نیویارک: دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو نئی امریکی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان مہنگا پڑ گیا۔ 

ان کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے، جس سے کمپنی کی مالیت میں تقریباً 76 ارب ڈالر کی کمی ہو گئی۔

برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق پیر کو ٹریڈنگ کے آغاز پر ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں 7.5 فیصد کمی دیکھی گئی، جس کی وجہ ایلون مسک کی جانب سے نئی "امریکا پارٹی" کے قیام کا اعلان بتایا جا رہا ہے۔

یہ گراوٹ سرمایہ کاروں کے اس خدشے کے باعث سامنے آئی کہ سیاست میں مسک کی دلچسپی ٹیسلا کی توجہ اور ترقی میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کی سیاسی جماعت کے قیام کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کے تیر برسا دیے۔ ٹرمپ نے کہا، "ایلون مسک مکمل طور پر پٹڑی سے اتر چکے ہیں، اور ایک ٹرین ریک بن گئے ہیں۔"

ایلون مسک نے اپنے پلیٹ فارم X (سابق ٹوئٹر) پر لکھا: "ہم ایک جماعتی نظام میں جی رہے ہیں، جمہوریت میں نہیں۔ ’امریکا پارٹی‘ آپ کو آپ کی آزادی واپس دلانے کے لیے بنائی گئی ہے۔"

اس صورتحال کے بعد سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ایلون مسک کی توجہ کمپنیوں سے ہٹ کر سیاست کی طرف چلی جائے گی، جو ٹیسلا کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایلون مسک مسک کی

پڑھیں:

آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم

سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔  اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔ پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددّی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔ سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہو گا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • میئر نیویارک کا انتخاب: بیلٹ پر ممدانی کا نام 2 مرتبہ آنے پر ایلون مسک کی تنازع کھڑا کرنیکی کوشش
  • کیا کرپٹو مارکیٹ کریش ہونیوالی ہے؟ بِٹ کوائن کی قیمت میں کمی
  • آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش: آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • 27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
  • چینی کمپنی کو شپ یارڈ کیلئے پورٹ قاسم پر تیار جیٹی دینےکا فیصلہ
  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی