دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا مقابلہ مل کر کرنا ہوگا، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری کاکہنا ہے کہ دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور عدم مساوات جیسے عالمی چیلنجز کا حل صرف باہمی تعاون اور مشترکہ کوششوں سے ممکن ہے، نفرت، جنگ اور جارحیت کا مقابلہ نئی نسل کو کرنا ہوگا، کیونکہ مستقبل کا دار و مدار تنازعات نہیں بلکہ پرامن بقائے باہمی، ترقی، اور خوشحالی پر ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ خطے میں امن کا قیام پاکستان اور بھارت دونوں اقوام کا مشترکہ مشن ہونا چاہیے، دونوں ممالک کی نئی نسلیں ماضی کی تلخیوں اور تاریخ کی زنجیروں کو توڑ کر ایک بہتر مستقبل کی بنیاد رکھ سکتی ہیں۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے نوجوان مل کر ایسی دنیا تشکیل دے سکتے ہیں جہاں بقائے باہمی، برداشت، تعاون اور خوشحالی کو فروغ ملے، وہ بھارتی میڈیا کے ذریعے اپنا مؤقف عوام کے سامنے رکھنے سے کبھی نہیں کتراتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اصل طاقت عوام کی آگہی اور سچائی میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری نئی نسل نفرت، جنگ اور بدمعاشی کے خلاف کھڑی ہو سکتی ہے، ہم سب کو مل کر موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی اور معاشی و معاشرتی عدم مساوات جیسے مسائل کا سامنا کرنا ہوگا۔
پی پی چیئرمین کاکہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کا مستقبل اسی وقت محفوظ ہو سکتا ہے جب ہم نفرت کو رد کر کے مشترکہ فلاح کے ایجنڈے پر متحد ہوں، نوجوان معاشرتی بہتری اور بین الاقوامی بھائی چارے کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
زرعی پیداوار بڑھانے، کسانوں کو سہولیات اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کا جامع اصلاحاتی پلان طلب
وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں زرعی ٹاسک فورس کی جانب سے وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ، زرعی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن، اور برآمدات کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ معیاری بیج، جدید زرعی مشینری، فصلوں کی جغرافیائی منصوبہ بندی اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کے لیے قلیل و طویل المدتی جامع حکمتِ عملی پیش کی جائے۔
انہوں نے زرعی تحقیقی مراکز کو فعال بنانے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت جدید تحقیق کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ زراعت میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے لیے بین الاقوامی ماہرین سے استفادہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی، اقوام متحدہ
وزیراعظم نے چھوٹے اور درمیانے درجے کی زرعی صنعتوں کے فروغ، زرعی مصنوعات کی برآمدات بڑھانے، اور غذائی تحفظ میں خودکفالت کے لیے کسانوں کو بھرپور رہنمائی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے زور دیا کہ کسانوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے عمل کو یقینی بنایا جائے، جبکہ زرعی ترقی کے لیے صوبائی حکومتوں سے روابط اور تعاون کو مزید مربوط بنایا جائے۔
اجلاس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات پر بھی غور کیا گیا، اور وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کلائمیٹ ریزسٹینٹ بیج اور جدید طریقہ کاشت کے فروغ میں کسانوں کی معاونت کی جائے۔
انہوں نے سندھ اور بلوچستان میں کپاس کی کاشت کے لیے موسم اور زمین کے مطابق جامع منصوبہ بندی پر زور دیا اور کہا کہ اس ضمن میں صوبائی حکومتوں سے مکمل مشاورت کی جائے۔ ساتھ ہی نباتاتی ایندھن (Biofuels) کو قومی توانائی مکس میں شامل کرنے کی تحقیق اور منصوبہ بندی کی ہدایت بھی جاری کی۔
اجلاس میں ربیع و خریف کی فصلوں کی پیداوار، کسانوں کو درپیش مسائل، اور حکومتی اصلاحات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، زرعی ماہرین اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جامع اصلاحاتی پلان زرعی پیداوار کسانوں کو سہولیات موسمیاتی چیلنجز وزیراعظم محمد شہباز شریف