کرپٹو میں 100ملین ڈالر ڈوبنے کا معاملہ،کس کے پیسے تھے ، کس نے ڈبوئے؟ بالآخر اصل کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)تجزیہ کار عثمان شامی نے حکمران خاندان کے100ملین ڈالر ڈوبنے کی تمام تر تفصیل بیان کردی۔ان کاکہناتھا کہ یہ دوسے تین سال پرانی کہانی ہے اور اس حوالےسے علی ڈار کوقانونی کارروائی کاسامنا ہے۔
نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام'تھنک ٹینک ، میں گفتگوکرتے ہوئے عثمان شامی نے بتا یا کہ یہ آج کی کہانی نہیں ہے، دو تین سال پہلےعلی ڈار نے ایک کرپٹوکا پراجیکٹ لانچ کیا جس کا نام 'کووئنٹ ،تھا۔ لوگوں نے اس پراجیکٹ میں پیسے انویسٹ کیے، دبئی سے بھی پراجیکٹ کےلیےفنڈ نگ کی گئی، اس پراجیکٹ سےمطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے اور کوائن ڈمپ کر گیا۔ اس پراجیکٹ کے نقصان کا ازالہ کرنے کےلیے علی ڈار نے ایک اور کرپٹو کوائن 'planet، کے نام سے لانچ کیالیکن اس بار بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے اور یہ کوائن بھی ڈمپ کر گیا۔
نوجوان کارکنوں کی تلاش میں کالجوں کا رخ کیا،خاص ردِعمل نہ آنے پر محسوس کیا کہ نوجوانوں میں سماجی کام کا جذبہ مفقود ہو کر رہ گیا ہے
تجزیہ کار نے بتایا کہ ان پراجیکٹس میں جن لوگوں کے پیسے انویسٹ تھے وہ متحدہ عرب امارات کی بڑی کاروباری شخصیات اور کمپنیاں تھیں، جب ان کی انویسٹمنٹ ڈوب گئی تو انہوں نے قانونی چارہ جوئی کی، اس طرح یہ خبر باہر آگئی۔عثمان شامی کاکہناتھاکہ اب اس خبر پر کچھ صحافی دوست طرح طرح کے تبصرے کر رہے ہیں اور سوال اٹھا رہے ہیں کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا، اس کی منی ٹریل تلاش کریں۔انہوں نے بتایاکہ ان پراجیکٹس کےلیے پاکستان سے کوئی پیسہ نہیں گیا، ان کا دبئی میں بزنس وینچر تھا اور اب انویسٹر علی ڈار کے پیچھے پیچھے ہیں،اس معاملے میں ڈار فیملی کو مشکل پیش آ سکتی ہے لیکن اس معاملےمیں اسحاق ڈار کاکوئی لینا دینا نہیں ہے۔ان کاکہنا تھا کہ اس بات کواستعمال کر کے پاکستان کےکرپٹو اقدامات پرتنقید کی جارہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں کرپٹو پر جتنا کام ہو رہا ہے ، پہلی مرتبہ پاکستان نے کسی ٹیک میدان میں بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دیاہے، پاکستان میں کرپٹو سے متعلق اقدامات کے ناقد اپنی جہالت میں ان لوگوں کوٹارگٹ کر رہے ہیں جو کرپٹو کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔عثمان شامی نے مزید کہا کہ جولوگ کرپٹوسے وابسطہ ہیں وہ بتا سکتے ہیں کہ گزشتہ چند ماہ میں کرپٹو سے متعلق جتناکام پاکستان میں ہوا شائد کسی اور ملک میں دس سال میں بھی اتنا کام نہ ہوا ہو،چند لوگ ایک شخص کے انفرادی فعل کوبنیاد بنا کرپاکستان میں ہونے والے اچھے کام کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ماں کی دعا سے کوئی حادثہ نہ ہوا، ابن العربی کہتے ہیں ”ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا اور ہمارا اللہ ہمیں کس کس مقام پر گرنے سے پہلے ہی تھام لیتا ہے“
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان میں رہے ہیں
پڑھیں:
"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) ماضی میں یہ باتیں عام سننے کو ملتی رہی ہیں کہ کالعدم تنظیمیں بھتہ بھی لیتی ہیں اور اب اسی طرح کا ایک بیان وزیرداخلہ کی طرف سے آیا ہے جس نے ہرکسی کو تشویش میں مبتلا کردیا۔
وزیرداخلہ محسن نقوی کے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ہونیوالی ایک ٹوئیٹ میں سوال اٹھایاگیا کہ" ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"۔
پی ٹی آئی کے سزا یافتہ رہنماؤں کو اعلیٰ عدالتوں سے ریلیف ملے گا، اسد عمر
ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟
— Mohsin Naqvi (@MohsinnaqviC42) July 24, 2025
وزیرداخلہ نے کسی عہدیدار کا نام نہیں لیا لیکن ان کا یہ اشارہ پریشان کن تھا اور وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالے ایک شخص کی طرف سے ایسا بیان جھٹلایا بھی نہیں جاسکتا۔
اس پر چوہدری علی جٹ نامی صارف نے لکھا کہ "محسن نقوی صاحب آپ وزیر داخلہ ہیں، اس کے ساتھ ایک اچھے انویسٹیگیشن جرنلسٹ ،خود بتاسکتے ہیں کیونکہ اس میں تجسس اور تحقیق کی صلاحیت ، موثر انٹرویوز لینے کی صلاحیت ، تنقیدی سوچ ، استقامت اور صبر ، اخلاقیات کا احترام ، تحریری اور لفظی صلاحیتیں ، مواد کی تجزیہ کرنے کی صلاحیت ان خوبیوں کے ساتھ حقائق کو کھوجنے اور عوام کو آگاہ صلاحیت کے ساتھ سب کچھ آپ کے کنٹرول میں ہے "۔
میٹرک میں فیل کیوں ہوئے،والدہ کی ڈانٹ پر نوجوان نے نہرمیں کود گیا
مزید :