راولپنڈی: جرگہ کے حکم پر سدرہ عرب کے قتل میں بڑی پیش رفت، ویڈیو بھی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
راولپنڈی کے تھانہ پیر ودھائی کے علاقہ فوجی کالونی میں جرگے کے حکم پر 19 سالہ شادی شدہ لڑکی سدرہ عرب کے قتل کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس نے قتل میں ملوث 3 مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
تحقیقات کے مطابق، سدرہ عرب کو اس کے 3 بھائیوں اور دیگر افراد نے غیرت کے نام پر قتل کیا۔ گرفتار کیے گئے ملزمان میں عرب گل (سدرہ کا بھائی)، سسر محمد صالح عرف سلیم اور چچا مانی گل شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے راولپنڈی میں جرگہ کے حکم پر لڑکی کے قتل کی تفتیش میں اہم پیشرفت، کپڑے اور اسلحہ برآمد
تفتیشی ذرائع کے مطابق، تینوں ملزمان نے مانی گل کے کمرے میں لڑکی کے منہ پر تکیہ رکھ کر گلا دبا کر قتل کیا۔
پولیس نے ملزمان کی نشاندہی پر قتل میں استعمال ہونے والا تکیہ، بیڈ شیٹ اور غسل میں استعمال کی گئی اشیاء بھی برآمد کر لی ہیں۔
قتل کی منصوبہ بندی جرگے میں ہوئیتفتیشی ذرائع کے مطابق، سدرہ عرب کو قتل کرنے کا فیصلہ ملزم عصمت اللہ کی بیٹھک میں ہونے والے جرگے میں کیا گیا، جس کی سربراہی بھی عصمت اللہ نے کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سدرہ کو برادری کے افراد کی موجودگی میں کمرے میں لے جاکر قتل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق، جرگے کے سربراہ عصمت اللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس نے نہ صرف قتل کا حکم دیا بلکہ سدرہ کا جنازہ بھی خود پڑھایا۔
اس کے علاوہ سدرہ کے دوسرے شوہر عثمان نے بھی خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
مقتولہ کو قبرستان لے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے۔
یہ فوٹیج 17 جولائی کی ہے، جس دن راولپنڈی میں شدید بارش ہو رہی تھی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سدرہ عرب کی لاش ایک لوڈر رکشہ میں لائی گئی اور بارش سے بچانے کے لیے سرخ ترپال میں لپیٹی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی گئی لڑکی کی قبر کشائی، عدالتی حکم پر کارروائی مکمل
قبرستان میں 10 سے 15 افراد کی موجودگی بھی فوٹیج میں دیکھی جا سکتی ہے، اور ایک موقع پر ترپال کو اٹھاتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
مجموعی طور پر 14 افراد ملوث، 8 تاحال گرفتار نہیںپولیس ذرائع کے مطابق، قتل اور اس کی منصوبہ بندی میں 14 افراد (مرد و خواتین) ملوث تھے جن میں سے 8 ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکے۔
پس منظر: نکاح، دھمکیاں اور پھر قتلسدرہ عرب نے 12 جولائی کو مظفر آباد میں عثمان نامی شخص سے نکاح کیا تھا۔ اس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے نکاح کر رہی ہے اور اس کا پہلا شوہر اسے زبانی طلاق دے چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
عثمان کے والد کے مطابق نکاح کے 4 دن بعد بعض مسلح افراد نے دھمکیاں دیں اور کہا کہ لڑکی واپس کرو، ہم اسے باقاعدہ رخصت کریں گے۔ تاہم بعد ازاں سدرہ کو لے جایا گیا اور قتل کر دیا گیا۔
پولیس کا مؤقفپولیس کے مطابق، یہ غیرت کے نام پر ایک منصوبہ بند قتل ہے، جس میں جرگہ اور برادری کی مکمل سرپرستی شامل تھی۔ مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں اور کیس کو دہشتگردی کی دفعات کے تحت بھی آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
راولپنڈی پیرودھائی سدرہ عرب غیرت کے نام پر قتل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: راولپنڈی پیرودھائی غیرت کے نام پر قتل غیرت کے نام پر راولپنڈی میں کے حکم پر کے مطابق قتل کی پر قتل
پڑھیں:
معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں نیا موڑ، نامزد پولیس اہلکار کا بیان منظرعام پر آگیا
کراچی:معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں نامزد پولیس اہلکار تقدیر اعظم آفریدی نے اپنے ویڈیو بیان میں ان کے خلاف کیس کو بے بنیاد اور ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے فریقین میں صلح کرائی تھی لیکن مقتول نے فیصلے کے باوجود قانونی کارروائی جاری رکھی۔
پولیس اہلکار تقدیر آفریدی نے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا کہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں واضح طور پر ایک شخص کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جو ان کے مطابق اصل ملزم ہے۔
تقدیر آفریدی نے کہا کہ ایف آئی آر میں ان سمیت ان کے خاندان کے 7 بے گناہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے حالانکہ ان کا کسی بھی قسم کا مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔
ویڈیو بیان میں تقدیر آفریدی نے کہا کہ وہ ایک پرامن شہری ہیں، جنہیں پولیس میں خدمات انجام دیتے ہوئے 21 برس ہو چکے ہیں، اس دوران وہ کبھی بھی کسی وجہ سے بھی معطل نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سینئر وکیل شمس الاسلام کا قتل؛ ملزم نے اعترافِ جرم کرلیا، ویڈیو بیان
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مشہور آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے خواجہ شمس الاسلام اور عمران آفریدی کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کی تھی اور 20 مارچ 2025 کو فریقین کے درمیان معاہدہ بھی طے پا گیا تھا۔
تقدیر آفریدی نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت خواجہ شمس الاسلام نے دیت دینے اور عمران آفریدی کی جانب سے والد کا کیس واپس لینے پر اتفاق کیا تھا تاہم اس کے باوجود خواجہ شمس الاسلام نے ان کے خاندان کے خلاف قانونی کارروائیاں جاری رکھیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بے گناہ ہونے کے باوجود خواجہ شمس الاسلام نے ان کے گھر پر دو بار چھاپے بھی پڑوائے۔
کیس میں نامزد پولیس اہلکار نے مزید الزام عائد کیا کہ خواجہ شمس الاسلام نے 14 نومبر 2024 کو جھگڑے کی ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کروائیں اور ان کے خاندان کا فیملی ٹری نکال کر خواتین کو بھی مقدمے میں گھسیٹنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی؛ ڈیفنس میں فائرنگ سے سینئر وکیل جاں بحق، بیٹا زخمی، قاتل کی شناخت ہوگئی، 2 مشکوک افراد گرفتار
تقدیر آفریدی کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کے ساتھ مسلسل زیادتیاں ہو رہی ہیں، مگر انہیں کہیں سے بھی انصاف نہیں مل رہا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر جاری ہوا ہے تاہم پولیس کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کے لیےکوششیں جاری ہیں۔
یاد رہے کہ یکم اگست کو معروف وکیل خواجہ شمس اسلام کو ڈیفنس فیز 6 میں واقعے مسجد کے اندر جمعے کی نماز کے بعد فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔