روس کے مشرق بعید میں لاپتا ہونے والا مسافر طیارہ تباہ، ملبہ مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
روس کے مشرق بعید میں لاپتا ہونے والے ایک مسافر طیارے کا ملبہ تلاش کر لیا گیا ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق، یہ انتونوف اے این 24 ماڈل کا طیارہ تھا، جو سیبیرین ایئرلائن انگارا کے زیرِ انتظام پرواز کر رہا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ طیارہ چینی سرحد کے قریب واقع شہر بلاگوویشچنسک سے روانہ ہوا تھا اور آمور کے علاقے میں واقع قصبے ٹائندا کی جانب محو پرواز تھا کہ لینڈنگ سے کچھ ہی دیر قبل ریڈار سے غائب ہو گیا۔
حادثے کے فوراً بعد روسی ایمرجنسی اداروں نے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا، مقامی حکام کے مطابق، طیارے میں کل 49 افراد سوار تھے جن میں 43 مسافر اور 6 عملے کے افراد شامل تھے، ان مسافروں میں 5 بچے بھی شامل تھے۔
علاقائی گورنر واسیلی اورلوف نے بتایا کہ تمام ضروری وسائل اور امدادی ٹیمیں تلاش کے لیے روانہ کر دی گئی تھیں، بعد ازاں، خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس نے تصدیق کی کہ طیارے کا ملبہ آمور کے دشوار گزار علاقے میں مل گیا ہے۔
یہ واقعہ روس میں طیارہ حادثات کی تاریخ میں ایک اور افسوسناک اضافہ ہے۔ ملک کے دور دراز اور برفیلے علاقوں میں چھوٹے جہازوں کے حادثات ماضی میں بھی دیکھے گئے ہیں، جہاں خراب موسم، پرانی مشینری، اور دشوار گزار جغرافیہ اہم چیلنجز رہے ہیں۔ اے این 24 طیارہ بھی ایک پرانا ماڈل ہے، جو اکثر علاقائی پروازوں میں استعمال ہوتا ہے۔
حادثے کی وجہ فی الحال معلوم نہیں ہو سکی اور تحقیقات جاری ہیں، روسی وزارتِ ایمرجنسی اور ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ وہ واقعے کی مکمل جانچ کریں گے تاکہ اس سانحے کی وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔ لاپتا طیارے کے بارے میں ابتدائی اطلاع آنے کے بعد اہل خانہ اور مقامی کمیونٹی میں بے چینی اور غم کی لہر دوڑ گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حادثہ روس ریڈار لاپتا جہاز مشرق بعید ملبہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریڈار لاپتا جہاز
پڑھیں:
شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے خلاف مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک اہم معاملہ سامنے آیا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) کے اینٹی کرپشن سرکل، کراچی نے شبر زیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
اس مقدمے کے مطابق شبر زیدی پر بطور چیئرمین ایف بی آر (مئی 2019 سے جنوری 2020 کے درمیان) 16 ارب روپے سے زائد کے غیر مجاز انکم ٹیکس ریفنڈز کی منظوری دینے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا
ایف آئی اے کے مطابق شبر زیدی نے مبینہ طور پر ایف بی آر کے بعض افسران اور بینک حکام کے ساتھ ملی بھگت کی اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ بھاری ریفنڈز قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منظور کیے۔
تحقیقات کے نکات
تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن کمپنیوں کو یہ ریفنڈز جاری کیے گئے، ان میں کچھ ایسی کمپنیاں شامل تھیں جو ایف بی آر چیئرمین تعینات ہونے سے قبل شبر زیدی کی نجی آڈٹ فرم کی کلائنٹس رہ چکی تھیں۔
ایف آئی اے کے مطابق یہ لین دین مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آتا ہے۔ مقدمے میں شبر زیدی کے علاوہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران اور بینکوں کے اعلیٰ عہدیداران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
کیس کی نوعیت اور تازہ پیشرفت
بنیادی طور پر یہ معاملہ اپنے سابق کلائنٹس کو غیر قانونی طور پر بھاری انکم ٹیکس ریفنڈز جاری کرنے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے گرد گھومتا ہے۔ تاہم تازہ ترین معلومات کے مطابق ایف آئی اے کراچی زون نے سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے شادی کرنے والا کبھی لیڈر نہیں ہو سکتا، شبر زیدی
ایف آئی آر منسوخی کی اجازت پولیس رول 1934 کے رول 24.7 کے تحت دی گئی اور کیس کو ’سی کلاس‘ میں شامل کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
مقدمہ ختم کرنے کی وجوہات
اس فیصلے کے بعد سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور ایف بی آر افسران کے خلاف مقدمہ ختم کر دیا جائے گا۔ فیلڈ یونٹ کی سفارش پر ڈسچارج رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی ہے اور یہ حکم ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 3 برس قبل یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیرِ بحث آچکا تھا۔ ایف بی آر نے اُس وقت شبر زیدی پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔ فروری 2022 کی ایف بی آر رپورٹ میں غیرقانونی ریفنڈ کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا۔
تحریکِ عدم اعتماد کے بعد معاملہ فائلوں میں دب گیا جس کی وجہ سے اس پر فیصلہ نہ ہوسکا۔
ایف آئی اے نے اب دوبارہ انہی الزامات کی بنیاد پر انکوائری رجسٹر کی تھی، شبر زیدی اور ان کی سابق فرم کا ریکارڈ ایف بی آر سے طلب کیا گیا تھا اور ایف بی آر رپورٹ کے مطابق ریفنڈز قانونی طریقہ کار کے تحت جاری ہوئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی اے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین ایف بی آر شیبر زیدی مفادات کا ٹکراؤ