Jasarat News:
2025-09-19@06:39:36 GMT

ابراہیم اکارڈ، جدید دین اکبری

اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

معاہدہ ابراہیمی ایک سفارتی معاہدہ ہے جو 2020 میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ امریکا کی ثالثی میں کیا۔ اس معاہدہ کے تحت ان مسلم ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا۔ سفارتی تعلقات قائم کیے اور باقاعدہ سفارت خانے بھی کھولے جانے کا آغاز کیا۔ ان معاہدوں کا نام سیدنا ابرہیمؑ کے نام پر رکھا گیا تاکہ تینوں ابراہیمی ادیان یہودیت، عیسائیت، اسلام کو مشترکہ بنیاد پر لایا جائے۔ یہ معاہدہ بظاہر ترقی اور استحکام کے لیے کیا گیا ہے لیکن حقیقت میں یہ فلسطینی کاز کے ساتھ کھلی بے وفائی ہے۔ اسرائیل نے طویل عرصے سے مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطینی علاقوں میں مظالم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ان حالات میں کسی بھی اسلامی ملک کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ظلم کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ پاکستان نے اپنے قیام سے لیکر اب تک فلسطین کے حق خودداریت کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح اور بعد ازاں تمام حکومتوں نے یہ ہی موقف اختیار کیا کہ جب تک فلسطینی عوام کو ان کا حق نہیں مل ملتا پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ کچھ روز قبل پاکستان کے ایک وزیر کی جانب سے معاہدہ ابراہیمی کی حمایت اور اس معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا گیا جو کہ انتہائی افسوس ناک عمل ہے اور فلسطینی بھائیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف اور ان کی قربانیوں کی توہین ہے۔
2020 میں ہو نے والا ابراہیم اکارڈ بظاہر مشرق وسطیٰ میں امن، سفارت کاری اور تعاون کا معاہدہ ہے لیکن یہ اصل میں فلسطینی کاز کے زوال، عرب دنیا کی تقسیم اور گریٹر اسرائیل منصوبہ ہے۔ ابراہیم اکارڈ دراصل اسرائیل اور جدید عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا سلسلہ ہے۔ اس کا آغاز متحدہ عرب امارات اور بحرین سے ہوا سعودی عرب تاحال کسی طور اس معاہدے میں شامل نہیں مگر اس کی پس پردہ سفارتی روابط کی اطلاعات گردش میں ہیں۔ ان معاہدات کا سب سے بڑا نقصان فلسطین کو ہوا ہے۔ فلسطینی قیادت نے ان معاہدات کو فلسطینی کاز کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ان معاہدوں سے فلسطینی ریاست کا تصور کمزور ہوگا اور اسرائیل کو قبضے جاری رکھنے کے باوجود سفارتی برتری حاصل ہوجائے گی اور اس معاہدے سے اسرائیل کو گریٹر اسرائیل کے قیام میں بڑی مدد حاصل ہوگی۔ گریٹر اسرائیل کا مطلب وہ اسرائیلی ریاست ہے جس کی سرحدیں نیل سے فرات تک جاتی ہیں اور جس میں اردن، عراق، شام، لبنان اور سعودی عرب کے کچھ حصے شامل تصورکیے جاتے ہیں۔ ابراہیم اکارڈ کے بعد اسرائیل کو خطے میں وہ قبولیت مل رہی ہے جو ماضی میں ناممکن سمجھیں جاتی تھی۔ بعض حلقے اسے ’’دین اکبری‘‘ کی جدید سیاسی شکل قرار دے رہے ہیں۔ مغل بادشاہ اکبر نے مختلف مذاہبِ کو یکجا کر کے ’’دین الٰہی‘‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ اسی طرز پر اب ابراہیم اکارڈ کے ذریعے اسلام، یہودیت اور عیسائیت کو ایک سیاسی اتحاد میں لایا جا رہا ہے جو مسلمانوں کے عقائد، تاریخ اور نظریاتی بنیادوں سے متصادم سمجھا جا رہا ہے۔ ابراہیم اکارڈ بظاہر امن کا معاہدہ ہے مگر درحقیقت اس سے فلسطین کا مقدمہ کمزور ہوگا اور اسرائیل کی پوزیشن مضبوط ہوگی۔ عرب دنیا تقسیم ہو جائے گی اور عرب ممالک میں امریکا کی بالادستی قائم ہوجائے گی اور یہ معاہدہ اسلامی ممالک کے لیے ان کی اسلامی شناخت کے لیے ایک بڑا چیلنج تصور کیا جائے گا۔ امت مسلمہ کے لیے یہ ایک بڑی آزمائش اور تنبیہ ثابت ہوگا۔ امت مسلمہ کے حکمراں اور امت جاگے کہ ورنہ پھر یہ تماشا ’’دین اکبری‘‘ کی طرح ایک اور سیاہ باب بن کر رہے جائے گا۔
پاکستان کی ریاست اور عوام کا پختہ عزم اور موقف رہا ہے کہ اسرائیل کو کسی بھی قیمت پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ معاہدہ مسلم دنیا کو دو حصوں میں بانٹ رہا ہے۔ جو بھی حکومتی وزیر کسی بھی طاقت ور کے ایماء پر اس معاہدے کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار اور بات کررہا ہے وہ کھلم کھلا فلسطین کے کاز سے غداری کررہا ہے۔ اسلام ہمیں مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونے کا حکم دیتا ہے نہ کہ ظالم کے ساتھ۔ اسرائیل ایک غاصب، قاتل اور نسل پرست ریاست ہے۔ اس کے ساتھ تعلقات قائم کرنا ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں یا معاہدہ ابراہیمی کی حمایت نہ صرف قابل مذمت ہیں بلکہ یہ پاکستان کے نظریاتی تشخص آئینی بنیادوں اور اسلامی اخوت کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان اپنے تاریخی موقوف پر ڈٹ کر قائم رہے اور اسرائیل جیسے قابض ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات سے مکمل گریز کیا جائے اور فلسطین کی مکمل آزادی تک اس کی حمایت جاری رکھی جائے۔ان شاء اللہ وہ وقت بھی دور نہیں جب قبلہ اوّل کو آزادی حاصل ہوگی اور فلسطین آزاد ہوگا۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیل کو تسلیم ابراہیم اکارڈ اور اسرائیل اور فلسطین اس معاہدے کی حمایت کے ساتھ کسی بھی رہا ہے اور اس کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /نیویارک /میڈرڈ /لکسمبرگ (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائی کو مزید وسیع کر دیا ‘ منگل کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 3 صحافیوں سمیت کم از کم 62 فلسطینی شہید ہوگئے۔ مقامی حکام کے مطابق ان میں سے کم از کم 52 افراد غزہ سٹی میں مارے گئے ہیں، جہاں اسرائیل نے شہر پر قبضے کرنے کے لیے زمینی یلغار کی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ غزہ جل رہا ہے‘ اسرائیلی فوج دہشت گردی کے ڈھانچے پر ’آہنی مکے‘ سے وار کر رہی ہے، تاکہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو شکست دینے کے لیے حالات پیدا کیے جا سکیں‘ جب تک مشن مکمل نہیں ہو جاتا، ہم ڈگمگائیں گے نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔ اسرائیلی فوجی عہدیدار نے اندازہ لگایا ہے کہ جیسے جیسے فوج شہر کے مرکز میں مزید گہرائی تک داخل ہو رہی ہے، غزہ سٹی کے تقریباً 40 فیصد رہائشی محصور شہر کو چھوڑ کر جنوب کی طرف فرار ہو گئے ہیں‘ فلسطینیوں کو جنوب میں المواسی کیمپ جانے پر مجبور کیا گیا ہے، جہاں لاکھوں لوگ خیموں کے سمندر میں ٹھنسے ہوئے ہیں اور صفائی ستھرائی، پانی کی باقاعدہ فراہمی اور بنیادی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔ لکسمبرگ کے وزیرِاعظم لُک فریڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک ان یورپی ممالک میں شامل ہو گا جو رواں ماہ کے آخر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا بین الاقوامی پانیوں میں داخل ہو گیا ہے اور اسے شمالی افریقاسے آنے والے مزید جہازوں نے جوائن کر لیا ہے، جو تیونس کی بندرگاہوں سے روانہ ہوئے تھے، اب یہ تعداد تقریباً 40 تک پہنچ گئی ہے۔فلوٹیلا کی انتظامیہ نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ سفر کے دوران اس بیڑے میں ایک اطالوی بحری بیڑا بھی شامل ہو جائے گا، جس کے بعد یہ غزہ کی جانب روانہ ہوگا۔تقریباً 400 کارکنان اس مشن میں شریک ہیں، جو 50 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والی کشتیوں کے قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سیکورٹی پر پاکستان سمیت 16 ممالک نے اظہار تشویش کیا ہے۔ پاکستان سمیت 16 ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کا مقصد غزہ کو انسانی امداد پہنچانا ہے، فلوٹیلا کے خلاف کسی غیر قانونی یا پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے۔یہ مشترکہ بیان پاکستان کے علاوہ بنگلا دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقا، اسپین اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ مغربی یروشلم میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیںتاکہ غزہ شہر میں زمینی حملے کے پھیلاؤ کی مذمت کر سکیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے پیاروں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اسپین نے اسرائیلی ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی۔ یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے ڈیزائن کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری کے لیے کیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے کہ ان کا ملک دنیا میں تنہا اور بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس موبائل فون ہے۔ مثبت میں جواب ملنے پر نیتن یاہو نے فخریہ انداز میں کہا کہ جس جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس دراصل اسرائیل کا ٹکرا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بہت سارے موبائل فون، ادویات، خوراک اور وہ چیری، ٹماٹر جو آپ مزے سے کھاتے ہو سب اسرائیل میں بنتے ہیں‘ کچھ نے ہتھیاروں کی ترسیل روک دی تو کیا ہم اس سے صورت حال سے نکل سکتے ہیں؟ ہاں ہم کر سکتے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ مغربی یورپ میں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں کچھ چیزوں کی فراہمی سے انکار کر کے مشکل میں ڈال سکتے ہیں تو وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے پہلی بار غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دیدیا۔ اقوام متحدہ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور اعلیٰ اسرائیلی حکام بشمول وزیراعظم نیتن یاہو نے اس نسل کشی پر زور دیا اور حمایت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ علاقوں میں شہریوں پر بمباری کی ہے اور اسرائیلی بمباری میں نصف سے زیادہ خواتین، بچے اور بزرگ جاں بحق ہوئے۔ انکوائری کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی (Navi Pillay) نے کہا کہ ‘غزہ میں نسل کشی جاری ہے، ہم نے نیتن یاہو، اسرائیلی صدر اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات کے جائزے کے بعد اپنا نتیجہ اخذ کیا کیونکہ یہی 3 لوگ اسرائیلی ریاست کے نمائندے تھے، اس لیے اسرائیل کو نسل کشی کا ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے’۔دوسری جانب اسرائیلی حکام نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی اس کا بائیکاٹ کیا اور اب رپورٹ آنے کے بعد اس رپورٹ کو جھوٹا اور توہین آمیز قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں قحط نہ ہونے کا پروپیگنڈا کرنے کے لیے لاکھوں یورو خرچ کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ویڑن نیوز اسپاٹ لائٹ اور جرمن نشریاتی ادارے کی فیکٹ چیک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے امریکا اور یورپ میں اپنی سرکاری اشتہاری ایجنسی کا استعمال کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دی کہ وہ یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہ کرے۔صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ کچھ خبریں ایسی سامنے آرہی ہیں کہ حماس نے یرغمالیوں کو زمین پر لا کھڑا کردیا تاکہ انہیں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کے سامنے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ٹرمپ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حماس رہنماؤں کو بخوبی علم ہے کہ اس اقدام کے کتنے سنگین نتائج ہوں گے۔ امریکی صدر نے حماس کو پیغام دیا کہ یہ ہر گز نہیں ہونا چاہیے اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے ورنہ تمام شرطیں ختم سمجھی جائیں گی۔

غزہ: اسرائیلی فضائیہ کیجانب سے ایک دکان پر بمباری کے بعد تباہی کا منظر۔ ان سیٹ میں اسرائیلی حملے کے بعد 10گھنٹے ملبے تلے دبے رہنے والی شدید زخمی بچی کو اسپتال منتقل کیا جارہاہے

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ جلد طے پانے کا امکان، شامی صدر
  • فلسطین، مزاحمت اور دو ریاستی حل کی حقیقت
  • اسرائیل کیساتھ سیکیورٹی معاہدہ آئندہ چند دنوں میں ممکن ہے؛ شامی صدر
  • اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات‘ جلدسکیورٹی معاہدہ طے پا سکتا ہے.احمد الشرع
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے
  • رکن اسمبلی کی گاڑی حادثے کا شکار، گل ابراہیم ساتھیوں سمیت زخمی
  • اسپین نے اسرائیل سے 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ کردیا
  • اسپین کا بڑا فیصلہ: اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ
  • 31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا