وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کی گوگل کی ریجنل اے آئی ڈویلپر ایکو سسٹم اور کمیونٹیز ٹیم سے ملاقات، پاکستان میں اے آئی کے فروغ ، باہمی تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے گوگل کی ریجنل اے آئی ڈویلپر ایکو سسٹم اور کمیونٹیز ٹیم سے ملاقات کی جس میں پاکستان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ اور باہمی تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ گوگل ٹیم نے پاکستان میں گوگل ڈویلپر گروپس (جی ڈی جیز)، کمیونٹی بیسڈ اے آئی منصوبوں اور تعلیم پر مبنی موثر پلیٹ فارم تعلیم آباد جیسے اقدامات کے ذریعے ہونے والے مثبت اثرات سے آگاہ کیا۔
جمعہ کووزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس موقع پر وفاقی وزیر کی این پلس ون ٹیم سے بھی ملاقات ہوئی جسے حال ہی میں گوگل سلوشن چیلنج میں دنیا کی ٹاپ 10 ٹیموں میں منتخب کیا گیا اور جس نے فلپائن میں پاکستان کی نمائندگی کی۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے نوجوان ڈویلپرز کی اس کامیابی کو سراہا اور کہا کہ یہ پاکستان کے ٹیلنٹ کی صلاحیت کا واضح ثبوت ہے جسے حکومتی معاونت، تربیت اور مواقع کے ذریعے مزید فروغ دیا جانا چاہیے۔
ملاقات کے دوران وفاقی وزیر نے حکومت کے اس وژن پر زور دیا کہ اے آئی کی تربیت کو تین بنیادی شعبوں میں ترجیح دی جا رہی ہے جن میں پہلا مرکزی دھارے کی تعلیم (نرسری سے یونیورسٹی تک)، دوسرا ورک فورس بشمول فری لانسرز اور تیسرا صنعتی شعبے ہے۔ انہوں نے اے آئی سیکھو پروگرام، سینڈ باکس ماحول اور کلائوڈ کریڈٹس کی فراہمی میں سہولت کاری کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ آخر میں انہوں نے گوگل اور وزارت آئی ٹی کے درمیان موثر منظم تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ پاکستان کو عالمی اے آئی ایکو سسٹم میں موثر انداز میں شامل کیا جا سکے اور ملک بھر میں ڈیجیٹل بااختیاری کو فروغ دیا جا سکے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر اے آئی
پڑھیں:
وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کی اہم ملاقات، خطے کی تازہ صورتحال اور امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال
وزیراعظم محمد شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد و وزیراعظم، شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے درمیان دوحہ میں ہونے والے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر اہم ملاقات ہوئی۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب اسرائیل کے قطر پر حالیہ حملے کے بعد مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ملاقات کا ماحول خوشگوار اور سنجیدہ نوعیت کا تھا، جس میں دونوں رہنماؤں نے خطے کی تازہ صورتحال اور امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مشرقِ وسطیٰ میں امن کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف قطر کی خودمختاری کے خلاف ہے بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے ایک خطرناک پیغام ہے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان کی بصیرت افروز اور جرات مندانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور امتِ مسلمہ کو متحد رکھنے کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سطح پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے — خواہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہو، او آئی سی ہو یا دیگر بین الاقوامی فورمز۔
شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ دوحہ اجلاس مسلم دنیا کے اتحاد کا مظہر ہے اور یہ واضح پیغام دیتا ہے کہ اسرائیل کی غیر قانونی جارحیت پر خاموش نہیں رہا جائے گا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی، برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِاعظم کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے آئندہ سرکاری دورۂ ریاض کے منتظر ہیں۔ متوقع دورہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور علاقائی و عالمی امور پر جامع مشاورت کا موقع فراہم کرے گا۔
وزیراعظم نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لیے نیک تمناؤں اور خلوصِ دل سے احترام کا پیغام بھی پہنچایا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف سفارتی محاذ پر سرگرم کردار، خصوصاً اقوام متحدہ اور او آئی سی میں، کو سراہا۔