Daily Sub News:
2025-11-03@10:31:34 GMT

ابھی جنگ جاری ہے، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں: امریکا

اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT

ابھی جنگ جاری ہے، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں: امریکا

ابھی جنگ جاری ہے، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں: امریکا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 July, 2025 سب نیوز

واشنگٹن: (آئی پی ایس) ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ ابھی جنگ جاری ہے ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ میں معصوم لوگوں کی اموات نہیں ہونی چاہئے، امن کی کوششوں کیلئے ٹرمپ انتظامیہ اپنا کردار جاری رکھے گی، ایران سفر کیلئے محفوظ نہیں ہے۔

ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ مارکوروبیو کے دورہ ملائیشیا میں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی پر بات ہو رہی ہے، محکمہ خارجہ میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، محکمہ خارجہ میں تاریخی سطح کی تنظیم نو کی جا رہی ہے اوراسے جدید دور کی ضروریات کے مطابق ڈھالا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ خارجہ سفارت کاری کے ذریعے عالمی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتا ہے لیکن فیصلوں کے مؤثر نفاذ اورنتائج کے حصول کے لیے وسیع اصلاحات ناگزیر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدرٹرمپ کے امن سے متعلق ارادوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے وہ روس کے یوکرین پرحملوں کی مذمت کرچکے ہیں اورموجودہ جنگی صورتحال میں امریکا اسرائیل کیساتھ کھڑا ہے۔

ٹیمی بروس نے مغربی کنارے میں جاری مجرمانہ کارروائیوں پرتشویش کا اظہارکیا اور کہا کہ ماضی کی امداد سے حماس نے ہتھیار حاصل کیے جس سے صورتحال مزید بگڑی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفلسطینی کارکن محمود خلیل کی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کی درخواست فلسطینی کارکن محمود خلیل کی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کی درخواست ٹرمپ کا کینیڈا پر تجارتی دباؤ میں اضافہ، درآمدات پر 35 فیصد نیا ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان چین غزہ میں جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لئے کوشش کرتا رہے گا، چینی وزیر اعظم پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس ریکارڈ سطح پر، ڈالر سستا ہوگیا سانحہ سرہ ڈاکئی، باپ کا جنازہ اٹھانے جا رہے تھے، بیٹے خود کفن میں لپٹے پہنچ گئے صدر، وزیراعظم کی مسافروں کے قتل کی مذمت، فتنہ الہندوستان کے خاتمے کا عزم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیان کے بعد ایٹمی تجربات کے معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ واشنگٹن اس وقت کسی بھی قسم کے  ایٹمی دھماکوں کی تیاری نہیں کر رہا۔ رائٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے جن تجربات کا حکم دیا گیا ہے، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، جنہیں نان کریٹیکل یعنی غیر دھماکا خیز تجربات کہا جاتا ہے اور ان کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے دیگر حصوں کی کارکردگی کو جانچنا ہے، نہ کہ کسی نئے ایٹمی دھماکے کا مظاہرہ کرنا۔

عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کرس رائٹ نے واضح کیا کہ یہ تجربات دراصل ہتھیاروں کے میکانزم اور ان کے معاون سسٹمز کی جانچ کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ امریکی ایٹمی ہتھیار مستقبل میں بھی محفوظ اور مؤثر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ نئے تیار ہونے والے ہتھیار پرانے ایٹمی نظاموں سے زیادہ بہتر، محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں یا نہیں۔

کرس رائٹ نے مزید بتایا کہ امریکا اب اپنی سائنسی ترقی اور سپر کمپیوٹنگ کی مدد سے ایسے تجربات کر سکتا ہے جن میں حقیقی دھماکے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جدید کمپیوٹر سمیولیشنز کے ذریعے بالکل درست انداز میں یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے کے دوران کیا ہوگا، توانائی کیسے خارج ہوگی اور نئے ڈیزائن کس طرح مختلف نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ ہمیں زیادہ محفوظ اور کم خطرناک تجربات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر پہلے ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو  33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے بین الاقوامی برادری میں تشویش پیدا کر دی تھی کیونکہ امریکا نے آخری بار 1980 کی دہائی میں زیرِ زمین ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

جب ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا ان کے احکامات میں وہ زیر زمین دھماکے بھی شامل ہیں جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا اور معاملہ مبہم چھوڑ دیا۔ ان کے اس غیر واضح بیان نے دنیا بھر میں قیاس آرائیاں جنم دیں کہ کیا امریکا ایک نئی ایٹمی دوڑ شروع کرنے جا رہا ہے۔

اب امریکی وزیر توانائی کے تازہ بیان نے ان خدشات کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال امریکا کی کوئی ایسی پالیسی نہیں جس کے تحت حقیقی ایٹمی دھماکے کیے جائیں۔ موجودہ تجربات صرف تکنیکی نوعیت کے ہیں، جن کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے نظام کی جانچ اور مستقبل کی تیاری ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ککہ صدر ٹرمپ کے بیانات اکثر سیاسی مقاصد کے لیے دیے جاتے ہیں، جن کا حقیقت سے زیادہ تعلق نہیں ہوتا، لیکن اس بار معاملہ حساس ہے، کیونکہ دنیا پہلے ہی جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ پر فکرمند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
  • مسیحوں کے قتل عام کا الزام،ٹرمپ کی نائیجیریا کیخلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • امریکا میں الو بڑھ گئے، محکمہ داخلہ کا سخت کارروائی کا فیصلہ