’پاکستان و ایران کے درمیان رابطہ خطے کی سلامتی کی ایک ضمانت ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
پاکستان نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے دوران تہران کو ہر بین الاقوامی فورم پر مکمل سفارتی حمایت فراہم کی۔ یہ بات ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو نے ایک خصوصی انٹرویو میں ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر نیوز کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے قانونی دفاع کے حق کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ جیسے تمام بین الاقوامی فورمز پر کھل کر ایران کا مؤقف اپنایا۔
ایران اور پاکستان کے تاریخی تعلقاتسفیر مدثر ٹیپو نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے نظریاتی، تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی رشتے ہیں، جن کی بنیاد مشترکہ سرحد اور عوامی روابط پر قائم ہے۔
دونوں ممالک کی شراکت داری علاقائی استحکام، معاشی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے نہایت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عظیم اقوام ہیں، ایران کی تہذیب ڈھائی ہزار سال پرانی ہے اور پاکستان 14 اگست 1947 کو معرضِ وجود میں آیا۔
دو طرفہ تجارت: چیلنجز اور مواقعمدثر ٹیپو کے مطابق، ہر دو طرفہ تعلق میں چیلنجز بھی ہوتے ہیں اور مواقع بھی، لیکن وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر محمود پزشکیان کی مسلسل دلچسپی ان تعلقات کو مزید وسعت دینے کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ، اسحاق ڈار اور عباس عراقچی، مستقل رابطے میں رہتے ہیں اور آئندہ ماہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس بھی متوقع ہے۔
توانائی اور تجارتی ترقیانہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران پر پابندیاں موجود ہیں، لیکن پاکستان ہمیشہ مواقع کو دیکھتا ہے اور دونوں ملکوں کے تاجر طبقے میں قریبی روابط موجود ہیں۔
پاک-ایران گیس پائپ لائن یا پاک-چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے سہ طرفہ تعاون (ایران، پاکستان، چین) کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان تینوں ممالک کے جغرافیائی اور آبادیاتی عوامل انہیں وسطی ایشیا، یورپ اور افریقہ سے جوڑ سکتے ہیں۔
افغانستان، سرحدی جرائم اور سلامتیایرانی اور پاکستانی اداروں کے درمیان منشیات کی اسمگلنگ، غیرقانونی نقل مکانی اور سرحدی جرائم سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت علاقائی سلامتی کے لیے مربوط حکمت عملی رکھتی ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا ایران ہماری سرحد سے متصل ہے اور اقوام متحدہ و او آئی سی جیسے عالمی اداروں میں ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا یا ایران جنگ میں داخل ہوا، ہم نے بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں ایران کے دفاع کے حق کی حمایت کی۔
اسرائیل کی حالیہ جنگ پر پاکستان کا مؤقفمدثر ٹیپو نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کی شدید مذمت کی، جبکہ کئی ممالک نے خاموشی اختیار کی۔
پاکستان نے ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی اور ہر بین الاقوامی فورم پر ایران کا ساتھ دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی قیادت کے درمیان قریبی رابطہ رہا۔
مستقبل کا تعاونسفیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں پاک-ایران تعلقات بہت مضبوط ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو بار ایران کا دورہ کیا، جہاں ان کی ایرانی سپریم لیڈر اور صدر سے اہم ملاقاتیں ہوئیں۔
جنرل عاصم منیر کی ایران آمد اور فوجی سطح پر روابط بھی ان تعلقات کو مستحکم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان رابطہ نہ صرف ان دو ملکوں کے لیے، بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے ایک ضمانت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اور پاکستان پاکستان کے پاکستان نے مدثر ٹیپو کے درمیان ایران کے کے لیے
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں: خواجہ آصف
( ویب ڈیسک ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، وہ کہتے ہیں نیازی لا نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا، یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لا لاگو کیا جائے، نیازی لا اب نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی کی سلامتی کے منافی ہیں، یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لا نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لا کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی سوچ نیازی لا کے تابع نہیں وسیع ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کی بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بالواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔