چیئرمین پی ٹی آئی کا ہنگامی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سسٹم اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، انتشار یا تصادم کی سیاست پر نہیں، لیکن حالات یہاں تک آ گئے ہیں کہ ہمیں اپنے قائد عمران خان کے سامنے یہ بات رکھنی پڑے گی کہ آیا ہمیں ایوان کا بائیکاٹ کرنا چاہئے یا کوئی تحریک چلانی چاہئے، اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت بہت جلد کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پارٹی راہنماؤں کو عدالت سے سزائیں سنائے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان کا بائیکاٹ یا تحریک چلانے سے متعلق فیصلہ جلد کریں گے۔ اسد قیصر، جنید اکبر خان، علامہ راجا ناصر عباس کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھا گیا اور انصاف کے دروازے بند کیے گئے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت چلے، ایوان چلے، لیکن ظلم، ناانصافی اور غیر مساوی سلوک کی انتہا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی، ہمارے 6 ایم این ایز، 3ایم پی ایز، ایک سینیٹر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور سینیٹ کو سزائیں دی گئیں، حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا اور زرتاج گل کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری قیادت نے ہمیشہ سسٹم کو بچانے کی بات کی، دھرنا نہیں دیا، ایوان میں رہے، لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کو مسلسل دیوار سے لگایا جا رہا ہے، ہم نے چیف جسٹس سے صرف انصاف مانگا کچھ اور نہیں، لیکن آج بھی 2023ء سے دائر پٹیشنز پر فیصلے نہیں ہو پا رہے جبکہ عدالتوں میں رات 2 بجے تک ٹرائلز چلائے جا رہے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ وہی الیکشن کمیشن ہے جس کی مدت پوری ہو چکی ہے، لیکن ہمارے منتخب نمائندوں کو مسلسل نااہل کیا جا رہا ہے، اگر پی ٹی آئی کو سسٹم سے نکالا جا رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں۔؟

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سسٹم اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، انتشار یا تصادم کی سیاست پر نہیں، لیکن حالات یہاں تک آ گئے ہیں کہ ہمیں اپنے قائد عمران خان کے سامنے یہ بات رکھنی پڑے گی کہ آیا ہمیں ایوان کا بائیکاٹ کرنا چاہئے یا کوئی تحریک چلانی چاہئے، اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت بہت جلد کرے گی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب دو فریق آپس میں الجھتے ہیں تو سب کی نگاہیں عدلیہ کی طرف ہوتی ہیں، ہم عدلیہ سے انصاف چاہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی

پڑھیں:

پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار

پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کیخلاف سخت قوانین تیار کرلیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا،دھوکا اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاوں کے قوانین تیار کر لیے، جس کے آرڈیننس کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔

پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025  وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کو ارسال کر دیا۔ جس کو آج منظوری کیلیے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی قبضہ، جعلسازی، دھوکہ یا زبردستی جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ جائیداد پر غیرقانونی قبضہ دلانے یا فروخت میں معاونت پر 1 سے 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

آرڈیننس کے مطابق کمپنی، سوسائٹی یا ادارے کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر ذمہ دار افسران بھی سزا کے مستحق ہوں گے، جائیداد کے مالک کو شکایت براہِ راست متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرانی ہوگی۔

آرڈیننس کے مطابق ہر ضلع میں تنازعات کے حل کے لیے ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ممبران میں ڈی پی او، اے ڈی سی ریونیو اور متعلقہ افسران شامل ہوں گے۔

کمیٹی کو ریکارڈ طلبی، سماعت، اور جائیداد کے تحفظ کے لیے فوری انتظامی کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ کمیٹی 90 دن میں شکایت نمٹانے کی پابند ہوگی، کمشنر کی منظوری سے مزید 90 دن کی توسیع ممکن ہوسکے گی۔

آرڈیننس کے مطابق فریقین کو کمیٹی کے سامنے خود پیش ہونا لازمیہ ہوگیا، وکیل کے ذریعے نمائندگی عام طور پر منظور نہیں ہوگی، کمیٹی کی رپورٹ یا سمجھوتہ تحریری طور پر پراپرٹی ٹریبونل کو بھیجا جائے گا۔

آرڈیننس کے مطابق تنازع حل نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی 30 دن کے اندر کیس ٹریبونل کو ریفر کرے گی، جھوٹی یا بدنیتی پر مبنی شکایت پر 1 سے 5 سال قید اور جائیداد کی ویلیو کے 25 فیصد تک جرمانہ ہوگا۔

آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے بھر میں پراپرٹی ٹریبونلز قائم کیے جائیں گے، ہر ضلع میں کم از کم ایک ٹریبونل ہوگا، ٹریبونل کے سربراہ ہائی کورٹ یا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہ چکے افسران ہوں گے۔

آرڈیننس کے تحت ٹریبونل کو سول کورٹ اور سیشن کورٹ کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے۔ ٹریبونل غیرقانونی قبضے کے مقدمات 90 دن میں نمٹانے کا پابند ہوگا۔

آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ ٹریبونل جائیداد کی واپسی، منافع اور معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کر سکے گا، قبضہ چھڑانے کے لیے پولیس یا سرکاری اداروں کی مدد سے زبردستی کارروائی کی جا سکے گی۔

آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ کے سامنے اپیل دائر کی جا سکے گی جبکہ آرڈیننس کا مقصد شہریوں کی جائیداد کے قانونی مالکانہ حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • ڈیم ڈیم ڈیماکریسی (پہلا حصہ)
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  •  حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین