ہے جبکہ تین صوبوں کے اندر یہ صورتحال نہیں یہ بھی ایک قابل تشویش عمل ہے کہ آخر پنجاب خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے اندر اس قسم کے واقعات کیوں نہیں پیش آئے اس کے تانے بانے سندھ حکومت میں موجود شیعہ وزرا سے ملتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت کے اندر غیر جانبدار لوگوں کو رکھا جائے جو اسمبلی یانیوز چینلز پر بیٹھ کر اس قسم کی گفتگو نہ کریں جس سے معلوم ہو کہ یہ کس مسلک کا ہے جبکہ پی پی کے کئی وزرا ایسے ہیں جو نیوز چینل اور اسمبلی میں بیٹھ کر اس قسم کی گفتگو کر جاتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ شیعہ مسلک کے لوگ ہیں اور انہی سرکاری افسران کی وجہ سے صحابہ کرام کی توہین کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔مفتی طاہر مکی نے مطالبہ کیا کہ یوم عاشورہ پر سندھ بھر میں جہاں کہیں بھی صحابہ کرام کی توہین کی گئی ہے مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے نیز انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات شیعہ سنی فسادات کروانے میں 100 فیصد قادیانی لابی ملوث ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جلوسوں میں شرکت صحابہ کرام کی توہین کی
پڑھیں:
کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
کراچی:گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔
نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔
کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔
مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔
متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو نوٹس جاری کرے۔