کپل شرما نے کینیڈا میں اپنے کیفے پر ہونے والی فائرنگ پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
بھارت کے مشہور کامیڈین اور ٹی وی میزبان کپل شرما اور ان کی اہلیہ گنی شرما نے حال ہی میں کینیڈا میں اپنے کیفے پر ہونے والے خوفناک فائرنگ کے واقعے کے بعد پہلی بار ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ دونوں نے میئر برینڈا لاک اور سری پولیس سروس کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس واقعے کے بعد ان سے محبت اور تعاون کا مظاہرہ کیا۔
کپل شرما، جو ان دنوں اپنے کامیڈی شو دی گریٹ انڈین کپل شو کے ذریعے لاکھوں دلوں پر راج کر رہے ہیں، اس واقعے کے بعد خبروں کی زینت بنے۔ اس واقعے پرانہوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ کیفے اب دوبارہ کھل چکا ہے اور کپل اور گنی نے فوری طور پر ایک نئی ویڈیو شیئر کی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، کپل نے اپنے انسٹاگرام ہینڈل پر کیفے کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ساتھ مل کر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے تشدد کے خلاف اتحاد کا عزم ظاہر کیا۔
ویڈیو کے ساتھ کپل اور گنی نے لکھا:
“شکریہ میئر برینڈا لاک، @surreypoliceservice اور تمام حکام کا جنہوں نے @thekapscafe_ پر آکر محبت اور حمایت دکھائی۔ ہم تشدد کے خلاف متحد ہیں۔ ہم دل سے شکر گزار ہیں۔”
مداحوں نے کمنٹ سیکشن کو محبت بھرے پیغامات سے بھر دیا۔ وہ کپل کو صرف ایک کامیڈین نہیں بلکہ ایک سچے فائٹر کے طور پر دیکھتے ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں حوصلہ نہیں ہارا اور اپنے خوابوں کو زندہ رکھا۔
ایک صارف نے لکھا:
“آپ کے لیے خوش ہوں! دعا ہے کہ دوبارہ ایسا کچھ نہ ہو۔”
ایک اور نے کہا:
“کپل ہمیشہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر واپس آتے ہیں، بہت خوشی ہوئی۔”
تیسرے نے لکھا:
“واہ! آخرکار! اللہ کا شکر ہے سب کچھ ٹھیک ہے۔”
اداکار ویندو دارا سنگھ نے بھی تبصرہ کیا:
“جلد آ رہا ہوں!”
واضح رہے کہ کینیڈا کے شہر سری میں واقع دی کپل کیفے پر اچانک فائرنگ کے واقعے نے سب کو چونکا دیا تھا۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم اس واقعے نے نہ صرف کپل اور ان کے خاندان پر اثر ڈالا بلکہ ان کے مداحوں میں بھی خوف اور بے چینی کی لہر دوڑا دی۔ مقامی حکام اور پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حالات پر قابو پایا اور متاثرین کی حفاظت کو یقینی بنایا۔
کپل شرما ان دنوں اپنے کامیڈی شو دی گریٹ انڈین کپل شو کے ذریعے ناظرین کو محظوظ کر رہے ہیں۔ حالیہ قسط میں اداکارہ پرینیتی چوپڑا اور سیاستدان راغب چڈھا بطور مہمان شریک ہوئے، جن کی کیمسٹری اور دلچسپ گفتگو نے ناظرین کے دل جیت لیے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
سیلابی ریلے وسطی و جنوبی پنجاب میں تباہی مچا کر سندھ میں داخل ہونے پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کو بھی خیال آگیا کہ انھیں اور کچھ نہیں تو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا خالی ہاتھ دورہ ہی کر لینا چاہیے۔
اس لیے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملتان، شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کا دورہ کیا اور حکومتی امدادی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہارکیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت تو نہیں، اس لیے عوام کو اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔
انھوں نے ایک ریلیف کیمپ کے دورے پر کہا کہ پی ٹی آئی اس مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہے مگر انھوں نے متاثرین میں سلمان اکرم راجہ کی طرح کوئی امدادی سامان تقسیم نہیں کیا اور زبانی ہمدردی جتا کر چلتے بنے۔ سلمان اکرم راجہ نے اپنے دورے میں کہا کہ اس وقت جنوبی پنجاب سیلاب کی زد میں ہے اور سرکاری امداد محدود ہے، اس لیے میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔
سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز نہیں آئے ، موصوف نے کہا کہ ٹک ٹاکر حکومتیں سیلاب زدگان کی مدد کرنے والے والنٹیئرز پر امدای سامان پر فوٹو نہ لگانے کی پاداش میں ایف آئی آر کاٹ رہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے حامی اینکرز اور وی لاگرز نے بھی اس موقع پر سیاست ضروری سمجھی اور انھوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اپنے وی لاگ اور انٹرویوز میں بٹھا کر یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ (ن) لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے اور صرف دکھاوے کی امداد شروع کر رکھی ہے اور سیلاب متاثرین کو بچانے پر توجہ ہی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور متاثرین کو بروقت محفوظ مقامات پر پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور جب سیلابی پانی ان کے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوا تو ریلیف کا کام شروع کیا گیا۔
متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق کشتیاں موجود تھیں نہ ریلیف کا سامان اور نہ ضرورت کے مطابق حفاظتی کیمپ قائم کیے گئے۔ یہ رہنما اس موقعے پر بھی سیاست کرتے رہے اور کسی نے بھی حکومتی کارکردگی کو نہیں سراہا بلکہ حکومت پر ہی تنقید کی۔ جب کہ وہ خود کوئی ریلیف ورک نہیں کرتے۔
پنجاب کے ریلیف کمشنر نے قائم مقام امریکی ناظم الامور کو پنجاب ہیڈ آفس کے دورے میں بتایا کہ پنجاب کو تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا ہے جس سے ساڑھے چار ہزار موضع جات متاثر 97 شہری جاں بحق اور تقریباً 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے متاثرہ اضلاع میں 396 ریلیف کیمپس، 490 میڈیکل کیمپس اور 405 وزیٹری کیمپس قائم کیے گئے جہاں سیلاب متاثرین کو ٹھہرا کر ہر ممکن امداد فراہم کی جا رہی ہے اور شمالی پنجاب کے متاثرہ اضلاع کے بعد جنوبی پنجاب کی سیلابی صورتحال پر حکومتی توجہ مرکوز ہے اور سیلاب متاثرین کے لیے تمام سرکاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے قدرتی آفت پر صوبائی حکومتوں کی امدادی کارروائیوں کو قابل ستائش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے کسانوں، مزدوروں، خواتین اور بچوں نے غیر معمولی ہمت دکھائی ہے اس قدرتی آفت سے بے پناہ مسائل و چیلنجز نے جنم لیا ہے مگر حکومت متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی کارکردگی کا موازنہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکوتوں سے کیا جائے تو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ خیبر پختونخوا کے برعکس پنجاب و سندھ کی حکومتوں نے سیلابی صورت حال دیکھتے ہوئے تیاریاں شروع کردی تھیں اور حفاظتی انتظامات کے تحت متاثرہ علاقوں میں سیلاب آنے سے قبل خالی کرنے کی اپیلیں کی تھیں مگر اپنے گھر فوری طور خالی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
غریب اپنے غیر محفوظ گھر خالی کرنے سے قبل بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں، انھیں حکومت اور انتظامیہ پر اعتماد نہیں ہوتا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو آ بھی سکیں گے یا نہیں اور انھیں سرکاری کیمپوں میں نہ جانے کب تک رہنا پڑے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قدرتی آفت پر حکومتی اور اپوزیشن دونوں طرف سے سیاست ضرور کی جاتی ہے اور غیر حقیقی دعوے کیے جاتے ہیں اور عوام کو حقائق نہیں بتائے جاتے۔ حکومت نے بلند و بانگ دعوے اور اپوزیشن نے غیر ضروری تنقید کرکے اپنی سیاست بھی چمکانا ہوتی ہے اور دونوں یہ نہیں دیکھتے کہ یہ وقت سیاست کا ہے یا نہیں۔