حسینیت کا پیغام ظلم کے ہر نظام کے خلاف عملی جہاد ہے، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
کانفرنس سے خطاب میں صدر جمعیت علماء پاکستان (نورانی) نے کہا کہ امام حسینؑ نے دربار یزید کو ٹھکرا کر ہمیں یہ سکھایا کہ باطل کے سامنے سر جھکانا غلامی ہے، چاہے وہ مالی ہو یا فکری، ہماری نجات نہ مغرب کے نظام میں ہے، نہ سرمایہ دارانہ معیشت میں بلکہ صرف اور صرف نظامِ مصطفیﷺ میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء پاکستان (نورانی) و ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ امام حسینؑ نے ظلم، جبر، استبداد اور فاشزم کے خلاف جدوجہد کی، آج کا ''یزیدی نظام'' بھی وہی ہے جو حق کو دبانے، عدل کو مٹانے اور عوام پر ظلم مسلط کرنے میں مصروف ہے، حسینیت کا پیغام ظلم کے ہر نظام کے خلاف عملی جہاد ہے۔ وہ ''ذکرِ سلطانِ کربلا کانفرنس'' سے خطاب کر رہے تھے جو شہدا و اسیرانِ کربلا کی یاد اور پیغام کو اجاگر کرنے کے لئے منعقد کی گئی۔ صاحبزادہ محمد زبیر نے کہا کہ آج ہمیں حسینی کردار کو اپنانا ہوگا، کیونکہ یزید صرف 61 ہجری کا کردار نہیں بلکہ ہر دور کا ظلم، سود، استبداد اور دین دشمنی کا نمائندہ ہے، ملک میں جاری سودی معیشت، آئی ایم ایف کی غلامی اور اسلامی احکامات سے متصادم قانون سازی دراصل جدید یزیدیت کی شکلیں ہیں۔
حکومت کی جانب سے 18 سال سے کم عمر شادی پر پابندی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صاحبزادہ زبیر نے کہا کہ اسلام میں نکاح کی بنیاد بلوغت ہے، عمر کی حد نہیں، یہ قانون مغربی دبا اور سیکولر نظریات کا نتیجہ ہے، جو ہمارے دینی، معاشرتی اور خاندانی نظام کو برباد کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج معاشی غلامی کا سب سے بڑا ذریعہ سودی قرضے ہیں، جو ملک کو خودمختاری سے محروم کر رہے ہیں، امام حسینؑ نے دربار یزید کو ٹھکرا کر ہمیں یہ سکھایا کہ باطل کے سامنے سر جھکانا غلامی ہے، چاہے وہ مالی ہو یا فکری۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نجات نہ مغرب کے نظام میں ہے، نہ سرمایہ دارانہ معیشت میں بلکہ صرف اور صرف نظامِ مصطفیﷺ میں ہے، جو عدل، اخوت، غیرت اور روحانیت کا علمبردار ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی پولیس کے ڈرائیوروں کے لیے ای ٹکٹنگ تربیتی مہم کا آغاز
کراچی پولیس نے اپنے ڈرائیوروں کو نئے ای-ٹکٹنگ نظام سے روشناس کرانے کے لیے تربیتی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ نظام، جسے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 27 اکتوبر کو متعارف کرایا، ٹریفک خلاف ورزیوں کی نگرانی ریئل ٹائم کیمروں کے ذریعے کرتا ہے اور چالان براہِ راست خلاف ورزی کرنے والوں کے گھروں پر بھیجے جاتے ہیں۔
نظام کے آغاز کے اگلے دن، 28 اکتوبر کو کراچی ٹریفک پولیس نے 2,650 سے زائد الیکٹرانک چالان جاری کیے، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ روپے تھی۔
سندھ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریننگ کی ہدایت کے مطابق یکم نومبر سے شروع ہونے والی تربیت کا مقصد ڈرائیورز کی مہارتیں بہتر بنانا اور انہیں نئے ٹریکس قانون سے آگاہ کرنا ہے۔ مختلف محکموں کے 925 ڈرائیور دو سیشنز میں یہ تربیت حاصل کریں گے۔
تربیت میں حصہ لینے والے اہلکاروں کی تفصیل یہ ہے: کراچی رینج: 500، ٹریفک پولیس: 100، ٹی اینڈ ٹی: 100،آر آر ایف: 50،اسپیشل پروٹیکشن یونٹ/سی پیک: 25،کرائم اینڈ انویسٹی گیشن: 25،سی ٹی ڈی: 25،اسپیشل برانچ: 50،ڈی آئی جی ٹریننگ: 50
یہ تربیتی سیشنز سندھ بوائز اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کے اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں منعقد ہوں گے۔
دوسری جانب، اس نظام کے نفاذ کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ سڑک کے بنیادی ڈھانچے اور ملکیت کی تصدیق کے حفاظتی اقدامات کے بغیر اس کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان نے بھی اس نظام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے شہریوں پر مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن کاشف کے مطابق، یہ نظام کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پہلے مرحلے میں 1,076 کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور مستقبل میں کل 12,000 کیمرے شہر بھر اور ٹول پلازوں پر نصب کیے جائیں گے۔
چالان وصول ہونے کے بعد اسے پاکستان پوسٹ کے ذریعے متعلقہ پتے پر بھیجا جائے گا۔ خلاف ورزی کی ادائیگی کے لیے کل وقت 21 دن ہے، اور اگر 14 دن کے اندر رقم ادا کر دی جائے تو 50 فیصد چھوٹ ملے گی۔ تاہم، اگر 21 دن میں ادائیگی نہ کی گئی تو 22ویں دن کل رقم دگنی ہو جائے گی۔