’میں منٹو ہوں‘ میں سجل علی اور آصف رضا میر کو ایک ساتھ کاسٹ کیوں کیا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
پاکستان کے معروف ہدایت کار ندیم بیگ نے اداکار احد رضا میر اور اداکارہ سجل علی کی طلاق کے بعد ڈراما سیریل ’میں منٹو ہوں‘ میں سجل علی اور آصف رضا میر کو ایک ساتھ کاسٹ کرنے کی وجہ بتا دی۔
حال ہی میں ہدایت کار نے ایک انٹرویو کے دوران مختلف امور پر اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا۔ اس دوران جب ندیم بیگ سے پوچھا گیا کہ ڈراما سیریل ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کے لیے آصف رضا میر اور سجل علی کو ایک ساتھ کاسٹ کرنے میں مشکلات پیش آئی؟
صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ڈرامے میں جو کردار سجل کا ہے وہ خاص طور پر سجل کے لیے ہی لکھا گیا تھا، یہ کردار ایک طالبہ کا ہے اور جو کردار آصف رضا میر کا ہے وہ ان ہی کو ذہن میں رکھ کر لکھا گیا تھا۔
ندیم بیگ نے بتایا کہ شروع میں ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب ہچکچاہٹ تھی لیکن سجل کے والد کے کردار کے لیے سب سے پہلا نام آصف رضا میر ہی میرے ذہن میں آیا تھا، چنانچہ انہوں نے آصف رضا میر کو فون کیا۔
ہدایت کار نے بتایا کہ جب انہوں نے آصف رضا میر سے کہا کہ ڈرامے میں آپ کو سجل کے والد کا کردار ادا کرنا ہے، تو یہ سننے کے بعد وہ چند لمحوں کے لیے خاموش ہو گئے، پھر جواب دیا کہ میں ایک پروفیشنل اداکار ہوں اور مجھے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ سجل سے بھی اس بارے میں پوچھ لیں۔
ان کے مطابق آصف رضا میر سے بات مکمل کرنے کے بعد ندیم بیگ نے سجل علی سے رابطہ کیا، تو وہ بھی آصف رضا میر کے ساتھ کام کرنے پر راضی ہو گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب سجل علی سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ اس کردار کے لیے آصف رضا میر موزوں ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔
ہدایت کار نے مزید کہا کہ جب دونوں فنکار پہلے دن سیٹ پر ملے تو شاید پہلے دن کچھ ہچکچاہٹ ہو لیکن جب ان دونوں نے بات چیت شروع کی تو سیٹ پر ہر روز مجھے انہیں ڈاٹنا پڑتا تھا کہ باتیں بند کرکے کام پر دھیان دیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان دونوں فنکاروں نے ان اداکاروں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے جو معمولی باتوں پر ایک ساتھ کام کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
ندیم بیگ نے دورانِ انٹرویو اس ڈرامے کی کاسٹ پر بات کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ اس ڈرامے کی کاسٹ بہت بڑی ہے اور زیادہ تر ایسے اداکار شامل ہیں جو اپنے اپنے وقت کے مشہور نام رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سینئر اداکار آصف رضا میر کے بیٹے اور اداکار احد رضا میر اور اداکارہ سجل علی 2020ء میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے تاہم کچھ ہی عرصے بعد ان کی علیحدگی سے متعلق خبریں زیر گردش کرنے لگیں۔ پہلی بار 2022ء میں ان کی طلاق کی خبر منظر عام پر آئی تھی۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ندیم بیگ نے نے بتایا کہ ہدایت کار ایک ساتھ انہوں نے سجل علی کے لیے
پڑھیں:
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار پروگرام دین و دنیا
موضوع: حضرت زینب ّمعاصر دنیا کی رول ماڈل کیوں اور کیسے
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین عون حیدر علوی
میزبان: محمد سبطین علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات گفتگو:
????حضرت زینب کی عظمت اور فضیلت کا اصل سبب کیا ہے، اور کیا یہ صرف نسبی تعلقات پر منحصر ہے؟
????حضرت زینب کبریٰ کو "حسینِ ّدوم" کیوں کہا گیا، اور یہ تصور اس عظیم الہٰی قیام میں ان کے مرکزی کردار کو کیسے واضح کرتا ہے؟
????آج کے دور کی خواتین کے لیے، حضرت زینب کبریٰ کیسے ایک مثالی رول ماڈل ہیں۔
خلاصہ گفتگو:
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت صرف نسبی تعلق پر نہیں بلکہ ان کی ایمان، بصیرت اور جہاد کی بنیاد پر قائم ہے۔ وہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام حسینؑ کے قیام کو جاودان بنا دیا۔ کربلا کے بعد جب ظاہری طور پر سب کچھ ختم ہوتا نظر آیا، تو حضرت زینبؑ نے اپنی خطابت، صبر اور شعور سے دشمن کے دربار میں حق کو زندہ کیا۔ اسی لیے انہیں "حسینِ دوم" کہا گیا، کیونکہ امام حسینؑ نے تلوار سے اور زینبؑ نے زبان سے وہی مشن جاری رکھا۔ آیت اللہ خامنہای کے بقول، اگر زینبؑ نہ ہوتیں تو عاشورا ایک دن کی تاریخ بن کر رہ جاتا۔ آج کی خواتین کے لیے زینبؑ ایک کامل رول ماڈل ہیں — باحیا، باشعور اور بااستقامت عورت جو معاشرے کی اصلاح اور دین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے۔ زینبؑ کا پیغام ہے کہ ایمان، علم اور حیا کو یکجا رکھ کر ہی عورت کربلا کی وارث بن سکتی ہے۔