عمران خان کے بیٹوں کے ساتھ ان کی بیٹی کو بھی پاکستان آنا چاہیے، وزیر مملکت برائے داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیٹوں کے ساتھ ان کی بیٹی کو بھی پاکستان آنا چاہیے، اگر عمران خان کے بچے پاکستانی شہری نہیں ہیں تو انہیں ویزا لے کر آنا پڑے گا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بچے اگرپاکستانی شہری نہیں ہیں تو ویزے کی پابندیاں لاگو ہوں گی اور کسی ملکی و غیرملکی کو پاکستان میں آکرقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوگی، عمران خان کے بیٹوں کے ساتھ ان کی بیٹی کو بھی پاکستان آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی آپریشن سندور کا تسلسل ہے، بھارت پراکسیزکے ذریعے سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہا ہے لیکن بھارتی پراکسیز کو ختم کریں گے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جتنی رقم لگا کر لابنگ پی ٹی آئی نے کروائی ہے کسی نے نہیں کروائی، ان کے پیسے ضائع گئے ہیں،گولڈ اسمتھ کا خاندان آج بھی بانی پی ٹی آئی کی سپورٹ کر رہا ہے۔
دہشت گردی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں بھارت کی پراکسیز بےگناہ اور معصوم لوگوں کو ٹارگٹ کر رہی ہیں، بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کا واقعہ آپریشن سندور کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی پراکسیزکے ذریعے اب پاکستان میں آسان اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے لیکن پاکستانی ادارے، پاکستانی عوام تیار ہیں اور دشمن کامقابلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی اور بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کافی کمی آئی ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے دونوں ہمسایہ پراکسیز ہیں اور ہمسایہ ممالک میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کام کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا بلوچستان میں عمران خان کے نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔