ایلون مسک کو سیاسی پارٹی بنانے کا مہنگا فیصلہ، 76 ارب ڈالر کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
نیویارک: دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو نئی امریکی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان مہنگا پڑ گیا۔
ان کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے، جس سے کمپنی کی مالیت میں تقریباً 76 ارب ڈالر کی کمی ہو گئی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق پیر کو ٹریڈنگ کے آغاز پر ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں 7.5 فیصد کمی دیکھی گئی، جس کی وجہ ایلون مسک کی جانب سے نئی "امریکا پارٹی" کے قیام کا اعلان بتایا جا رہا ہے۔
یہ گراوٹ سرمایہ کاروں کے اس خدشے کے باعث سامنے آئی کہ سیاست میں مسک کی دلچسپی ٹیسلا کی توجہ اور ترقی میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کی سیاسی جماعت کے قیام کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کے تیر برسا دیے۔ ٹرمپ نے کہا، "ایلون مسک مکمل طور پر پٹڑی سے اتر چکے ہیں، اور ایک ٹرین ریک بن گئے ہیں۔"
ایلون مسک نے اپنے پلیٹ فارم X (سابق ٹوئٹر) پر لکھا: "ہم ایک جماعتی نظام میں جی رہے ہیں، جمہوریت میں نہیں۔ ’امریکا پارٹی‘ آپ کو آپ کی آزادی واپس دلانے کے لیے بنائی گئی ہے۔"
اس صورتحال کے بعد سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ایلون مسک کی توجہ کمپنیوں سے ہٹ کر سیاست کی طرف چلی جائے گی، جو ٹیسلا کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔
رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔