اداروں کیخلاف متنازع ٹوئٹ؛ اعظم سواتی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
اداروں کے خلاف متنازع ٹوئٹ کے کیسز میں اعظم سواتی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف متنازع ٹویٹ کیسز پر سینیٹر اعظم سواتی پر 2 مقدمات میں فرد جرم کی کارروائی مؤخر ہو گئی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکہ کے روبرو سماعت کے دوران اعظم سواتی کی بریت کی درخواست پر آج دلائل نہیں ہوسکے۔
اس موقع پر اعظم سواتی نے کہا کہ میں آج عدالت میں کچھ بتانا چاہتا ہوں۔ میں 2003 سے سینیٹ میں ہوں۔ میری ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ ہم عدلیہ کو مضبوط کریں۔ مجھے افسوس ہے کہ ہم آپ کے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکے۔
عدالت نے اعظم سواتی کے وکلا کو اگلی سماعت پر بریت کی درخواست پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کردی ۔ سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی اپنے وکلا مرتضیٰ طوری اور سہیل سواتی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 2 مقدمات درج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اعظم سواتی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔