وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ عالمی تہذیبوں کے مکالمے پر وزارتی اجلاس میں شرکت کے لئے بیجنگ پہنچ گئے
اجلاس 10 اور 11 جولائی کو چین کی کیمونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے پبلسٹی اور انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹس، چین کی وزارت خارجہ کے اشتراک سے منعقد ہو رہا ہے
یہ مکالمہ صدر شی جن پنگ کے وژن پر مبنی عالمی تہذیبوں کے اقدام کا حصہ ہے
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ ”سولائزیشن ایکسچینج اینڈ میوچل لرننگ ۔ ثقافتی وراثت اور جدت“ کے موضوع پر ذیلی فورم سے کلیدی خطاب کریں گے
وفاقی وزیر اطلاعات کی شرکت ثقافت، میڈیا اور جدت کے شعبوں میں مختلف تہذیبوں کے مابین مکالمے اور تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت کا واضح اظہار ہے
دورے کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات اور سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پبلسٹی ڈیپارٹمننٹ کی ڈپٹی ہیڈ مس کائو شو من کے درمیان ملاقات بھی ہوگی
مس کائو شؤ من نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن ایڈمنسٹریشن چائنہ کی پارٹی سیکریٹری اور وزیر بھی ہیں۔
ملاقات میں پاکستان اور چین کے درمیان میڈیا تعاون کو مزید فروغ دینے پر گفتگو ہوگی
ملاقات میں ثقافتی تبادلے و باہمی افہام و تفہیم کے نئے مواقع تلاش کرنے پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کی اعلیٰ سطحی تقریب میں شرکت چین اور پاکستان کی قیادت اور اس کے عوام کے درمیان مضبوط رشتے کی عکاس ہے
عطاء اللہ تارڑ کا یہ دورہ دونوں ممالک کی تہذیبی مکالمے کو فروغ دینے کی مشترکہ سوچ کی عکاسی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ  تہذیبوں کے درمیان مکالمہ ہی عالمی ہم آہنگی، امن اور ترقی کی بنیاد ہے۔
عطاء اللہ تارڑنے کہاکہ پاکستان اس عمل میں اپنا فعال کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان اور چین کے درمیان میڈیا اور ثقافتی تعاون دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے کا ذریعہ بن رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ اجلاس دنیا بھر کی تہذیبوں کے درمیان باہمی احترام اور سیکھنے کے جذبے کو فروغ دینے کا منفرد موقع ہے

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ تہذیبوں کے کے درمیان

پڑھیں:

آکسفورڈ سمیت عالمی جامعات سے ڈگری یافتہ چینی شہری فوڈ ڈیلیوری کا کام کرنے پر مجبور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ: آکسفورڈ سمیت دنیا کی کئی ممتاز جامعات سے تعلیم حاصل کرنے والے 39 سالہ چینی شہری ڈِنگ یوانژاؤ ان دنوں بیجنگ میں ایک فوڈ ڈیلیوری ورکر کے طور پر کام کر رہے ہیں، جس کے بعد سوشل میڈیا پر اعلیٰ تعلیم کی افادیت اور بے روزگاری کے بڑھتے رجحان پر شدید بحث چھڑ گئی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈِنگ کا تعلق چین کے جنوب مشرقی صوبے فوجیان سے ہے،  انہوں نے 2004 میں چین کا معروف قومی داخلہ امتحان “گاؤکاؤ” تقریباً 700 نمبروں کے ساتھ پاس کیا، جس پر انہیں چین کی صفِ اول کی جامعہ، تسِنگھوا یونیورسٹی میں داخلہ ملا، جہاں سے انہوں نے کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

 بعد ازاں انہوں نے بیجنگ یونیورسٹی سے توانائی انجینئرنگ میں ماسٹرز، نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی سنگاپور سے حیاتیات میں پی ایچ ڈی اور برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے بائیوڈائیورسٹی میں ایک اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

تحقیق کے شعبے میں خدمات انجام دینے کے بعد ان کا پوسٹ ڈاکٹریٹ کا معاہدہ گزشتہ سال مارچ میں سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی میں ختم ہو گیا، جس کے بعد انہوں نے ملازمت کے لیے درجنوں درخواستیں دیں اور کئی انٹرویوز میں شرکت کی، مگر کسی موزوں ملازمت کے حصول میں ناکام رہے۔

بے روزگاری کے باعث، انہوں نے سنگاپور میں فوڈ ڈیلیوری کا کام شروع کیا، جہاں وہ روزانہ 10 گھنٹے کام کر کے تقریباً 700 سنگاپور ڈالر (تقریباً 550 امریکی ڈالر) ہفتہ وار کماتے تھے۔

ڈِنگ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ ایک مستحکم کام ہے، میں اپنی آمدن سے خاندان کی کفالت کر سکتا ہوں، اگر محنت کی جائے تو اچھی کمائی ممکن ہے، یہ کوئی بُرا کام نہیں ہے۔

انہوں نے پرائیویٹ ٹیوشن دینے سے گریز کرنے کا  اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں گاہک تلاش کرنے میں جھجک محسوس کرتا ہوں، کچھ مہینے بعد وہ چین واپس آ گئے اور اب بیجنگ میں “میٹوان” کمپنی کے لیے فوڈ ڈیلیوری کا کام کر رہے ہیں۔

حال ہی میں انہوں نے گاؤکاؤ امتحان مکمل کرنے والے طلبہ کے لیے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جو وائرل ہو گیا،  ویڈیو میں انہوں نے کہا،اگر نتائج اچھے نہیں آئے تو مایوس نہ ہوں اور اگر اچھے ہیں، تو یاد رکھیں کہ زیادہ تر لوگوں کا کام مجموعی طور پر دنیا پر کوئی بڑا فرق نہیں ڈالتا۔

خیال رہےکہ  چین میں مسلسل تیسرے سال تقریباً 1 کروڑ 30 لاکھ طلبہ گاؤکاؤ امتحان میں شرکت کر چکے ہیں، جب کہ بیروزگاری کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔ مئی میں 16 سے 24 سال کے شہری نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح 14.9 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔

ڈِنگ یوانژاؤ کی داستان نہ صرف تعلیمی نظام پر سوالات اٹھا رہی ہے بلکہ یہ بھی یاد دہانی ہے کہ صرف ڈگریاں ملازمت کی ضمانت نہیں ہوتیں، خصوصاً ایک دباؤ زدہ معاشی نظام میں جہاں قابلیت اور مواقع کا توازن بگڑ چکا ہو۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ بیجنگ پہنچ گئے
  • جعلی میڈیا پلیٹ فارمز کا مقابلہ کرنے کے لیے فعال پرنٹ میڈیا کا فروغ ناگزیر ہے: عطا اللہ تارڑ
  • گیارہویں ورلڈ سولائیزیشن فورم کا آغاز
  • ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان اسلام آباد پہنچ گئے
  • کھیلوں کی ترقی میں میڈیا کا کردار ناقابلِ فراموش ہے، عطا اللہ تارڑ
  • سپورٹس جرنلزم دنیا بھر میں امید کی کرن ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • سعودی وزیر خارجہ برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے برازیل پہنچ گئے
  • آکسفورڈ سمیت عالمی جامعات سے ڈگری یافتہ چینی شہری فوڈ ڈیلیوری کا کام کرنے پر مجبور
  • بیجنگ میں ’’قومی آزادی اور عالمی امن کے لئے‘‘تھیم ایگزبیشن کی افتتاحی تقریب کا انعقاد