City 42:
2025-09-18@20:57:19 GMT
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد سے تاجک جنرل کی ملاقات، دفاعی تعاون پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
سٹی 42 : چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد سے تاجک چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات ہوئی، جس میں ریجنل سیکیورٹی اور دفاعی تعاون پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹر آمد پر معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
ملاقات میں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا گیا، ساتھ ہی پاکستان اور تاجکستان کے عسکری تعلقات میں مزید بہتری پر اتفاق بھی کیا گیا۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
تاجک جنرل نے پاک افواج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہا۔ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
سورس : آئی ایس پی آر
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کر دیا۔جمعرات کوچیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر)حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔پی ٹی اے، وفاق اور برطرف چیئرمین کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں جو استدعا بھی نہیں کی گئی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے سے قبل نہ رولز کو چیلنج کیا گیا نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس ہوا، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا۔(جاری ہے)
وکیل سلمان منصور نے کہا کہ پٹیشن میں جو استدعا نہ کی گئی ہو، اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی۔جسٹس محمد آصف نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا۔ وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر مشتمل دو درخواستیں بھی دائر ہوئیں انہیں دیکھے بغیر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراضات پر تو دلائل ہونے باقی تھے، جب وکلاء چھٹی پر تھے تو اس روز سماعت مکمل کہہ کر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پورے پاکستان سے 64 افراد میں مقابلہ تھا، جس میں سے 24 امیدواروں نے کوالیفائی کیا، اہلیت کے معیار پر سختی سے عمل ہوا، کوئی امیدوار عدالت نہیں آیا، آسامی مشتہر ہونے سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری سے رولز میں تبدیلی کی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کر دیا۔