بھارت، ایران کی طرز پرافغانستان بارڈر پر بھی انتظامات ہونے چاہئیں‘ خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2025ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت، ایران کی طرح افغانستان بارڈر بھی ویسے ہی انتظامات ہونا چاہئیں۔ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ غیرقانونی کاروبارمیں زیادہ ترافغان شہری ملوث ہیں، افغان شہریوں نے ہماری ٹرانسپورٹ پر قبضہ کر رکھا ہے، افغان شہریوں نے غیرقانونی کالونیاں بنا رکھی ہیں، اب بھی پاکستان میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ افغان شہری بیٹھے ہیں۔
(جاری ہے)
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی ذمہ داری اداروں پر ڈالنا غلط بات ہے، علی امین گنڈا پور کے لیڈر نے دہشت گردوں کو خیبرپختونخوا میں بسایا، علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت اور اداروں پر تنقید کی، وفاق کی جانب سیعلی امین گنڈا پور کو ضرور جواب دیا جائے گا۔وزیردفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ علی امین گنڈا پور پر تنقید کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کے اپنے لوگ علی امین گنڈا پور پر دونمبری کے الزامات لگا رہے ہیں، علی امین گنڈا پور جیسے لوگوں کے بیانات کو نظرانداز کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں، سفارت خانہ موجود ہے، افغانستان کے ساتھ ہمارے ڈپلومیٹک تعلقات ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علی امین گنڈا پور خواجہ ا صف کہا کہ
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر کے کابل میں داخل ہو رہے ہیں، افغانستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل : افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرونز پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، جسے انہوں نے افغانستان کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں جو ہمارے لیے ناقابلِ قبول ہے، کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قبضہ کرنے کے خواہاں تھے، اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت نے یہ معاملہ باضابطہ طور پر پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے،جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے کہاکہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں، تاہم ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں، پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں جبکہ افغان وفد نے یقین دہانی کرائی کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود حل کرنے ہوں گے، ہم نے ہمیشہ دہشت گردوں کی مخالفت کی ہے ، ہم امن کو پسند کرتے ہیں۔