یوکرین کا روس کی تیل کی تنصیبات، ملٹری ایئرفیلڈ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
KYIV:
یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں روس کی ملٹری ایئرفیلڈ اور اہم ریفائنری سمیت تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی فوج نے بیان میں کہا کہ اس نے روس کے اندر تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس میں اہم ریفائنر بھی شامل ہے اور اسی طرح ڈرونز کی حامل ملٹری ایئرفیلڈ اور الیکٹرونکس کی فیکٹری کو تباہ کیا ہے۔
ٹیلی گرام پر جاری بیان میں یوکرین کی فوج نے بتایا کہ روس کے دارالحکومت ماسکو سے جنوب مشرق میں 180 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر رائیازان میں قائم آئل ریفائنری کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اطراف میں آگ لگی۔
بیان میں کہا گیا کہ شمال مشرق میں یوکرین سے ملحق سرحد پر ورونیز ریجن میں واقع اینانیفٹیپروڈکٹ آئل تنصیب کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
یوکرینی فوج نے تنصیبات پر ہونے والے نقصانات یا نوعیت سے آگاہ نہیں کیا تاہم واضح کیا کہ طویل رینج کو نشانہ بنانے والے ڈرونز سمیت ڈرون وارفیئر فیکٹری پر بھی حملہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب روس نے اس دعوے پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے اور نہ ہی تنصیبات پر نقصانات سے آگاہ کیا۔
یوکرین کی خفیہ ایجنسی نے بتایا کہ ان کے ڈرونز نے روس کی پریمورسکو اختارسک ملٹری ایئرفیلڈ پر بھی حملہ کیا ہے، جہاں سے یوکرین پر طویل رینج کے ڈرونز کے حملے کیے جاتے تھے۔
ایجنسی نے بتایا کہ پینز کے علاقے میں بھی ایک فیکٹری کو ہدف بنایا گیا جہاں سے روسی انڈسٹریل کمپلیکس کو الیکٹرونکس فراہم کی جاتی تھیں۔
قبل ازیں روس کی وزارت دفاع نے روزانہ جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ رات یوکرین کے مجموعی طور پر 338 ڈرنز گرائے گئے ہیں جبکہ یوکرین سے فائر ہونے والے ڈرونز کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
مزید بتایا گیا تھا کہ یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونیٹسک ریجن میں گاؤں اولیکزینڈرو کیلنو پر قبضہ کرلیا ہے۔
یوکرین کی ایئرفورس کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے فائر کیے گئے 53 میں سے 45 ڈرونز مار گرائے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نشانہ بنایا یوکرین کی کو نشانہ روس کی فوج نے
پڑھیں:
جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ملٹری عدالت سے سزائوں پر اپیل کا حق نہ دینے کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرنے پر وفاقی سیکرٹری قانون کو 25 ستمبر کو طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب چاہے اپنی مرضی کی ترامیم کر لی جاتی ہیں، سپریم کورٹ کا حکم ہے ابھی تک ترامیم کیوں نہیں کی گئیں؟ وفاقی سیکرٹری قانون عدالت پیش ہوکر وضاحت دیں، ملزم کے وکیل نجیب فیصل نے موقف اپنایا کہ ملٹری عدالت میں کی گئی کارروائی اور الزامات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا، ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں بارہ سال سزا سنائی، ملٹری عدالت نے سزا سے قبل الزامات کی فہرست پیش نہیں کی۔ الزامات کی فہرست کے بغیر سنائی گئی سزا کی قانونی حیثیت نہیں، استدعا ہے کہ عدالت الزامات کی فہرست طلب کرے۔