معروف اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین کی جانب سے ایف آئی اے کے افسر پر عائد کیے گئے رشوت ستانی کے الزامات کی تحقیقات ادارے کی سرد خانے کی نذر ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق معروف اداکارہ نادیہ حسین کا ایف آئی اے افسر کے خلاف مبینہ الزامات کو تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اداکارہ کے موبائل فون کا فرانزک تجزیہ نہ ہوسکا۔

اس کے علاوہ سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا متعلقہ شعبے تاحال موبائل فون کالاک کوڈ ملنے کا منتظر ہے کیونکہ ضبط کیا گیا موبائل فون بذریعہ فیس ان لاک ہونے کے بعد ہی فرانزک تجزئیے کی رپورٹ جاری ہو سکے گی۔

واضح رہے کہ اداکارہ نے اپنے گرفتارشوہرکی رہائی کے لئےمبینہ ایف آئی اے افسرکے رشوت مانگنے کی ویڈیو اپ لوڈ کی تھی۔ جس کے بعد این سی سی آئی اے کراچی نے معاملے کی انکوائری کے لئے اداکارہ کا موبائل فون تحویل میں لیا تھا۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق معاملے کی انکوائری میں اداکارہ کی جانب سے تفتیشی افسر کو3 ماہ قبل بیان ریکارڈ کرایا جا چکا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے موبائل فون

پڑھیں:

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا ادارہ امراض قلب کراچی میں کرپشن کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جولائی ۔2025 )ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی ) کراچی میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی محکمہ صحت سندھ کی تحقیقاتی کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیاہے. رپورٹ کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے این آئی سی وی ڈی کراچی میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی محکمہ صحت سندھ کی انکوائری کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے گریڈ 19 اور گریڈ 18 کے 2 جونیئر افسران ایک سینئر افسر کے خلاف کیسے انکوائری کر سکتے ہیں؟.

(جاری ہے)

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا اعتراض ہے کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی ہدایت پر صوبائی سیکرٹری صحت کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیٹی جونئیر افسران پر مشتمل ہے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ کے مطابق این آئی سی وی ڈی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر اربوں روپے کی مبینہ کرپشن میں ملوث پائے گئے، یہ کرپشن غیر قانونی تقرریوں، ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں اور ادویات و طبی آلات کی خریداری میں سال 24-2023 میں کی گئی.

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا کہ 20 گریڈ کے 5 سینئر افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے، محکمہ صحت، سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا)، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آڈٹ، محکمہ خزانہ اور معتبر ہسپتال کے ایم ایس کو انکوائری کمیٹی کا ممبر بنایا جائے. ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا ماننا ہے کہ 20 گریڈ کے 5 سینئر ارکان کی کمیٹی کی تشکیل سے انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں گے یاد رہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی نااہلی اور اقربا پروری کے باعث ادارے میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن پر ان کے خلاف گھیرا تنگ ہورہا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • معروف سیاسی، سماجی و تاجر رہنما علی حسین نقوی مسلم لیگ (ق) میں شامل
  • اداکارہ حمیرا اصغر کے کیس میں اہم پیشرفت، پولیس نے موبائل فونز اور لیپ ٹاپ سے ڈیٹا حصل کرلیا
  • پولیس نے حمیرا اصغر کے موبائل فونز اور لیپ ٹاپ سے ڈیٹا حاصل کرلیا
  • ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا ادارہ امراض قلب کراچی میں کرپشن کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار
  • 500 ارب کے نیلم جہلم منصوبے کی سرنگ بیٹھ جانے کے معاملے پر انکوائری کمیشن قائم
  • جیکب آباد،عدالتی احاطے سے خطرناک قیدی فرارہونیکی تحقیقات ،لائن افسر و ہیڈمحرر ذمے دارقرار
  • آم کی برآمدات میں جعلسازی ،سنگین انکشافات پر تحقیقات کا حکم
  • سانحہ سوات،  انکوائری کمیٹی مقررہ ڈیڈ لائن میں تحقیقات مکمل نہ کرسکی
  • سانحہ سوات، ڈیڈ لائن گزر گئی، انکوائری کمیٹی رپورٹ پیش نہیں کرسکی