خیبرپختونخوا میں ایک کے بعد ایک اسکینڈل، محکمہ لائیو اسٹاک کی 80 گاڑیاں غائب ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا میں حکومت کا ایک کے بعد ایک اسکینڈل سامنے آرہا ہے۔ اب ایک تازہ انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک کی 80 گاڑیاں غائب ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا کے محکمہ لائیو اسٹاک سے متعلق جاری کردہ تازہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ محکمے کی 80 سرکاری گاڑیاں غائب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوہستان میگا کرپشن اسکینڈل: نیب خیبرپختونخوا نے اعظم سواتی کو طلب کرلیا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ کے دوران محکمہ لائیو اسٹاک مطلوبہ گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام رہا۔
محکمہ ایکسائز کے ڈیٹا کے مطابق یہ 80 سے زیادہ گاڑیاں ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک کے نام پر رجسٹرڈ ہیں، تاہم رجسٹریشن کے باوجود یہ گاڑیاں نہ دفاتر میں موجود ہیں، نہ ہی فیلڈ میں استعمال ہوتی نظر آئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں غائب گاڑیوں کا سراغ لگانے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جب کہ رپورٹ میں محکمہ لائیو اسٹاک کی شفافیت پر سنگین سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔
رپورٹس مطابق محکمہ لائیو اسٹاک نے سال 2007 سے 2021 کے دوران مختلف منصوبوں کے لیے 200 سے زیادہ گاڑیاں خریدی تھیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر لائیو اسٹاک فضل حکیم نے کہا ہے کہ تمام گاڑیوں کو واپس جمع کرانے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 40 ارب روپے کے کوہستان کرپشن کیس میں نیب نے 8 اہم ملزمان گرفتار کر لیے
انہوں نے بتایا کہ غائب گاڑیوں کا پتا لگانے کے لیے لیٹرز جاری کیے جا چکے ہیں اور سیکریٹری لائیو اسٹاک نے تمام متعلقہ محکموں کو خطوط ارسال کردیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آڈٹ رپورٹ ایک اور اسکینڈل خیبرپختونخوا حکومت گاڑیاں غائب محکمہ لائیو اسٹاک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ڈٹ رپورٹ ایک اور اسکینڈل خیبرپختونخوا حکومت گاڑیاں غائب محکمہ لائیو اسٹاک وی نیوز محکمہ لائیو اسٹاک گاڑیاں غائب رپورٹ میں
پڑھیں:
سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف
سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء)سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے۔انکوائری رپورٹ کے مطابق 27 جون کو واقعے کی صبح ہوٹل کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی تاہم دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود سیاحوں کو پولیس نے دریا میں جانے سے نہیں روکا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں، صرف 14 ایف آئی آرز پولیس نے اور باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں، سوات میں سیاحوں کی تعداد کے مقابلے میں پولیس کی ایف آئی آرز کم تھیں۔انکوائری رپورٹ کے مطابق پولیس ہوٹلوں کو حفاظتی ہدایات جاری کرنے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی، 7 ہزار اہلکار ہونے کے باوجود واقعے کو روکنے کیلئے پولیس پہلے اور بعد میں کوئی اقدام نہ کرسکی۔(جاری ہے)
رپورٹس میں سفارش کی گئی کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر مکمل عملدرآمد نہ کرنے کی انکوائری اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائی کی جائے۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ 30 دن میں قانون و ضوابط میں خامیاں دور کر کے نیا نظام وضع کیا جائے، دریا کے کنارے موجود عمارتوں و سیفٹی کیلئے نیا ریگولیٹری فریم ورک 30 دن میں نافذ کیا جائے اور تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔اس حوالے سے سفارش کی گئی کہ پولیس کو دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ یقینی بنانے کی ہدایت دی جائے، حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی اور وارننگ سائن بورڈ نصب کیے جائیں۔پولیس کی گاڑیوں میں اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کیا جائے، ڈسٹرکٹ پولیس اور ٹورازم پولیس کے درمیان رابطے کا نظام قائم کیا جائے۔رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ مون سون اور دیگر موسمی صورتحال میں دریا کے کنارے سیاحتی مقامامت کی نگرانی یقینی بنائی جائے، پولیس شہریوں کے لیے آگاہی مہم میں سول انتظامیہ کی مدد کرے۔