عطاء تارڑ عالمی تہذیبوں کے مکالمے پر وزارتی اجلاس میں شرکت کے لئے بیجنگ پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ عالمی تہذیبوں کے مکالمے پر وزارتی اجلاس میں شرکت کے لئے بیجنگ پہنچ گئے
اجلاس 10 اور 11 جولائی کو چین کی کیمونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے پبلسٹی اور انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹس، چین کی وزارت خارجہ کے اشتراک سے منعقد ہو رہا ہے
یہ مکالمہ صدر شی جن پنگ کے وژن پر مبنی عالمی تہذیبوں کے اقدام کا حصہ ہے
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ ”سولائزیشن ایکسچینج اینڈ میوچل لرننگ ۔ ثقافتی وراثت اور جدت“ کے موضوع پر ذیلی فورم سے کلیدی خطاب کریں گے
وفاقی وزیر اطلاعات کی شرکت ثقافت، میڈیا اور جدت کے شعبوں میں مختلف تہذیبوں کے مابین مکالمے اور تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت کا واضح اظہار ہے
دورے کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات اور سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پبلسٹی ڈیپارٹمننٹ کی ڈپٹی ہیڈ مس کائو شو من کے درمیان ملاقات بھی ہوگی
مس کائو شؤ من نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن ایڈمنسٹریشن چائنہ کی پارٹی سیکریٹری اور وزیر بھی ہیں۔
ملاقات میں پاکستان اور چین کے درمیان میڈیا تعاون کو مزید فروغ دینے پر گفتگو ہوگی
ملاقات میں ثقافتی تبادلے و باہمی افہام و تفہیم کے نئے مواقع تلاش کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کی اعلیٰ سطحی تقریب میں شرکت چین اور پاکستان کی قیادت اور اس کے عوام کے درمیان مضبوط رشتے کی عکاس ہے
عطاء اللہ تارڑ کا یہ دورہ دونوں ممالک کی تہذیبی مکالمے کو فروغ دینے کی مشترکہ سوچ کی عکاسی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان مکالمہ ہی عالمی ہم آہنگی، امن اور ترقی کی بنیاد ہے۔
عطاء اللہ تارڑنے کہاکہ پاکستان اس عمل میں اپنا فعال کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان اور چین کے درمیان میڈیا اور ثقافتی تعاون دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے کا ذریعہ بن رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ اجلاس دنیا بھر کی تہذیبوں کے درمیان باہمی احترام اور سیکھنے کے جذبے کو فروغ دینے کا منفرد موقع ہے
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ تہذیبوں کے کے درمیان
پڑھیں:
غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔