کراچی میں 16 سالہ لڑکی کی لاش ملنے کا کیس حل، زیادتی کے بعد قتل کرنے والا پڑوسی گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے ملیر کھوکھرا پار میں 16 سالہ پڑوسی لڑکی کی لاش ملنے کا معمہ حل ہوگیا، پولیس نے زیادتی کے بعد قتل کرنے والے پڑوسی کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملیر کھوکھراپار میں گھر کے باہر سے لڑکی کی لاش ملنے کا معمہ بیس دن میں حل ہوگیا۔ سولہ سالہ اریبہ کے قتل میں ملوث پڑوسی ملزم محمد حذیفہ کو گرفتار کرلیا گیا۔
ملزم نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ دس جولائی کو اریبہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا، شور مچانے پر اُس کے منہ پر ہاتھ رکھا جس پر وہ دم گھٹنے سے مر گئی تھی۔
ملزم نے کہا کہ اریبہ میری پڑوسن تھی جو میرے گھر اپنی دوست کا پوچھنے آئی تھی، گھر خالی ہونے اور شیطان کے بہکاوے میں آ کر جرم کیا۔
پولیس کے مطابق قتل کی واردات کا مقدمہ کھوکھرآپار تھانے میں درج ہے، میڈیکل میں لڑکی سے زیادتی بھی ثابت ہوئی تھی جس کے بعد پولیس نے 20 سے زائد افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ لیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم کو شک کی بنیاد پر حراست میں لیا تو اس نے اعتراف جرم کرلیا۔
پولیس نے ملزم کے خلاف ایک سو چونسٹھ کا بیان ریکارڈ کرکے عدالت میں پیش کیا،جہاں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے ملزم کو جیل بھیج دیا۔
واضح رہے کہ 16 سالہ متوفیہ 2 بہن بھائیوں میں بڑی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: چائنا پورٹ پر لڑکی اور لڑکے کا قتل، مقتولہ کا بھائی گوجرانوالہ سے گرفتار
کراچی میں کلفٹن چائنا پورٹ کے قریب فائرنگ سے ہلاک لڑکی ثناء کے بھائی کو گوجرانوالہ پولیس نے حراست میں لے لیا۔ ثناء کے اغوا کا مقدمہ بھائی نے درج کروایا تھا جس میں ساجد کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق ثناء اور ساجد کے قتل میں کسی قریبی عزیز کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
ثناء کے بھائی وقاص نے گوجرانوالہ کے تھانہ تتلے علی میں 17 جولائی کو ثناء کے اغوا کا مقدمہ درج کروایا جس میں ساجد سمیت دیگر چار افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔
نوشہرو فیروز: لڑکی کی لاش ملنے کا معاملہ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا بیان سامنے آگیاایم ایس ڈاکٹر رفیق کا کہنا ہے کہ رشتے داروں نے بتایا کہ لڑکی نے زہریلی گولیاں کھائی ہیں، لڑکی کی طبیعت بہتر ہونے پر اسے گمبٹ اسپتال ریفر کیا، گزشتہ رات کو لڑکی کو دوبارہ اسپتال لایاگیا تو وہ فوت ہوچکی تھی۔
ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں گوجرانوالہ پولیس سے مسلسل رابطے میں ہے اور مقدمے کے مدعی وقاص کو گوجرانوالہ پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ اس سے اغوا کے واقعے سے متعلق مزید تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔
اسد رضا نے مزید بتایا کہ تحقیقات میں اگر ضرورت محسوس ہوئی تو کراچی پولیس گوجرانوالہ جائے گی۔ قتل کیے گئے ساجد اور ثناء کے والدین میں سے کسی نے رابطہ نہیں کیا تو قتل کے واقعے کا سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔