مسلم کانفرنس سے اتحاد کا آپشن موجود، پیپلز پارٹی کو امیدوار ہی نہیں مل رہے،شاہ غلام قادر
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر و سابق اسپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں مسلم کانفرنس کے ساتھ اتحاد کا آپشن موجود ہے، جبکہ پیپلزپارٹی کے پاس انتخابی میدان میں اترنے کے لیے امیدوار ہی موجود نہیں، ان کا واویلا سمجھ سے بالاتر ہے۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آئندہ برس جولائی میں عام انتخابات منعقد ہوں گے، اور ہمارا مطالبہ ہوگا کہ عام انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں۔
مسلم لیگ ن انتخابی میدان میں اترنے کے لیے تیار ہےشاہ غلام قادر نے کہاکہ مسلم لیگ ن انتخابی میدان میں اترنے کے لیے تیار ہے، مسلم لیگ ن نے 2021 کے عام انتخابات کے بعد گراس روٹ لیول پر تنظیم سازی کی ہے، اور ہماری جماعت اس وقت منظم ہے اور ہم انتخابات جیتنے کی پوزیشن میں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جو لوگ مشکل وقت میں ساتھ کھڑے رہے ہم ان کو نہیں بھول سکتے اور ان کی جگہ پیراشوٹرز کو آگے نہیں لایا جاسکتا۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے قبل ازوقت دھاندلی کا جو واویلا کیا جارہا ہے اس پر حیران ہوں کیوں کہ ان کے پاس تو امیدوار ہی موجود نہیں۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہاکہ پنجاب سے مہاجرین کی نشستوں پر ہمارا مقابلہ فارورڈ بلاک کے لوگوں سے ہوگا، پیپلز پارٹی مقابلے میں ہی نہیں۔
سردار عتیق اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے تو کوئی فیصلہ ہو سکے گاشاہ غلام قادر نے کہاکہ مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق کے ساتھ احترام کا رشتہ ہے، ان کو کہا ہے کہ آپ انتخابی اتحاد کے حوالے سے اپنی ڈیمانڈز پیش کریں، جب وہ اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے تو پھر پارٹی کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوگی، تاہم سیاست میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تنویر الیاس کا اتنا قد کاٹھ نہیں جتنا ان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، جبکہ ان کے بھائی سردار یاسر الیاس کا سیاست سے تعلق نہیں اور وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
انوارالحق کابینہ میں شامل لیگی اراکین کو آئندہ پارٹی ٹکٹ ملیں گے یا نہیں؟کیا وزیراعظم چوہدری انوارالحق کی کابینہ میں شامل لیگی اراکین اسمبلی کو آئندہ پارٹی ٹکٹ نہیں دے گی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس کا فیصلہ پارلیمانی بورڈ کرے گا، طارق فاروق نے اگر ایسا کوئی دعویٰ کیا ہے تو یہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔
شاہ غلام قادر نے کہاکہ ہمیں الیکٹیبلز کی ضرورت نہیں، تاہم دو سے تین حلقوں میں ہماری بات چیت چل رہی ہے، جن میں میر اکبر والا حلقہ بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میر اکبر ان لوگوں میں شامل نہیں جنہوں نے 2021 کے الیکشن سے قبل حلف دینے کے باوجود پارٹی چھوڑی۔ سردار میر اکبر نے پارٹی چھوڑی لیکن انہوں نے ایسا کوئی حلف نہیں لیا تھا۔
پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک ناکام ہوگیشاہ غلام قادر نے کہاکہ پی ٹی آئی نے حالیہ تحریک کی جو کال دی ہے یہ ناکام ہوگی اور لوگ نہیں نکلیں گے۔
انہوں نے کہاکہ 5 اگست کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا اور اس روز پی ٹی آئی احتجاج کرنا چاہتی ہے۔ عمران خان اور جنرل باجوہ کی ڈاکٹرائن سے کشمیریوں کو مایوسی ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ آئندہ عام انتخابات کے لیے مہم میں نواز شریف سمیت دیگر سینیئر قائدین شرکت کریں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ نیلم سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ اس لیے کیاکہ پسماندہ حلقے کے عوام کی خدمت کرسکوں اور یہ سفر جاری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی کشمیر پالیسی سے مطمئن ہوںشاہ غلام قادر نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی کشمیر پالیسی سے مطمئن ہوں۔
انہوں نے کہاکہ بھارت پھر سے کوئی شرارت کر سکتا ہے لیکن اس بار بھی افواج پاکستان کی جانب سے اسے ایسا دندان شکن جواب دیا جائےگا کہ بھارت منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔ اور فیلڈ مارشل نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ لائن آف کنٹرول کا کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر الیکشن الیکٹیبلز پاک بھارت جنگ پاکستان مسلم لیگ ن تنویر الیاس چوہدری انوارالحق شاہ غلام قادر شہباز شریف طارق فاروق عام انتخابات نواز شریف وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آزاد کشمیر الیکشن پاک بھارت جنگ پاکستان مسلم لیگ ن تنویر الیاس چوہدری انوارالحق شاہ غلام قادر شہباز شریف طارق فاروق عام انتخابات نواز شریف وی نیوز شاہ غلام قادر نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ عام انتخابات شہباز شریف مسلم لیگ ن کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔