data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر (نمائندہ جسارت) سیپکو کی کھلی کچہری میں عوام پھٹ پڑے، ناجائز بلنگ اور بدعنوانی کے خلاف شدید احتجاج، سکھر میں سیپکو (SEPCO) کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا جس میں سینکڑوں شہریوں نے شرکت کی اور بجلی سے متعلق شکایات، مسائل اور مظالم کے خلاف کھل کر آواز بلند کی۔ کچہری کے دوران عوام کی جانب سے سیپکو کی مبینہ زیادتیوں، ناجائز بلنگ، غیر قانونی کٹوتیوں اور ناقص سروس کے خلاف شدید احتجاج سامنے آیا۔شہریوں کا کہنا تھا کہ سیپکو کی طرف سے بھیجے جانے والے بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ناجائز ڈِیڈکشن اور میٹر یونٹس کی بنیاد پر لاکھوں روپے کی کٹوتیاں کی جا رہی ہیں، جو غریب عوام کے لیے ناقابل برداشت بن چکی ہیں۔متعدد افراد نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے میٹر بالکل درست حالت میں کام کر رہے ہیں، اس کے باوجود انہیں ہزاروں روپے کے اضافی بل بھیجے جا رہے ہیں، جو ان کے مالی وسائل سے باہر ہیں۔احتجاج میں شریک ایک شہری نے جذباتی انداز میں کہا:”اتنا ظلم تو شاید ظالموں نے بھی نہ کیا ہو، ہمارا صبر اب جواب دے چکا ہے، ہمیں بتایا جائے کہ غریب آخر کہاں جائیں۔کچہری کے دوران بعض شہریوں نے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ سیپکو کا عملہ مبینہ طور پر رشوت لے کر میٹرز کو چلاتا ہے، اور بغیر کسی قصور کے عام شہریوں کو مجرم بنا کر جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔شہریوں نے حکومت اور سیپکو انتظامیہ سے پرزور مطالبہ کیا کہ ناجائز بلوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔بلاجواز لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔کرپٹ سیپکو اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔واضح رہے کہ سکھر میں گزشتہ کئی ماہ سے سیپکو کی پالیسیوں کے خلاف عوامی بے چینی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مختلف علاقوں میں عوام متعدد بار احتجاج کر چکے ہیں، تاہم تاحال سیپکو کی جانب سے کوئی واضح اور مستقل پالیسی یا اصلاحی اقدام سامنے نہیں آ سکا۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر مسائل کا حل نہ نکالا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار مزید وسیع ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیپکو کی کے خلاف

پڑھیں:

راولپنڈی ویمن یونیورسٹی: ایڈیشنل کنٹرولر کے خلاف اساتذہ سراپا احتجاج، HEC کو شکایت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: راولپنڈی ویمن یونیورسٹی میں ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات سمیرا صدف کے غیر پیشہ ورانہ اور نازیبا رویے نے نہ صرف طالبات بلکہ سینئر فیکلٹی ممبران کو بھی شدید ذہنی اذیت سے دوچار کر رکھا ہے۔

 اساتذہ کا کہنا ہے کہ سمیرا صدف وائس چانسلر ڈاکٹر انیلہ کمال کی منظور نظر ہونے کے سبب بے جا اختیارات استعمال کر رہی ہیں اور کسی قسم کی بازپرس سے محفوظ ہیں، سمیرا صدف کا رویہ اس قدر جارحانہ ہے کہ وہ اکثر سینئر پروفیسروں کے دفاتر میں جا کر یا انہیں اپنے دفتر بلا کر نہ صرف بدکلامی کرتی ہیں بلکہ تضحیک آمیز جملے اور نازیبا الفاظ بھی استعمال کرتی ہیں۔

 بعض پروفیسروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں معمولی نوعیت کی انتظامی غلطیوں پر VC آفس میں بلا کر عوامی طور پر شرمندہ کیا جاتا ہے۔

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ سمیرا صدف کو امتحانات کے شعبے کا کوئی سابقہ تجربہ حاصل نہیں تھا، وہ فائن آرٹس شعبے میں گریڈ 17 کی لیکچرار تھیں لیکن وائس چانسلر نے انہیں انتظامی تجربے کے بغیر 2023 میں گریڈ 19 کی ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات کی ذمہ داری دے دی، ملک بھر کی جامعات میں یہ ذمہ داری عموماً گریڈ 20 یا 21 کے افسران کو دی جاتی ہے۔

یونیورسٹی کے سینئر اساتذہ کی جانب سے اس صورتحال پر کئی بار فیکلٹی میٹنگز میں وائس چانسلر کو آگاہ کیا گیا، اساتذہ کا موقف ہے کہ سمیرا صدف کا رویہ تعلیمی ماحول کو برباد کر رہا ہے لیکن وائس چانسلر نے شکایات کو نظرانداز کرتے ہوئے اساتذہ کی بجائے سمیرا صدف کی پشت پناہی جاری رکھی۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر اپنی مدت ملازمت ختم ہونے سے پہلے (جو کہ 26 جولائی 2025 تک ہے)، سمیرا صدف کو مستقل طور پر گریڈ 20 میں کنٹرولر امتحانات مقرر کرنا چاہتی ہیں۔

اساتذہ کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ میں “ورک پلیس ہراسمنٹ” اور “گریوینس کمیٹی” میں متعدد تحریری شکایات جمع کرائی گئیں، تاہم تاحال نہ کوئی کمیٹی تشکیل دی گئی اور نہ ہی شکایت کنندگان کو کسی قسم کا جواب موصول ہوا ہے۔

فیکلٹی اراکین کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال پر جلد قابو نہ پایا گیا تو تدریسی ماحول مکمل طور پر متاثر ہو جائے گا اور یہ رویہ تعلیمی معیار پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے جب ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کی جائزہ کمیٹی یونیورسٹی کے دورے پر آئی، تو فیکلٹی اراکین نے موقع غنیمت جان کر سمیرا صدف کے رویے سے متعلق تمام تفصیلات کھل کر بیان کیں، HEC کمیٹی نے اساتذہ کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی شکایات کو باضابطہ طور پر رپورٹ میں شامل کیا جائے گا اور وہ وائس چانسلر سے اس معاملے میں ادارہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بزنس کمیونٹی کا حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج، 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان
  • راولپنڈی ویمن یونیورسٹی: ایڈیشنل کنٹرولر کے خلاف اساتذہ سراپا احتجاج، HEC کو شکایت
  • عوام کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے اسکیم تیار کی جارہی ہے،میئر سکھر
  • وفاقی محتسب سیکریٹریٹ میں عوامی شکایت کے لیے کھلی کچہری کا انعقاد
  • کراچی میں نمبر پلیٹس تبدیل کرنے کے فیصلے کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر 
  • ٹنڈوجام ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین کیخلاف سولنگی برادری کا احتجاج
  • سانحۂ لیاری: ملحقہ عمارت سے سامان کی منتقلی، شہریوں کا احتجاج
  • بلوچستان کی کوئی شاہراہ احتجاج کے نام پر بند کرنے نہیں دیں گے، صوبائی اپیکس کمیٹی
  • صارفین پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ، ہزاروں مجموعی یونٹس کے بلز بھیج دیے