Express News:
2025-07-30@04:09:30 GMT

کراچی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک اور شہری جاں بحق

اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT

کراچی:

شہرقائد میں ایک اور شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اورنگی ٹاؤن 13 نمبر کے قریب دھوبی کی دکان پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے مصطفیٰ نامی شہری جان سے چلا گیا۔

دکان مالک انیس کے مطابق ڈاکوؤں نے فائرنگ سے قبل کئی شہریوں کو لوٹا تھا، مصطفیٰ کے پاس چھوٹا فون تھا، وہ بھی لے گئے جان بھی لے لی۔

مقتول کے بھائی نعمان نے بتایا کہ مرحوم بھائی پانچ بہن بھائیوں میں بڑا اور غیر شادی شدہ تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فائرنگ سے

پڑھیں:

کراچی کی مردم شماری میں شہری آبادی کی شمولیت وکلاء کی جدوجہد کا ثمر ہے، خالد مقبول صدیقی

چیئرمین ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 140-A کے تحت اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے حوالے سے مقدمہ سپریم کورٹ میں جیت چکے ہیں، مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، جس پر اب توہینِ عدالت کا مقدمہ دائر کرنے یا دیگر قانونی راستے اختیار کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادرآباد سے متصل پارک میں چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیرِ صدارت لیگل ایڈ کمیٹی اور لائرز فورم کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں آئندہ کی قانونی حکمتِ عملی، مردم شماری میں شہری علاقوں کی نمائندگی، لاپتا افراد، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور آئینی حقوق کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، انیس احمد قائم خانی، سید امین الحق، مرکزی رہنما سید شاکر علی، اراکین قومی اسمبلی، ایڈووکیٹ صوفیہ سعید، ایڈووکیٹ حسان صابر، حفیظ الدین ایڈووکیٹ، لیگل ایڈ کمیٹی کے مرکزی انچارج محمد جیوانی و اراکین، لائرز فورم کے انچارج سعید اختر و اراکین بھی شریک تھے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وکلاء کی کاوشوں سے کراچی کے شہری علاقوں کی دو کروڑ آبادی کو مردم شماری میں شامل کرانے میں کامیابی ملی اور اب ہماری کوشش ہے کہ آئندہ مردم شماری پانچ سال بعد ہو تاکہ باقی رہ جانے والے افراد کو بھی سرکاری ریکارڈ میں شامل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ اب بھی موجود ہے اور ہمیں قانونی نکات پر بیٹھ کر مشاورت کرنی ہے تاکہ ان افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا جا سکے۔ چیئرمین ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 140-A کے تحت اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے حوالے سے مقدمہ سپریم کورٹ میں جیت چکے ہیں، مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، جس پر اب توہینِ عدالت کا مقدمہ دائر کرنے یا دیگر قانونی راستے اختیار کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں عدالتی اور قانونی نظام میں مقامی وکلاء کی مؤثر نمائندگی کا فقدان ہے، جسے دور کرنے کے لیے وکلاء کو آگے بڑھنا ہوگا۔ ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ اس وقت ملک اور بالخصوص شہری سندھ کو ایک منظم، مربوط اور آئینی قانونی جدوجہد کی اشد ضرورت ہے۔ ایم کیو ایم کے کارکنان برسوں سے عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں، اور ان کے مقدمات میں قانونی معاونت کے لیے سینئر وکلاء کی مدد ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خود ایک قانونی و آئینی جدوجہد کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آیا، اور آج جب شہریوں کے بنیادی حقوق سلب ہو رہے ہیں تو ہمیں بھی ایک نئی آئینی جنگ کا آغاز کرنا ہوگا۔ 

متعلقہ مضامین

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان مقابلے، 3 زخمیوں سمیت 7 گرفتار
  • کراچی، سچل گلزار ہجری میں ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے شدید زخمی شہری دم توڑ گیا
  • کراچی میں فائرنگ سے مرد اور خاتون قتل، لاشیں سنسان مقام سے برآمد
  • کراچی میں فائرنگ سے مرد اور خاتون قتل؛ سنسان مقام سے لاشیں برآمد
  • کراچی، سی ٹی ڈی کا حساس ادارے کے ہمراہ دہشت گردوں کے خلاف چھاپہ، تین دہشت گرد ہلاک
  • کراچی، فائرنگ کے مختلف واقعات میں 1 نوجوان جاں بحق، دو افراد زخمی
  • کراچی میں 25 سالہ نوجوان مبینہ طور پر ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے جاں بحق، چند ماہ بعد شادی تھی
  • وادی تیراہ میں خوارج کی فائرنگ سے بے گناہ شہری شہید ہوئے، وزیراعظم
  • کراچی کی مردم شماری میں شہری آبادی کی شمولیت وکلاء کی جدوجہد کا ثمر ہے، خالد مقبول صدیقی