Express News:
2025-08-04@23:34:17 GMT

امریکا کی نظر التفات کوئی پہلی بار نہیں

اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT

امریکا بہادرکی ہم پر حالیہ نظر التفات کوئی انہونا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ ہم پرکئی بار محبت، شفقت، عنایت اور مہربانی کی بارشیں کرچکا ہے، اسے جب جب ہم سے کوئی کام نکلوانا ہوتا ہے وہ ہم سے اچانک یونہی محبت و شفقت کا رویہ اختیارکرنے لگتا ہے، البتہ اس بار جو بڑا فرق یہ نظر آرہا ہے وہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ اس کا معاندانہ رویہ ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔

خود انڈیا والے بھی حیران و ششدر ہیں کہ یہ کیا ہوگیا ہے؟ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرنے والی بھارتی حکومت اور اس کے وزیراعظم نریندر مودی بھی سکتے کے عالم میں اس امریکی رویے سے حیران و پریشان ہیں۔ صدر ٹرمپ کی جیت پر واشنگٹن کی یاترا کرتے ہوئے انھوں نے جس مسرت و شادمانی کا اظہار کیا تھا اور ٹرمپ کے لیے بڑے تحسین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے، اُن کا اثر یہ نکلا کہ ٹرمپ اپنی ہر تقریر میں بھارتی حکومت پر لعن و طعن کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

نریندر مودی کو اس وقت اپنی اپوزیشن اور عوام کے سامنے انتہائی خفت و شرمندگی کا سامنا ہے، وہ جھنجھلاہٹ کے عالم میں اس وقت کوئی بیان دینے کے قابل بھی نہیں رہے۔

 ہمیں اس وقت کیا کرنا چاہیے۔ کیا امریکا کی اس اچانک کی جانے والی محبت و مہربانی پر شادیانے بجانا چاہیے یا اس کے پیچھے چھپے امریکی مفادات پرگہری نظر رکھنی چاہیے۔ ہم جیسے ملک پر امریکی مہربانیاں کچھ بلاوجہ نہیں ہوتیں۔ اس کے پیچھے ہمیشہ کوئی نہ کوئی بڑا مفاد چھپا ہوتا ہے۔ ہم ماضی میں بھی ایسی امریکی نوازشات سے مستفید ہوتے رہے ہیں جن کا خمیازہ ہمیں بعد میں بھگتنا پڑا۔

 ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔ جنرل ضیاء کے دور میں افغانستان میں روسی مداخلت روکنے کے لیے اس نے ہم پر ایسی ہی بڑی مہربانیاں کی تھیں اور جب کام نکل گیا تو اس نے جس طرح نظریں پھیر دیں وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ اسی دور میں اس نے ہم پر اقتصادی پابندیاں بھی لگائی تھیں۔ ہمارے چالیس F-16 طیاروں کی ترسیل روک کر ہماری پہلے سے دی ہوئی بھاری رقوم بھی اس نے کئی سالوں تک روکے رکھی اور بعد ازاں اُس رقم کے بدلے ہمیں گندم لینے پر مجبورکردیا گیا۔

یہ زیادتی دنیا میں کسی ملک کے ساتھ نہیں ہوئی۔ امریکا جسے ہم اپنا دوست سمجھ کر قناعت کرتے رہے اسی امریکا نے ہمیں کئی بار دھوکے بھی دیے ہیں۔ ہماری معاشی بدحالی میں اس امریکا کا بہت بڑا ہاتھ اور کردار بھی ہے۔ وہ جب چاہتا ہے ہمیں اپنی محبت کے چنگل میں پھنسا لیتا ہے اور جب چاہتا ہے ہم پر پابندیاں میں لگا دیتا ہے۔

کبھی دہشت گرد ملکوں کی فہرست میں شامل کرکے اور کبھی فیٹیف کی گرے لسٹ میں شامل کر کے۔ کبھی CTBT میں دستخط نہ کرنے کی پاداش میں تو کبھی کم عمر بچوں سے کام لینے کے جرم میں۔ وہ جب چاہتا کسی نے کسی بہانے سے ہم پر پابندیاں لگاتا رہا ہے۔ آج اس کی یہ مہربانیاں بھی عارضی ہوسکتی ہیں۔

کل نیا آنے والا امریکی صدر یا خود ڈونلڈ ٹرمپ کیا پینترا بدل ڈالے کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ ویسے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا انداز حکومت سنجیدہ اور شائستہ نہیں ہے۔ وہ جذباتی اور عاجلانہ امیچیور فیصلے کر رہے ہیں۔ کل وہ اچانک ایک نیا فیصلہ کردیں یا اپنے انھی فیصلوں پر یوٹرن لے لیں کسی کو نہیں معلوم، لٰہذا ہمیں اپنے حق میں کیے گئے اُن کے فیصلوں پر شادیانے نہیں منانا چاہیے، بلکہ کسی بھی دوسرے مخالفانہ فیصلے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ہم اپنی آنکھیں بند کرکے خود کو ایک بے اعتبار ملک امریکا کے حوالے نہیں کرسکتے جس نے ہمیں ہمیشہ دھوکا ہی دیا ہے۔

وہ ہماری خود مختاری اور خود انحصاری کا بہت بڑا دشمن ہے، وہ ہرگز نہیں چاہے گا کہ ہم ترقی و خوشحالی کی منازل طے کر کے ایک ترقی یافتہ ملک بن جائیں۔ ہمیں محتاج اور غلام بنا کر ہی وہ ہم پر اپنا حکم چلا سکتا ہے، وہ ہماری جغرافیائی حیثیت سے بھی پوری طرح واقف ہے۔ اس لیے وہ کبھی کبھار ہم پر اپنی مہربانیوں کے ڈورے ڈالتا رہتا ہے تاکہ ہم اس سے اپنا ناتا جوڑے رکھیں۔ ہماری مجبوری یہی ہے کہ فی الحال ہم اس سے دشمنی مول نہیں سکتے، لہٰذا ہمیں سوچ سمجھ کراس کی اس اچانک نازل ہونے والی محبت میں چھپی چالوں کونہ صرف سمجھنا ہوگا بلکہ موثر اور بصیرت آموز طریقے سے جواب بھی دینا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل

بھارت نے روس سے تیل کی درآمد پر امریکا اور یورپی یونین کی تنقید کو غیر منصفانہ اور یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد جب یورپی ممالک نے روسی توانائی کی سپلائیز پر قبضہ جمایا، تو اسی خلا کو پُر کرنے کے لیے بھارت نے روس سے تیل خریدنا شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا

بھارتی مؤقف کے مطابق اُس وقت خود امریکا نے بھارت کو روسی توانائی کی خریداری کی ترغیب دی تاکہ عالمی منڈی میں توازن قائم رہے۔

Statement by Official Spokesperson⬇️
???? https://t.co/O2hJTOZBby pic.twitter.com/RTQ2beJC0W

— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) August 4, 2025

وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی یہ درآمدات کسی سیاسی مقاصد کے بجائے اپنے شہریوں کو سستی توانائی فراہم کرنے کے لیے کی گئیں، اور یہ اقدام عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کے تحت ایک ناگزیر فیصلہ تھا۔ بیان میں یورپی ممالک کی دوہری پالیسی پر بھی سوال اٹھایا گیا۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق 2024 میں یورپی یونین نے روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی دو طرفہ تجارتی سرگرمیاں انجام دیں، جب کہ خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت کی گئی۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی روس سے تجارت نسبتاً بہت کم ہے۔

مزید بتایا گیا کہ 2024 میں یورپی ممالک نے روس سے ایک کروڑ 65 لاکھ ٹن گیس درآمد کی، جو کہ 2022 کے ریکارڈ ایک کروڑ 52 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔

بھارت نے یہ بھی واضح کیا کہ یورپی ممالک اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکل، مشینری، فولاد اور دیگر صنعتی اشیا پر بھی محیط ہیں۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکا بھی روس سے جوہری توانائی کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والا پیلاڈیم، کھاد اور مختلف کیمیکلز درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید بے بنیاد اور دوغلے پن کا مظاہرہ ہے۔

بیان کے اختتام پر بھارت نے واضح کیا کہ وہ ایک خودمختار معیشت کی حیثیت سے اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے گا اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت پر مزید تجارتی ٹیرف عائد کریں گے۔

سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بھارت روس سے بڑی مقدار میں تیل نہ صرف خرید رہا ہے بلکہ اسے فروخت کر کے منافع بھی کما رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو یوکرین میں روسی کارروائیوں سے بیگانی سی بے خبری ہے، اس لیے امریکی حکومت اب بھارت پر تجارتی پابندیوں میں مزید سختی لائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا بھارت بھارت کا ردعمل ٹرمپ کی تنقید ٹرمپ کی دھمکی ٹیرف روسی تیل وی نیوز یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • ’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل
  • بھارت کا ٹرمپ کی دھمکیوں کے جواب میں روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا عندیہ
  • یومِ آزادی معرکۂ حق: پاکستان کا قیام کئی نسلوں کے خوابوں کی تعبیر
  • ٹرمپ کی تجارتی پابندیاں برقرار رہنے کا امکان، امریکی تجارتی نمائندے کا دعویٰ
  • غزہ میں کسی کو بھوکا نہیں دیکھنا چاہتے، وہاں بہت برا ہو رہا ہے؛ امریکی صدر ٹرمپ
  • پاک امریکا تجارتی معاہدہ
  • بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام
  • امریکی ٹیرف اور پاکستان
  • ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی