تربیلا ڈیم کے اسپل وے کھولنے سے دریائے سندھ میں طغیانی،وزیراعظم کا الرٹ کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تربیلا ڈیم کے اسپل وے کھولنے کے بعد دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں خطرناک طغیانی اور نقصانات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اٹک کی تحصیل خضرو کے علاقے فارمولی میں دریائے سندھ کے بڑھتے ہوئے پانی کے سبب دو منزلہ پولیس چوکی دریا برد ہوگئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دریائے سندھ کے زیریں علاقوں میں طغیانی کے بڑھتے خطرے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قومی و صوبائی اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تربیلا ڈیم کے اسپل وے کھولنے کے بعد سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اس لیے بروقت اطلاع رسانی، نکاسی اور امدادی اقدامات ناگزیر ہیں۔
وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA)، ریسکیو 1122، اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر الرٹ رہیں اور حساس مقامات پر خصوصی نظر رکھی جائے۔
پنجاب میں سیلابی خطرے کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی صوبے کے تمام اداروں کو ہائی الرٹ رہنے اور نشیبی علاقوں کی مسلسل نگرانی کی ہدایت جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ نقصانات سے بچاؤ کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں اور متاثرہ علاقوں کے عوام کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے دریاؤں کے کنارے حساس مقامات کی ہنگامی بنیادوں پر جانچ کی ہدایت بھی دی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ شگاف یا کمزور مقام کو بروقت ٹھیک کیا جا سکے۔
ملک بھر میں تیزی سے تبدیل ہوتی موسمی صورتحال اور تربیلا ڈیم سے نکلنے والے پانی کی شدت کے باعث حکومتی ادارے الرٹ اور ریسکیو ٹیمیں فیلڈ میں موجود ہیں، تاہم عوام کو بھی محتاط رہنے اور ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی سیلابی ریلے نے اسی چوکی کا کچھ حصہ بہا دیا تھا،ڈیرہ غازی خان میں وڈورندی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، جس سے نشیبی علاقوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ حیدرآباد کے علاقے نیو پھلیلی کینال میں 40 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، جس کے نتیجے میں قریبی دیہات زیرِ آب آگئے ہیں اور مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ گھوٹکی میں قاضی نہر میں 25 فٹ چوڑا شگاف پڑنے کے بعد فوری طور پر پانی کی ترسیل روک دی گئی ہے تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ تربیلا ڈیم
پڑھیں:
ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک بھر میں 10 جولائی تک شدید بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔ اتھارٹی کے مطابق آئندہ دنوں میں پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ندی نالوں اور دریاؤں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق این ڈی ایم اے کی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ شمال مشرقی پنجاب، جنوبی بلوچستان اور آزاد کشمیر میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ پیر پنجال کے پہاڑی سلسلے سے نکلنے والے نالوں میں بھی طغیانی کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے، جو نزدیکی علاقوں میں شدید نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔
دریاؤں کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اتھارٹی نے بتایا کہ دریائے چناب کے مرالہ اور قادرآباد کے مقامات پر کم درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ دریائے کابل، سندھ، سوات، پنجکوڑہ، چترال، ہنزہ اور دیگر ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
آزاد جموں و کشمیر میں دریائے جہلم اور اس کے معاون ندی نالوں میں طغیانی کے خطرات ظاہر کیے گئے ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ اور دیگر ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے۔
جنوبی بلوچستان کے اضلاع میں صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔ کیرتھر پہاڑی سلسلے سے نکلنے والے ندی نالوں میں ممکنہ طغیانی کے نتیجے میں آواران، خضدار، جھل مگسی، قلعہ سیف اللہ اور موسیٰ خیل کے علاقوں میں شدید سیلابی کیفیت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
این ڈی ایم اے نے متعلقہ اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پیشگی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں سے دور رہیں، موسمیاتی اپ ڈیٹس پر نظر رکھیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ سے رابطہ کریں۔
اتھارٹی نے عوامی تحفظ کیلئے فی الفور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا ہے تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔