روس نے امریکی قیادت میں جنگی مشقوں کو امن کے لیے خطرہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے شمالی کوریا کے دورے کے دوران خبردار کیا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فوجی سرگرمیاں، خاص طور پر کورین جزیرہ نما کے گرد، پورے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کی یوکرین جنگ میں روس کو بھرپور حمایت اعلان لاوروف کی کم جونگ اُن سے ملاقات
شمالی کوریا کے شہر وونسان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان کی مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جن میں بعض میں جوہری عناصر بھی شامل ہوتے ہیں۔
ان کے بقول یہ اقدامات نہ صرف کورین جزیرہ نما بلکہ شمال مشرقی ایشیا میں بھی امن و استحکام کے لیے سازگار نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی میزائل حملے میں روس کی ایلیٹ میرین یونٹ کا کمانڈر ہلاک
انہوں نے جنوبی کوریا کے اس دعوے پر بھی شکوک کا اظہار کیا کہ وہ شمالی کوریا سے تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے۔ لاوروف نے انڈو پیسیفک کے باہر کے عناصر کی جانب سے نیٹو کے ڈھانچے کو اس خطے میں پھیلانے اور منفرد اتحاد بنانے کی کوششوں کو خطرناک قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو دوسرے ممالک کے مفادات کی قیمت پر اتحاد بنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
روس اور شمالی کوریا دونوں کا مؤقف ہے کہ یوریشیا کے تمام ممالک کے لیے برابر اور ناقابل تقسیم سلامتی کا تصور اپنایا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کے ہزاروں فوجی روس کیوں بھیجے گئے؟
یاد رہے کہ اسی ہفتے امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان نے مشترکہ فوجی مشقیں کیں جن میں امریکا کے جوہری ہتھیار لے جانے والے B-52H اسٹریٹیجک بمبار طیارے بھی شامل تھے۔
ان تینوں اتحادی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں شمالی کوریا پر غیرقانونی سرگرمیوں کا الزام لگایا جن سے کورین جزیرہ نما میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔
روس اور شمالی کوریا نے جون 2024 میں ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد پیانگ یانگ نے اپنے فوجی دستے روس کے کرُسک ریجن سے یوکرینی افواج کو نکالنے میں مدد کے لیے بھیجے۔ لاوروف کے مطابق یہ تعاون دونوں ممالک کے درمیان ناقابلِ تسخیر بھائی چارے کی علامت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جاپان جنگی مشقیں جنوبی کوریا روس سرگئی لاوروف شمالی کوریا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا جاپان جنگی مشقیں جنوبی کوریا سرگئی لاوروف شمالی کوریا شمالی کوریا جنوبی کوریا کوریا کے کے لیے
پڑھیں:
نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ہدایت دی ہے کہ اگر نائیجیریا نے عیسائیوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ممکنہ طور پر فوجی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے نائیجیریا کو دوبارہ مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ اس فہرست میں چین، میانمار، شمالی کوریا، روس اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا زیرِ زمین جوہری تجربات کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا نائیجیریا کو دی جانے والی تمام امداد اور معاونت فی الفور روک دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ ‘تیز، سخت اور فیصلہ کن’ ہوگی تاکہ ان ‘اسلامی دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔’
ٹرمپ نے نائیجیریا کو ‘بدنام ملک’ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کی حکومت کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔ ان کے بیان پر ابھی تک نائیجیریا کی حکومت یا وائٹ ہاؤس کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ محکمہ جنگ کارروائی کے لیے تیار ہے۔ یا تو نائیجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا پھر ہم ان دہشت گردوں کو ختم کر دیں گے جو یہ خوفناک جرائم کر رہے ہیں۔
نائیجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ایک بیان میں مذہبی عدم برداشت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نائیجیریا کو مذہبی طور پر متعصب قرار دینا ہماری قومی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا۔ حکومت ہر شہری کے مذہبی آزادی کے آئینی حق کا تحفظ کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ نائیجیریا