دوحہ میں اسرائیل سے جنگ بندی مذاکرات ناکامی کے دہانے پر، فلسطینی حکام کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
دوحہ میں جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں اور فلسطینی حکام کے مطابق بات چیت مکمل ناکامی کے قریب پہنچ چکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وفد کے پاس اصل اختیارات نہیں اور یہ مذاکرات دراصل اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے حالیہ امریکی دورے کے لیے محض وقت حاصل کرنے کا حربہ تھے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق، مذاکرات میں بنیادی رکاوٹیں اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، انسانی امداد کی تقسیم کے طریقہ کار، اور قیدیوں کی رہائی کے مراحل سے متعلق ہیں، حماس کا اصرار ہے کہ اسرائیلی افواج کو مکمل طور پر واپس بلایا جائے جبکہ اسرائیل صرف 40 فیصد علاقے سے جزوی انخلا کی تجویز دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا نیتن یاہو کے اعزاز میں عشائیہ، غزہ جنگ بندی پر تبادلہ خیال
مزید برآں، حماس نے واضح کیا ہے کہ انسانی امداد صرف اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے تقسیم کی جائے، جبکہ اسرائیل اور امریکا غزہ ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن کے ذریعے امداد تقسیم کرنا چاہتے ہیں، جس پر حماس کو تحفظات ہیں۔
دوسری جانب، وزیر اعظم نیتن یاہو نے واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تاہم ان مذاکرات سے جنگ بندی معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، فلسطینی نمائندوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ان مذاکرات کو عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کیا۔
دوحہ میں یہ آٹھواں دور تھا جس میں قطر، مصر اور امریکا ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، 60 روزہ جنگ بندی، اسرائیلی فوجی انخلا اور یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی پر بات چیت ہو رہی تھی۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی پر مذاکرات کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 84 افراد شہید
ذرائع کے مطابق، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی دوحہ آمد کے بعد ہی بات چیت دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے، تاہم فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ جب تک امریکا سخت مؤقف اختیار نہیں کرتا، مذاکرات کے مکمل ناکام ہونے کا خطرہ برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 57,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً 50 اسرائیلی یرغمالی اب بھی غزہ میں موجود ہیں، عالمی برادری کی نظریں اس تعطل شدہ مذاکراتی عمل پر لگی ہوئی ہیں جو مشرقِ وسطیٰ کے مستقبل کے لیے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیو وٹکوف اسرائیلی وزیر اعظم امریکا امریکی ایلچی ثالثی حماس دوحہ فلسطینی حکام فوجی انخلا قطر مذاکرات مرحلہ وار رہائی مشرق وسطیٰ مصر نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیو وٹکوف اسرائیلی وزیر اعظم امریکا امریکی ایلچی ثالثی فلسطینی حکام فوجی انخلا مذاکرات مرحلہ وار رہائی نیتن یاہو ہے کہ اسرائیل فلسطینی حکام نیتن یاہو کے لیے
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔