میچ فیس بچانے کیلئے بمراہ خود غرض بن گئے، نئی گیند پر اعتراض سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
لندن:
’’میں اپنی میچ فیس نہیں کٹوانا چاہتا‘‘ جسپریت بمراہ گیند کی تبدیلی پر اعتراض سے اجتناب برتنے لگے۔
انگلینڈ کے خلاف رواں تیسرے ٹیسٹ میں دوسری نئی گیند صرف 10.3 اوورز بعد تبدیل کرلی گئی، بھارت نے متبادل گیند پر بھی اعتراض کیا، اسے بھی جلد ہی تبدیل کردیا گیا۔
اس حوالے سے تنازع بھی ہوا، دوسرے دن کے اختتام پر جب اس بارے میں بمراہ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اپنی میچ فیس منہا نہیں کروانا چاہتا۔
بھارتی فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ گیند کی تبدیلی پر میرا کوئی اختیار نہیں ہے، میں اپنی رقم نہیں کھونا چاہتا کیونکہ میں تو کافی محنت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس میچ میں کئی اوورز کیے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ اس حوالے سے کوئی متنازع بیان دوں اور میری میچ فیس منہا کرلی جائے۔
بمراہ کا کہنا تھا کہ ہمیں جو گیند دی جاتی ہے ہم اس سے ہی بولنگ کرتے ہیں، ہم اسے تبدیل نہیں کرسکتے ، نہ ہی لڑ سکتے ہیں، کبھی یہ گیند آپ کے حق میں جاتی اور کبھی بری ثابت ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میچ فیس
پڑھیں:
نئی دہلی کا نام تبدیل کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا گیا
دہلی کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پروین کھنڈیلولوال نے نئی دیلی کا نام تبدیل کرنے کے لئے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پروین کھنڈیلوال نے وزیر داخلہ امت شاہ سے قومی دارالحکومت کا نام ’انڈرپراستھا‘ رکھنے کی درخواست کی ہے۔
کھنڈیلوال نے اپنے خط میں پرانے دہلی ریلوے اسٹیشن کا نام ’انڈرپراستھا جنکشن‘ اور بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ’انڈرپراستھا ایئرپورٹ‘ رکھنے کی تجویز بھی دی۔
رکن پارلیمنٹ نے خط میں کہا کہ یہ اقدام تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی جڑوں کی عکاسی کرے گا۔ انہوں نے کہا، دہلی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور یہ بھارتی تہذیب کی روح اور ’انڈرپراستھا‘ شہر کی روشن روایت کی نمائندگی کرتی ہے، جسے پانڈووں نے قائم کیا تھا۔
کھنڈیلوال نے مزید تجویز دی کہ پانڈووں کے مجسمے دارالحکومت میں نصب کیے جائیں تاکہ نئی نسل کو بھارت کی تاریخ، ثقافت اور ایمان سے جوڑا جا سکے۔ انہوں نے کہا، یہ اقدام تاریخی انصاف کے ساتھ ساتھ ثقافتی نشاۃ ثانیہ کا بھی اہم قدم ہوگا۔
بی جے پی ایم پی نے کہا کہ دیگر تاریخی شہروں جیسے ورانسی، پریاگ راج ، ایودھیہ اور اُجن اپنے قدیم ناموں سے دوبارہ جڑ رہے ہیں، لہٰذا دہلی کو بھی اس کی اصلی پہچان اور عزت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ اقدام وزیر اعظم نریندر مودی کے ثقافتی نشاۃ ثانیہ کے وژن کے مطابق قرار دیا۔
کھنڈیلوال نے لکھا کہ دہلی کا نام ’انڈرپراستھا‘ رکھنے سے آنے والی نسلوں کو یہ پیغام جائے گا کہ بھارت کا دارالحکومت صرف طاقت کا مرکز نہیں بلکہ مذہب، اخلاقیات اور قوم پرستی کی علامت بھی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ وشو ہندو پریشد نے بھی دہلی کے نام کے حوالے سے اسی طرح کی تجویز دی تھی، جس میں انڈرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور نیو دہلی ریلوے اسٹیشن کا نام بھی بدلنے کی بات کی گئی تھی۔
اس سے قبل سابق وزیر وجے گوئل نے دہلی کے نئے لوگو اور سرکاری دستاویزات میں ’دہلی‘ کی انگریزی ہجے کے بجائے ’دلی‘ استعمال کرنے کی تجویز دی تھی۔