جنگ ابھی جاری ہے، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں: امریکا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ ابھی جنگ جاری ہے ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ میں معصوم لوگوں کی اموات نہیں ہونی چاہئے، امن کی کوششوں کیلئے ٹرمپ انتظامیہ اپنا کردار جاری رکھے گی، ایران سفر کیلئے محفوظ نہیں ہے۔
ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ مارکوروبیو کے دورہ ملائیشیا میں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی پر بات ہو رہی ہے، محکمہ خارجہ میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، محکمہ خارجہ میں تاریخی سطح کی تنظیم نو کی جا رہی ہے اوراسے جدید دور کی ضروریات کے مطابق ڈھالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ خارجہ سفارت کاری کے ذریعے عالمی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتا ہے لیکن فیصلوں کے مؤثر نفاذ اورنتائج کے حصول کے لیے وسیع اصلاحات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدرٹرمپ کے امن سے متعلق ارادوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے وہ روس کے یوکرین پرحملوں کی مذمت کرچکے ہیں اورموجودہ جنگی صورتحال میں امریکا اسرائیل کیساتھ کھڑا ہے۔
ٹیمی بروس نے مغربی کنارے میں جاری مجرمانہ کارروائیوں پرتشویش کا اظہارکیا اور کہا کہ ماضی کی امداد سے حماس نے ہتھیار حاصل کیے جس سے صورتحال مزید بگڑی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنگ بندی نہ ہوئی تو اسرائیل کو نتائج بھگتنا ہوں گے، برطانیہ کی سخت وارننگ
لندن: برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں جنگ بندی سے پیچھے ہٹتا ہے تو اس کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیردفاع کا بیان جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع یوآف گیلنٹ نے حال ہی میں کہا تھا کہ غزہ کی 20 لاکھ آبادی کو جنوبی علاقے میں منتقل کیا جانا چاہیے، جس پر برطانوی وزیر خارجہ نے شدید ردعمل دیا۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ "اگر اسرائیل نے اپنے اس مؤقف پر اصرار جاری رکھا، تو غزہ میں جنگ بندی کا حصول مزید مشکل ہو جائے گا۔"
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی سے انکار کیا اور صورتحال مزید بگڑتی ہے، تو برطانیہ اسرائیل کے خلاف مزید اقدامات کرے گا۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی ثالثی میں جنگ بندی مذاکرات جاری ہیں، اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلاء پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔