ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سماعت کے آلات نہ صرف سماعت کی بہتری کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ یہ سماجی زندگی کو بھی بہتر بناتے ہیں اور تنہائی کے احساس کو کم کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے مطابق، 65 مختلف مطالعات کا جائزہ لینے کے بعد، جن میں تقریباً 6,000 افراد شامل تھے، یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ وہ بالغ افراد جو سماعت کے آلات یا کوکلیئر امپلانٹس کا استعمال کرتے ہیں، وہ اپنے سماجی روابط میں زیادہ متحرک اور تنہائی کے احساس سے کم متاثر ہوتے ہیں، جبکہ جو افراد یہ آلات استعمال نہیں کرتے، وہ سماجی طور پر زیادہ الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بہرے پن کے علاج کا موت اور ڈیمنشیا سے کیا تعلق ہے؟

تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر جینیٹ چوی نے کہا کہ سماعت کے آلات سماعت کی خرابی کے ساتھ جڑے ہوئے معاشرتی تنہائی اور صحت پر منفی اثرات کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹر چوی نے مزید کہا کہ یہ آلات گروپ گفتگو میں حصہ لینے اور شور والے ماحول میں آرام سے بات کرنے کی صلاحیت میں بہتری لاتے ہیں، جس سے افراد کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ زیادہ خوشگوار معاشرتی تعلقات قائم کر پاتے ہیں۔

اس کے علاوہ، سماعت کے آلات استعمال کرنے والے افراد نے اپنی سماجی زندگی میں کم رکاوٹیں محسوس کیں اور اپنے سماعتی مسائل کو کم محسوس کیا۔ اس تحقیق کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ سماعت کی بہتر صلاحیت سے ذہنی صحت میں بھی بہتری آ سکتی ہے، کیونکہ تنہائی کو دماغی تنزلی سے جوڑا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے نئی ٹیکنالوجی، قوت سماعت سے محروم افراد کیلئے خوشخبری

ڈاکٹر چوی نے بتایا کہ ان کے پہلے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سماعت کے آلات کے استعمال سے قبل از وقت موت کے خطرات میں تقریباً 25 فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔ ان کے مطابق، یہ تحقیق مزید اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ سماعت کی صحت مجموعی فلاح و بہبود کے لیے انتہائی اہم ہے۔

تحقیق میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ سماعت کے آلات صرف سماعت کے مسائل کو حل نہیں کرتے بلکہ یہ افراد کی سماجی زندگی اور ذہنی صحت کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلات سماعت سماجی زندگی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا لات سماعت سماجی زندگی کہ سماعت کے آلات سماجی زندگی ہے کہ سماعت سماعت کی کے لیے

پڑھیں:

شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت

ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔

مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔

یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • روزانہ پانچ منٹ کی ورزش بلڈ پریشر کم کرسکتی ہے، تحقیق
  • بےقاعدہ نیند سے جُڑے خطرناک مسائل
  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ جاری، بابر کا کونسا نمبر؟
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • 82 سالہ امیتابھ بچن 75 فیصد ناکارہ جگر کے باوجود موت کو کیسے شکست دے رہے ہیں؟
  • اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟