UrduPoint:
2025-09-18@15:36:31 GMT

محققین نے یورالک لوگوں سے متعلق قدیم معمہ حل کرلیا

اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT

محققین نے یورالک لوگوں سے متعلق قدیم معمہ حل کرلیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جولائی 2025ء) محققین نے یورالک زبانوں کی ابتدا کے بارے میں ایک قدیم معمہ حل کر لیا ہے۔ یہ زبانیں ہزاروں سال پہلے بولی جاتی تھیں لیکن ان کے بولنے والے ابتدائی لوگ کون تھے؟

یہ جاننے کے لیے، محققین نے جینیاتی اور آثار قدیمہ کے اعداد و شمار کو مربوط کر کے ان لوگوں کے آباؤ اجداد کا پتہ لگایا جو اب یورالک زبانیں بولتے ہیں۔

قدیم ثقافتی روایات کے تحفظ کی کوششیں

جریدہ ’نیچر‘میں شائع ہونے والی ان کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 11,000 اور 4,000 سال قبل کے درمیان یوریشیا میں یورالک بولنے والی آبادی کے پھیلاؤ کے لیے انہیں کس طرح ایک ’جینیاتی ٹریسر ڈائی‘ملا۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح یورالک لوگ سائبیریا سے بحیرہ بالٹک اور مشرقی ایشیا تک ہجرت کر کے اپنے ساتھ تکنیکی ترقی اور یورالک زبان لے کر آئے۔

(جاری ہے)

اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آج کل رہنے والے 25 ملین سے زائد یورالک زبان بولنے والے اپنے ڈی این اے میں اس نسب کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

یورپ میں دو سو سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں

ایسٹونیا کی ٹارٹو یونیورسٹی میں آثار قدیمہ کی ماہر کرسٹینا ٹمبیٹس، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھیں، نے کہا، ’’یہ مطالعہ میرے لیے بحیثیت اسٹونین ناقابل یقین حد تک دلچسپ ہے۔

ہم یورالک بولنے والوں میں سائبیرین ڈی این اے کا یہ تھوڑا سا حصہ ہے۔ ہمارے کل ڈی این اے کا تقریباً 5 فیصد۔ اب ایسا لگتا ہے کہ یہ جین تمام یورالک لوگوں کو ہماری آبائی ثقافتوں اور زبانوں سے جوڑتے ہیں۔‘‘ یورالک لوگوں کا آبائی وطن؟

سائنسدانوں نے اس سے قبل ہند یورپی زبانوں کی جڑوں کا سراغ لگایا ہے۔ یہ لسانی جڑ وسطی ایشیا سے یورپ اور بھارت کی طرف ہجرت کرنے والے لوگوں کے ذریعے 5000 سال پہلے شروع ہوئی۔

آخرکار، زبان جرمن، سلاوی، اور رومانی جیسے جدید گروہوں میں پھیل گئی۔

لیکن یورالک زبانیں بالکل مختلف ہیں۔ ماہرین اس زبان کی اصلیت یا اسے کون لوگ بولتے تھے، کو پوری طرح سے نہیں سمجھتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یورالک زبانیں، مثلاﹰ ایسٹونیا، ہنگری اور فن لینڈ میں بولی جانے والی زبانیں، انڈو-یورپی زبانوں کے مقابلے میں، ایک بالکل مختلف لسانی اصل سے آتی ہیں۔

تاریخ لکھنے کا آغاز کب ہوا اور اس کی بنیادیں کیسے بنتی ہیں؟

ماہرین لسانیات کا خیال ہے کہ یورالک زبانیں جدید دور کے روس اور قازقستان میں، یورال پہاڑوں کے قریب کہیں سے شروع ہوئیں۔ لیکن بحث یہ ہے کہ اس کی اصل جگہ کہاں تھی، اور یوریشیا میں یورالک زبانیں کیسے پھیلیں۔

مطالعہ کے مصنفین کا مقصد قدیم یورالک لوگوں کے جینز کا مطالعہ کرکے اس معمہ کو حل کرنا تھا۔

قدیم افراد کے ڈی این اے کے نمونوں اور تغیرات کا تجزیہ کرکے، وہ اس بات کی از سر نو تشکیل کر سکتے ہیں کہ اس آبادی نے کئی نسلوں میں کس طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کی۔

انہوں نے 180 قدیم یورالک لوگوں کے جینوم کا تجربہ کیا، جو 11,000-4,000 سال پہلے یوریشیا کے ایک بہت بڑے علاقے میں رہتے تھے- اس میں جدید دور کے روس اور اس کے پڑوسیوں کی پوری رینج کا احاطہ کیا گیا۔

انہوں نے اس قدیم جینومک ڈیٹا کا موازنہ دوسرے 1,312 قدیم لوگوں کے ڈی این اے سے کیا جن کا سائنسدانوں نے پہلے ہی مطالعہ کیا تھا۔

پاکستان کا لسانی ورثہ: 74 زبانوں کا ادبی عجائب گھر

ان کے اعداد و شمار نے اس بات کی ایک پیچیدہ تصویر دکھائی کہ کس طرح یورالک لوگوں نے ہزاروں سالوں میں سائبیریا کے متعدد اصل علاقوں سے ہجرت کی۔

اس تحقیق کے پہلے مصنف ہارورڈ یونیورسٹی، امریکہ کے تیان چن زینگ نے کہا، ’’ہمارا مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ دور کے یورالک بولنے والے اپنا تعلق اپنے آباؤ اجداد کا ایک حصہ مشرق سے بہت دور، سائبیریا کے یاکوتیا علاقے سے پاتے ہیں۔

‘‘

ان ہجرت کرنے والے لوگوں کی جینیات کا سراغ لگاتے ہوئے، محققین نے پایا کہ ابتدائی پروٹو یورالک لوگ ہزاروں سالوں میں کئی مختلف گروہوں میں تقسیم ہو گئے۔

ایک بڑا گروپ مغرب کی طرف بالٹک یعنی فن لینڈ، ایسٹونیا اور شمال مغربی روس جیسے علاقے کی طرف چلا گیا، جہاں آج کل یورالک زبان بولنے والے رہتے ہیں۔

سینکڑوں زبانیں ناپیدگی کے خطرے سے دوچار

ایک اور پروٹو یورالک گروپ جسے ینیسیئن کہتے ہیں، تقریباً 5,400 سال قبل وسطی سائبیریا میں رہنے کے لیے چلے گئے۔

وہاں، زندہ رہنے والی ینیسیائی زبان صرف کیٹ ہے۔

اور ایک اور شاخ تقریباً 4,500 سال قبل مشرقی ایشیا میں ہجرت کر گئی تھی، جس کے بارے میں مصنفین کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ آج بہت سے یورالک بولنے والے لوگ کچھ مشرقی ایشیائی نسب رکھتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ پھر امریکہ کی طرف ہجرت کر گئے اور مقامی امریکیوں کی طرح پروان چڑھے۔

وسطی یوریشیائی میدانی سرزمین کے دیگر یورالک گروہ تقریباً 3,000 سال قبل مغرب کی طرف ہنگری میں ہجرت کر گئے تھے۔

یہ مطالعہ اس خیال کی بھی تائید کرتا ہے کہ مشرقی یورال پہاڑ یورالک زبانوں کا وطن ہے۔

ٹمبیٹس نے کہا، ’’یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ لوگ اپنے جین کی بنیاد پر کون سی زبانیں بولتے ہیں۔‘‘

جدید ثقافت پر قدیم یورالک لوگوں کے اثرات

اسٹونین روٹس کے سینٹر آف ایکسیلنس کے سربراہ ٹمبیٹس نے کہا کہ یہ مطالعہ نسب کے بارے میں سوالات کو حل کرنے کا ’’طریقہ‘‘ ہے۔

’’یہ جینیات، زبان اور آثار قدیمہ کے بارے میں تمام مختلف پہلوؤں کو ایک ساتھ لاتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح یورالک بولنے والے لوگ اس بات کا پتہ لگا سکتے ہیں کہ ان کے آباؤ اجداد نے کس طرح اس (ہجرت) کے راستے پر عمل کیا اور 4,000 سال پہلے ’سوپر کول‘ تکنیکی ترقی کے ساتھ پھلے پھولے۔‘‘

’سوپر کول ترقی‘ سے ٹمبیٹس کی مراد دھات کاری، خاص طور پر تانبے اور کانسی کی دھات کاری ہے، اور تجارتی نیٹ ورک جو ابتدائی یورالک لوگوں نے تیار کیے تھے۔

زینگ نے ایک ای میل میں ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے یورالک لوگوں نے ''یورپ جاتے ہوئے مختلف لوگوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر میل جول کی۔‘‘

ٹمبیٹس نے کہا، یہ یورالک لوگ یوریشیا کے آس پاس کے مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔ بالٹک میں،’’ابتدائی (انڈو-یورپی) آباد کار اس بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے بعد یورالک بولنے والے لوگوں کے ساتھ اکٹھے ہوئے۔

میں اس انضمام کی ایک موزیک ہوں۔‘‘

اپنی زبانوں کے تحفظ کے ساتھ ساتھ، یورالک لوگوں نے انڈو-یورپی زبانوں کو بھی متاثر کیا جو آج زیادہ تر یورپی بولتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ماہرین لسانیات کا خیال ہے کہ'پانی‘، 'برتن‘اور'مچھلی‘جیسے الفاظ اصل میں پروٹو یورالک سے نکلے ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورالک زبانیں یورالک زبان کے بارے میں ڈی این اے سال پہلے لوگوں کے والے لوگ کے ساتھ سال قبل نے کہا کی طرف

پڑھیں:

’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!

کیا صرف چند معیاری سوالات آپ کو دوسروں کے قریب لا سکتے ہیں؟ نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ماہرین نفسیات نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا جس نے حیران کن نتائج دیے۔

یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہر نفسیات ایڈی برومیل مین اور ان کی ٹیم نے 8 سے 13 سال کی عمر کے بچوں اور ان کے والدین پر ایک تجربہ کیا جس میں والدین نے اپنے بچوں سے صرف 14 سوالات پوچھے۔ یہ سوالات عام گفتگو سے ہٹ کر، ذاتی تجربات اور جذبات سے متعلق تھے۔

مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک جا سکتے تو کہاں جاتے اور کیوں؟ اب تک کا سب سے عجیب تجربہ کیا رہا؟ آپ آخری بار کب تنہا محسوس ہوئے اور کیوں؟

9 منٹ کی گفتگو

اس مختصر بات چیت کے بعد بچوں سے سوالنامہ پر کروایا گیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ وہ اپنے والدین سے کتنا پیار محسوس کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے: آوازیں سننا ذہنی بیماری یا روحانی رابطہ؟

صرف 9 منٹ کی گفتگو کے بعد بچوں نے والدین کی محبت اور سپورٹ کا زیادہ احساس ظاہر کیا۔ یعنی گہرے سوالات، گہرے رشتے پیدا کرتے ہیں۔

فااسٹ فرینڈز پروسیجر

یہ تکنیک اصل میں ’فاسٹ فرینڈز پروسیجر‘ کہلاتی ہے جسے پہلی بار سنہ 1990 کی دہائی میں ماہر نفسیات آرتھر آرن نے تیار کیا تھا۔ اس میں 2 افراد ایک دوسرے سے گہرے اور ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھتے ہیں جیسے کہ آپ کا ایک مثالی دن کیسا ہوگا؟ اگر آپ کو موت سے پہلے صرف ایک چیز بچانے کا موقع ملے تو وہ کیا ہوگی اور کیوں؟

مزید پڑھیں: اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟

تحقیق سے پتا چلا کہ ایسے سوالات خود انکشاف (سیلف ڈسکلوژر) کو فروغ دیتے ہیں جو انسانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے خواہ وہ 2 اجنبی، دوست، ساتھی یا والدین و بچے ہوں۔

دماغی اثرات: بات چیت اور خوشی کے کیمیکل

سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جب ہم دل سے بات کرتے ہیں تو ہمارا دماغ قدرتی اینڈورفنز خارج کرتا ہے وہی کیمیکل جو ہمیں خوشی، تعلق اور سکون کا احساس دیتے ہیں۔

یہی ’اوپیئڈ سسٹم‘ منشیات جیسے مورفین پر بھی ردعمل ظاہر کرتا ہے مگر یہاں بات ہے قدرتی، محفوظ اور جذباتی تعلق کی۔

ایک تجربے میں جب شرکا کو ایک دوا دے کر اینڈورفنز کے اثرات کو روکا گیا تو وہ نہ تو گفتگو میں دلچسپی لے پائے اور نہ ہی دوسرے شخص کے قریب محسوس کیا۔

 مختلف معاشرتی گروہوں میں بھی مؤثر

اس طریقے کو مختلف گروہوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ یہ طریقہ آن لائن طلبہ کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لیے، مختلف جنسی رجحانات کے افراد کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اور نسل، عمر یا ثقافت کے فرق کے باوجود تعلق قائم کرنے کے لیے اپنایا گیا۔

سادہ اصول: سچے سوالات اور کھلا دل

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں زیادہ بہادر ہونے کی ضرورت ہے۔ اکثر لوگ ذاتی باتیں اس لیے نہیں کرتے کہ انہیں لگتا ہے دوسرا شخص دلچسپی نہیں لے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کہ لوگ سننا چاہتے ہیں اور تعلق چاہتے ہیں۔

یہ صرف سوالات پوچھنے کا عمل نہیں بلکہ ایک سوچ کی تبدیلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوائلٹ میں موبائل کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟

والدین بھی اپنی کہانی سنائیں، بچوں کو سوالات پوچھنے دیں، اور ایک برابری کے ماحول میں گفتگو کریں — تب ہی دل سے دل جڑے گا۔

کیا حال ہے؟

اگر آپ اپنے بچوں، شریک حیات، دوست یا کسی اجنبی سے تعلق مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو صرف ’کیا حال ہے‘ سے آگے بڑھیں۔

ان سے پوچھیں کہ ایسا کون سا لمحہ تھا جب آپ نے خود کو سب سے زیادہ تنہا محسوس کیا؟ یا یہ کہ آپ کا سب سے بڑا خواب کیا ہے؟ شاید یہی ایک سوال، ایک زندگی بدل دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بامعنی سوالات بامعنی گفتگو باہمی تعلقات باہمی محبت دوستی لوگوں کو قریب لائیں

متعلقہ مضامین

  • انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
  • بےقاعدہ نیند سے جُڑے خطرناک مسائل
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم فرعون کے زمانے کا سونے کا کڑا غائب
  • مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم سونے کا کڑا غائب
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • فلسطینی نوجوان کی غیر معمولی ہجرت ، جیٹ اسکی پر سمندر پار اٹلی پہنچ گیا
  • پشاور: جعلی ویزے پر البانیہ جانے والے دو مسافر زیر حراست، نشاندہی پر تین ایجنٹس گرفتار
  • مدد کے کلچر کا فقدان
  • ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!