Express News:
2025-09-18@14:37:47 GMT

سماجی تعفن

اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT

 کون کہتا ہے کہ وہ ہفتہ یا چھ سے سات ماہ قبل مرچکی تھی،یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں غلط کہہ رہے ہیں۔مر تو وہ اسی دن گئی تھی جب اس گھن زدہ سماج کے رسم و روایت میں جکڑے فرسودہ خیالات کے گھرانے نے اس کے جینے کے حق کو چھین لیا تھا،گھر کے افراد مبینہ طور پر والد نے پدر شاہی کی گلی سڑی سوچ کے تحت اس کو اپنی آزادانہ سوچ میں جکڑنے کے تمام منفی جتن کیے تھے اور اسے فرسودہ رسم و رواج میں قید کرنے کی کوشش کی تھی،مگر وہ تھی کہ اپنی فطری آزادی کے تمام خدو خال سے واقف ایک باشعور سماج کا فرد بننا چاہتی تھی،وہ فن ومصوری کی صحتمند آزادی کے طاقتور خیالات کو اس سماج کی ہر نسواں کی سوچ اور تندرست آواز بنانا چاہتی تھی،فیض نے ایسے ہی تو نہیں کہہ دیا تھا کہ!

جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا

آج وہ مر کر بھی ’’یادگار‘‘ تھی اور اس کے خیالات کو قید کرنے والے آزاد اور زندہ رہ کر بھی سماج کا وہ طمانچہ بن چکے ہیں جس کی زناٹے دار آواز ان کے گال پر ہر لمحے پر پڑتی رہے گی اور انھیں زندہ رکھتے ہوئے بھی بے چین کیے رکھے گی،یہ اس سماج کی ’’حمیرا اصغر‘‘ ایسی کروڑوں بیٹیوں کا مسئلہ ہے جو اپنے تخلیقی جوہر کے ذریعے دنیا کو سنوارنا سجانا چاہتی ہیں مگر اس گلے سڑے تعفن زدہ سوچ کا سماج ایسی بیٹیوں کی تخلیق میں رکاوٹ بنتا ہے،بس نئے سماج قائم کرنے کی امید کی ’’پو‘‘پھوٹنے کی راہیں اسی کشمکش سے نکلتی ہیں۔

 اس سماج کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ جانے والے کے مضبوط ارادوں اور طاقتور پاؤں کا پیچھا کرکے جانے والے کی قدر و منزلت کے کھونے پر خود کو طمانچے مار مار کر ’’دکھاوے‘‘کی دنیا کو خوش کرتا ہے اور کچھ عرصے بعد سب کچھ بھول کر دنیا کی رنگینی میں اپنے منفی خیالات کی سڑاند پھر سے سماج میں بھرنے کی تیاری کرتا ہے اور ایسے منفی خیالات کے لوگ اس وقت کا انتظار کرتے ہیں جب سماج کی کوئی اور بیٹی ان کے تعفن زدہ سوچ اور ہوسناکی کا شکار ہوکر ان کے مردہ ضمیروں کو نہ جگائے۔

 سوال یہ ہے کہ اس سماج میں ناجائز دولت کے انبار کو کیوں طاقت سمجھ لیا گیا ہے؟ کیا یہ اس سماج کی پیدائشی خرابی ہے یا اس سماج کے افراد کو ’’دولت کو طاقت‘‘سمجھنے کی تربیت سے بے حس اور چاپلوس بنایا جارہا ہے؟ سماج کی سوچ اور اس کی ترقی کے زاویوں کا جائزہ لیا جائے تو وقت گذرنے کے ساتھ سماج میں زمانے کی تبدیلی ہی سماجی سوچ اور اس کی ترقی کی ضامن ہوتی ہے۔پھر ہم برسوں برس گزر جانے کے بعد بھی زمانے کی ترقی کا دعویٰ کرنے والے اپنی سوچ اور سماجی برتاؤ میں ابھی تک کیوں’’تبدیلی‘‘ نہیں لا سکے ہیں؟کیوں ہم دنیا کی سب سے طاقتور سمجھی جانے والی بیٹی،ماں یا بہن کو اس ترقی یافتہ دور میں بھی تیسرے درجے کا فرد سمجھتے ہیں؟

ہم سماجی طور سے شاید منافقت کی اس گھٹیا ترین سطح کی سوچ کے افراد بنادیے گئے ہیں جو دولت اور چمک ہی کو اپنا ایمان جان کر اپنے رسم و روایت میں جاگیردارانہ،وڈیرانہ اور آمرانہ مزاج رکھ کر اپنی فطری و تعمیری صلاحیت کو کند کرکے تعمیری سوچ کو کھوکھلا اور تعفن زدہ کر رہے ہیں۔

کیا گھریلو آمرانہ طرز عمل اس سماج کو ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تخلیق کے تمام زاویوں سے آگاہی دے پائے گا؟ تخلیق کے تمام پیراہن اور تعمیری سوچ کے افراد اس سماج کے وہ بدبخت کردار بن کر رہ گئے ہیں جنھیں یہ آمرانہ طاقتور ریاست پوری طرح چلّانے بھی نہیں دیتی،ہماری بیٹی،بہن اور ماں کی کوکھ سے جنم لینے والا پدر شاہی سماج ہماری سوچ کے گلے کاٹ کر ہیرو تو بننا چاہتا ہے،طاقتوروں کا چاپلوس تو بننا چاتا ہے مگر جنم دینے والی عورت کا تحفظ نہیں کر سکتا،ایسے انسانی حقوق اور عورتوں کے حقوق پر عالیشان سیمینار منعقد کرنے والوں پر کسی بے بس عورت کا طمانچہ وہ کاری ضرب لگائے گا جو طاقت کے خدا مرتے دم تک وہ داغ نہ دھو سکیں گے،یاد رکھا جائے کہ وقت کا انتقام کسی بھی طاقتور کا ساتھ نہیں دیتا۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پنجاب اسمبلی میں تمام اسکولز میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔

قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ موجودہ دور میں موبائل اورسوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔

پاکستان اور یو اے ای کے درمیان آج مقابلہ ہوگا، ایشین کرکٹ کونسل کا سوشل میڈیا پر پوسٹر

قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کےموبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی
  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • سکھر: پولیس کا سماجی برائیوں میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈائون
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • کمزور کمیونٹیز کی مدد کیلئے سماجی پروگرام جاری رکھے جائیں: یوسف رضا گیلانی 
  • صوبائی وزیر طارق علی ٹالپور اور فریال تالپور کی سرپرستی میں محکمہ سماجی بہبود کرپشن کا گڑھ بن گیا
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ