سپریم جوڈیشنل کونسل، شکایات نمٹائے جانے پر ججز کے نام خفیہ رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کیخلاف 19شکایات کو نمٹا دیا گیا، ججز کیخلاف پانچ شکایات کو فی الحال مؤخرکردیا گیا۔ جن ججز کیخلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں انکے نام خفیہ رکھنے پر اتفاق کیاگیا ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، جسٹس منیب اختر، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس جنید غفار بھی شریک ہوئے۔
کونسل نے ایجنڈے کی تمام نکات پر ایک ایک کرکے غور کیا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل سیکرٹریٹ سروس رولز 2025 کے مجوزہ مسودے کی منظوری دے دی گئی، اجلاس میں انکوائری کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق میں ترامیم کو قانونی اور مسودہ نویسی کے پہلو سے مزید غور و فکر کا متقاضی قرار دیا گیا۔
کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت مختلف افراد کی جانب سے دائر کی گئی 24 شکایات کا بھی جائزہ لیا، کونسل نے متفقہ طور پر ججزکیخلاف 19 شکایات کو داخل دفتر کرنے یعنی نمٹانے کا فیصلہ کیا جبکہ5 شکایات کو فی الحال مؤخر کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شکایات کا سامنا کرنے والے ججز کیخلاف شکایات نمٹانے پر انکے نام پبلک کرنے کی تجویز آئی جو مسترد کردی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ جن ججزکیخلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں انکے نام پبلک نہ کئے جائیں۔
نام پبلک کرنے کی تجویز چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کونسل کے سامنے رکھی تھی۔ سپریم کورٹ اعلامیہ میں یہ تفصیل نہیں بتائی گئی کہ جن پانچ شکایات پر معاملہ مؤخر کیا گیا ہے وہ شکایات کن ججز کیخلاف ہیں اور جو 19 شکایات نمٹائی ہیں وہ کونسی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ججز کیخلاف اجلاس میں شکایات کو چیف جسٹس کے نام
پڑھیں:
سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم ناظم کی جانب سے عمر قید سزا کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مجرم پر ڈوگروں کی زمین پر قبضے کا الزام بھی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا مجرم بھی ڈوگر ہے؟
جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مجرم کا تعلق چدھڑ برادری سے ہے۔
یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے کا قتل؛ سپریم کورٹ نے 2 مجرموں کو بری کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید سوال کیا کہ جب ڈوگر موجود ہوں تو وہاں کوئی کیسے قبضہ کرسکتا ہے؟
مجرم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل ناظم کو عدنان کے قتل میں غلط نامزد کیا گیا۔ ان کے مطابق فائرنگ دونوں فریقین کی طرف سے ہوئی، اور یہ ثابت نہیں ہوا کہ عدنان کو لگنے والی گولی ناظم نے چلائی تھی۔
وکیل نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم بھی تاخیر سے کرایا گیا اور دراصل مدعی پارٹی کی اپنی فائرنگ سے عدنان جاں بحق ہوا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟
اس پر مدعی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مدعی اپنے 21 سالہ پوتے کا قتل کیسے کرسکتا ہے؟
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان