جن ججوں کیخلاف شکایات نمٹا دیں ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس گزشتہ روز چیف جسٹس یحیٰی آفریدی کی زیر صدارت ہوا، جس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس جنید غفار نے شرکت کی۔ اجلاس میں ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات، ضابطہ اخلاق میں ترامیم، اور انکوائری کے طریقہ کار پر تفصیلی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ججز کے خلاف شکایات کی نوعیت اور ان کے ازالے کے طریقہ کار پر تفصیلی غور ہوا۔ اجلاس کے دوران یہ تجویز زیر بحث آئی کہ جن ججز کے خلاف شکایات نمٹا دی جائیں، ان کے نام پبلک کیے جائیں، تاہم سپریم جوڈیشل کونسل نے یہ تجویز مسترد کر دی۔ بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا جس میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں جسٹس منیب اختر بھی شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جنید غفار نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ایجنڈے کے تمام نکات کو ایک ایک کرکے زیر غور لایا گیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل سیکرٹریٹ سروس رولز 2025 ء کے مجوزہ مسودے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اجلاس میں انکوائری کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق میں ترامیم کو قانونی اور مسودہ نویسی کے پہلو سے مزید غور و فکر کا متقاضی قرار دیا گیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کونسل نے آئین کے آرٹیکل209 کے تحت مختلف افراد کی جانب سے دائر کی گئی۔ 24 شکایات کا بھی جائزہ لیا اور کونسل نے متفقہ طور پر ججز کیخلاف19 شکایات کو داخل دفتر کرنے کا فیصلہ کیا، دیگر5 شکایات کو فی الحال مؤخر کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔
آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔
وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔
بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔